• Fri, 26 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں ایندھن کی شدید قلت،طبی خدمات مفلوج

Updated: December 26, 2025, 3:44 PM IST | Agency | Gaza

سب سے بڑا خطرہ العودہ اسپتال میںہے جہاں تقریباً۳؍ہزار مریض علاج سے محروم ہوجائیں گے۔قومی اور بین الاقوامی اداروں سے فوری اقدام کی اپیل۔

The Al-Awda Complex in Nussirat is a key pillar of Gaza`s health system. Picture: INN
النصيرات میں کمپلیکس العودہ غزہ کے صحت کا نظام کا ایک اہم ستون ہے۔ تصویر: آئی این این
جمعرات کو غزہ میں العودہ کمپلیکس نے اعلان کیا کہ اس کے تمام صحت مراکز ایندھن کی کمی کے باعث عارضی طور پر بند ہو گئے ہیں کیونکہ ایندھن ختم ہو چکا ہے اور جنریٹر چلانا ممکن نہیں رہا۔کمپلیکس العودہ نےمیڈیاکو جاری کئے گئے بیان میں کہاکہ  اپنے معزز عوام کو اطلاع دینا ہمارے لئے باعث افسوس ہے کہ النصيرات میں العودہ اسپتال کام کرنا بند کر دے گا۔ یہ تعطل ہماری مرضی کے بغیر ہوا ہے اور اللہ کی مرضی غالب ہے۔
واضح رہے کہ کمپلیکس العودہ اور کمیونٹی ہیلتھ اسوسی ایشن نے پہلے بھی خبردار کیا تھا کہ غزہ میں ان کی خدمات جلد معطل ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ ۲۰۲۳ء کے ۷؍ اکتوبر کے بعد سے جاری بحران اور مسلسل ہنگامی حالات کی وجہ سے ان کے پاس صحت مراکز کو چلانے کے لئے ضروری وسائل اور بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
کمپلیکس کے جنرل ڈائریکٹر رافت علی المجدلاوی نے کہا کہ کمپلیکس العودہ کے مراکز انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں جن میں مالی وسائل کی کمی، انسانی وسائل کا فقدان، ادویات اور طبی ساز و سامان کی کمی اور ایندھن کی شدید قلت شامل ہےجو صحت خدمات کے لئےبنیادی ضرورت ہے۔
المجدلاوی نے بتایا کہ کمپلیکس گزشتہ ۲۶؍ ماہ سے ایندھن کے بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لئے  اقدامات کر رہا ہے اور محدود وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لئے سخت منصوبہ بندی کی گئی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ تمام مراکز میں ایندھن تقریباً ختم ہونے کے قریب ہے۔  
موجودہ دستیاب مقدار صرف ۸۰۰؍ لیٹر ہے جبکہ روزانہ کی بنیادی ضرورت تقریباً ۲۶۰۰؍ لیٹر ہے۔ اس صورتحال میں ابتدائی صحت کی خدمات، کمیونٹی پروٹیکشن خدمات، انتظامی کام اور دیگر خدمات مکمل طور پر رکنے کا خطرہ ہے۔المجدلاوی نے کہا کہ سب سے بڑا خطرہ النصيرات میں کمپلیکس العودہ کی مکمل بندش ہے جو جمعرات کے وسط دن تک ہو سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں تقریباً۳؍ہزار مریض روزانہ صحت خدمات سے محروم ہوجائیں گے۔ شیڈول شدہ جراحی عمل منسوخ ہو جائیں گے، قدرتی اور سیزرین زچگی کی خدمات تقریباً ۶۰؍ خواتین روزانہ کے لئے معطل ہو جائیں گی اور ایمرجنسی، ریسیپشن اور بچوں کی کلینکل دیکھ بھال مکمل طور پر رک جائے گی۔
انہوں نے تمام قومی، انسانی اور بین الاقوامی اداروں سے فوری اقدامات کی اپیل کی تاکہ کمپلیکس کے مراکز کو ایندھن فراہم کیا جائے، تاکہ یہ اپنی خدمات جاری رکھ سکیں اور غزہ کے صحت  کے نظام میں اہم ستون کی حیثیت برقرار رکھ سکیں۔ المجدلاوی نے زور دیا کہ النصيرات میں کمپلیکس العودہ غزہ کے صحت کا نظام کا ایک اہم ستون ہے اور بڑھتی ہوئی طبی اور انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
ملبے سے ۱۴؍ شہداء کی لاشیں برآمد
اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے شمال مغرب میں واقع السطر الغربی کے علاقے میں تباہ ہونے والے ایک مکان کے ملبے تلے دبے ۱۴؍ شہداء کی لاشیں سول ڈیفنس کی ٹیموں نے نکال لیں۔سول ڈیفنس نے اپنے بیان میں بتایا کہ امدادی ٹیموں نے بمباری کے مقام سے شہداء کی لاشیں نکال کر متعلقہ اداروں اور فارنسک میڈیکل حکام کے حوالے کر دیں جس کے بعد انہیں سرکاری قبرستانوں میں سپرد خاک کیا گیا۔یہ المناک واقعہ اس پس منظر میں پیش آیا ہے کہ غزہ پر قابض اسرائیل کی مسلسل جارحیت کے اثرات بدستور جاری ہیں جو ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے شروع ہوئی۔ اس جارحیت میں قتل عام بھوک مسلط کرنا وسیع پیمانے پر تباہی جبری بے دخلی اور گرفتاریاں شامل ہیں جنہیں امریکہ اور یورپی حمایت حاصل رہی جبکہ عالمی برادری کی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو کھلے عام نظرانداز کیا گیا۔اس نسل کش جنگ کے نتیجے میں اب تک  ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ ۱۱؍ ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ شدید قحط کے باعث متعدد بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں ۔
 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK