Inquilab Logo

سیوڑی : بیسٹ بس خدمات بحال نہ ہونے سے ۸؍ ہزار طلبہ کو دشواریاں

Updated: December 15, 2023, 9:29 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

بچوں کو اسکو ل آمدورفت کے دوران بڑے بڑے ٹریلروں سے بچنا اور ٹرین کی پٹریاں پار کر نا پڑتا ہے۔ گزشتہ سال ایک طالب علم حادثہ میں فوت بھی ہوچکا ہے۔ والدین اور سابق مقامی کارپوریٹر نے ۱۰؍ دن میں بس سروس بحال کرنے کا مطالبہ کیااور احتجاج کا انتباہ بھی دیا۔

School children passing by the side of the road. Photo: INN
اسکولی بچےسڑک کے کنارے سے گزرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

یہاں سیوڑی کولی واڑہ اور اطراف کے علاقوں   کے ۸؍ ہزار سے زائد طلبہ جو۳؍ میونسپل اسکولوں میں زیرتعلیم ہیں ،کو اسکول آمدورفت  میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہیں ٹرین کی پٹریوں سے گزرنا اور ممبئی پورٹ ٹرسٹ کے سنسان علاقے کی سڑک پر بڑے بڑے ٹریلروں سے بچتے ہوئے اسکول آ نا جانا پڑتا ہے ۔بچوں کی اسی پریشانی کے پیش نظر سابق مقامی کارپوریٹر نے بیسٹ بس سروس شروع کروائی تھی لیکن سیوڑی کولی واڑہ  اور اطراف کے علاقوں میں ممبئی ٹرانس ہاربرلنک روڈ کے تعمیراتی کاموں کا جواز پیش کرتے ہوئےبیسٹ کی بس خدمات بند کردی گئی تھیں جسے اب تک بحال نہیں کیا گیا ہے۔ اسکول آمدورفت میں پریشانیوں کے  پیش نظرطلباء و طالبات کے والدین اور سابق مقامی کارپوریٹر سچن پڈول نے ۱۰؍ دن میں بیسٹ بس خدمات بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اورمطالبہ پورا نہ ہونے پر احتجاج کاانتباہ دیا ہے۔
ممبئی پورٹ ٹرسٹ  کے اطراف سیوڑی کولی واڑہ ، راجیو گاندھی نگر ، اندرا نگر ، پورس بیری روڈ ، کوئلہ بند ر، رام گڑھ اورراگی اڈہ علاقوں میں ۳؍ ہزار سے زائد لوگ  آباد ہیں۔ ان علاقوںکے ۸؍ ہزار سے زائد طلبہ سیوڑی کولی واڑہ میونسپل اسکول، ابھیودیہ نگر میونسپل اسکول اور پربودھن ٹھاکرے میونسپل اسکول میں زیر تعلیم ہیں ۔ بچوں کے   والدین نے در پیش مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے انقلاب کو بتایا کہ’’ ممبئی پورٹ ٹرسٹ ، بھارت پیٹرولیم اور دیگر کئی  ایجنسیاں یہاں موجود ہیں۔ اس علاقے میں  عام طورپر سناٹا رہتا ہے ۔حالت یہ ہے کہ شام کے وقت   علاقے میں اسٹریٹ لائٹ تک نہیں جلتی ۔ایسے علاقے سے روزانہ ہمارے بچوں کو اسکول آنا جانا پڑتا ہے ۔‘‘  انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اس علاقے میں بڑے بڑے ٹریلروں کی ہمہ وقت آمدورفت جاری رہتی ہے ، اس سے بچتے ہوئے بچوں کو جان جوکھم میں ڈالتے ہوئے سیوڑی کولی واڑہ ریلوے ٹریک کو پار کرکے اسکول آمدورفت کرنا پڑتا ہے ۔اس دوران ہم اپنے بچوں کی سلامتی کی دعا کرتے رہتےہیں۔‘‘
طلبہ کے سرپرستوں نے شیو سینا (ادھو گروپ) کے سابق کارپوریٹر سچن پڈول  جو ایجوکیشن کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں ،کے ذریعہ بیسٹ بس شروع کرنے کے مطالبہ کے بارے میں بتایا کہ امسال ریاستی حکومت اور بیسٹ انتظامیہ کی جانب سے  منظوری کے باوجودبس سروس کوبحال نہیں کیا گیاہے جس سے مقامی افراد میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔
اس ضمن اس نمائندے نے سچن پڈول سےطلبہ کو ہونے والی تکالیف اور بس سروس بندکرنے سے متعلق جاننا چاہا تو انہوں نے بتایا کہ ’’طلبہ کو ہونے والی تکالیف اور اسکول جاتے وقت گزشتہ سال ایک طالب علم کی سڑک حادثہ میں موت کے بعد میں نے ہی بس سروس شروع کروائی تھی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’امسال بس سروس   جاری رکھنے کےسلسلہ میں پہلےریاستی حکومت نے اپنی رضا مندی دینے میں تاخیر کی تھی ، اب جب اس کی منظوری کے بعداسکول ایڈمنسٹریٹیو آفیسر نے بیسٹ انتظامیہ کو بس سروس بحال کرنے کی اجازت دے دی ہے تو معلوم ہوا کہ بیسٹ انتظامیہ کے پاس طلبہ کو لانے   لے جانے کے لئے زائد بسیں موجود نہیں ہے۔‘‘ 
 سابق کارپوریٹر کے بقول ’’بیسٹ بس انتظامیہ کی اس اطلاع پر والدین میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے جس کی وجہ سے ہم نے طلبہ کے سرپرستوں کے ہمراہ بیسٹ انتظامیہ کو ۱۰؍ دن میں بس سروس بحال کرنے کا انتباہ دیا ہے ۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر ۱۰؍ دن میں بس سروس کو بحال نہیں کیا گیا تو والدین اور طلبہ کے ہمراہ بیسٹ بس انتظامیہ اور حکومت کے خلاف ہم سڑک پر اترکراحتجاج کریں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK