• Wed, 10 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ کی پہلی مسلم خاتون وزیر داخلہ شبانہ محمود جن کے سامنے کئی اہم چیلنج ہیں

Updated: September 10, 2025, 10:47 AM IST | Agency | London

خاتون لیڈر فلسطین کی حمایت میں منعقدہ مظاہروں میں حصہ لینے کے سبب مخالفین کی تنقیدوں کا سامنا کر چکی ہیں، قلمدان سنبھالنے کے بعد بھی انہیں نشانہ بنایا گیا۔

Shabana Mahmood: There is a difference between supporting terrorists and supporting Palestine. Photo: INN
شبانہ محمود: دہشت گردوں کی حمایت اور فلسطین کی حمایت میں فرق ہے۔ تصویر: آئی این این

برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے حال ہی میں اپنی کابینہ میں ردوبدل کی ہے۔  اس دوران انہوں نے وزارت داخلہ کی کمان شبانہ محمود کو سونپی ہے۔ وہ یویٹ کوپر کی جگہ لائی گئی ہیں جنھیں وزارتِ خارجہ کا قلمدان دیا گیا ہے۔
شبانہ محمود کون ہیں؟
 شبانہ کا تعلق برمنگھم لیڈی ووڈ سے ہے جہاں وہ اپنے جڑواں بھائی کے ساتھ پیدا ہوئیں۔ بچپن  میں وہ  سعودی عرب میں بھی  رہ چکی ہیں۔ بعد میں  اعلیٰ تعلیم کیلئے  برطانیہ کی یونیورسٹی میں داخل لیا۔شبانہ محمود حکمران لیبر پارٹی کی رکنِ پارلیمان ہیں اور طویل عرصے سے امیگریشن پر اپنے سخت مؤقف کیلئے جانی جاتی ہیں۔وہ برطانوی حکومت میں وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالنے والی پہلی پاکستانی  نژاد اور مسلم  خاتون ہیں ۔ اسے برطانیہ کی سیاسی تاریخ میں ایک تاریخی سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ وہ ۲۰۱۰ءمیں یاسمین قریشی اور روشَن آراء علی کے ساتھ ہی منتخب ہوئیں لیکن وہ پہلی خاتون تھیں جنھوں نے ووٹوں کی گنتی کے دوران مطلوبہ اکثریت حاصل کر کے سب سے پہلے پارلیمان میں جگہ بنائی۔شبانہ محمود ۱۹۸۰ء میں برمنگھم میں پیدا ہوئیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے مقبوضہ  کشمیر کے علاقے میرپور سے ہے۔انھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے لنکن کالج سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں بطور وکیل اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا آغاز کیا۔  اپوزیشن میں رہتے ہوئے انھوں نے متعدد اہم ذمہ داریاں نبھائیں۔وہ شیڈو چانسلر، نیشنل کمپنیز کوآرڈی نیٹر اور شیڈو جسٹس سیکریٹری کے عہدوں پر فائز رہیں اور لیبر پارٹی کی ۲۰۲۴ء کی انتخابی کامیابی کے بعد انھوں نے باضابطہ طور پر وزارتِ انصاف کا قلمدان سنبھالا۔ شیڈو جسٹس سیکریٹری کی حیثیت سے شبانہ نے جیلوں میں بھیڑ کم کرنے کیلئے  اصلاحات کی قیادت کی۔ اس میں قبل از وقت رہائی کے منصوبے بھی شامل تھے۔
شبانہ کے سیاسی نظریات
 شبانہ محمود لیبر پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں مگر ان کا سیاسی انداز قدرے منفرد ہے۔ وہ اپنے کلچرکو عزیز رکھتی ہیں جبکہ معاشی پالیسیوں میں ترقی پسند سوچ کی حامی ہیں۔بطور وزیرِ داخلہ وہ اپنی سیاسی فکر کو ’کامن سینس‘ یعنی عام فہم قرار دیتی ہیں اور اس بات پر زور دیتی ہیں کہ ان کے کئی نظریات ان کے مذہبی پس منظر سے وابستہ ہیں۔ شیڈو جسٹس سیکریٹری کی حیثیت سے شبانہ نے جیلوں میں بھیڑ کم کرنے کیلئے اصلاحات پر زور دیا۔ اس میں قبل از وقت رہائی کے منصوبے بھی شامل تھے۔اس کے علاوہ انھوں نے انسانی حقوق کے تحفظ اور عدلیہ کی شفافیت و وقار کو یقینی بنانے کیلئے قانون سازی میں بھی فعال کردار ادا کیا ہے۔
 نشبانہ نے یویٹ کوپر کی جگہ برطانوی وزارتِ داخلہ کا قلمدان سنبھالا ہے اور اب وہ امیگریشن سمیت کئی مشکل معاملات سے نمٹنے کے چیلنج کا سامنا کریں گی۔وزیر داخلہ کی حیثیت سے شبانہ محمود نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کالعدم تنظیموں کے خلاف سخت اقدامات کریں گی خصوصاً فلسطین ایکشن کے خلاف، جسے جولائی ۲۰۲۵ء میں برطانیہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ البتہ ماضی میں ان کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں منعقدہ مظاہروں میں شرکت کے سبب بعض حلقوں کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اور یہ تنقیدیں ان کے وزارتِ داخلہ سنبھالنے کے بعد مزید نمایاں ہو گئی ہیں۔ البتہ  خود شبانہ محمود نے  ٹویٹ کرکے کہا ہے’’ فلسطین کی حمایت اور ایک نام نہاد دہشت گرد گروپ کی حمایت میں فرق ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK