سینسیکس ۶۱۰؍ پوائنٹس گر گیا،نفٹی میں بھی ۲۲۶؍ پوائنٹس کی گراوٹ، مایوس کن کاروبار کے بعد زیادہ تر اسٹاکس کم قیمت پر بند ہوئے۔
شیئر مارکیٹ میں فروخت کے رجحان کی ایک وجہ امریکہ میں فیڈرل ریزرو کی پالیسی میٹنگ کے تعلق سے اندیشے ہیں۔ تصویر:آئی این این
پیر کا دن شیئر مارکٹ کیلئے مایوس کن ثابت ہوا ۔ بامبے اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) کا سینسیکس جسے شیئر بازار کا بنچ مارک قرار دیا جاتا ہے ۰ء۷۱؍ فیصد کی گراوٹ کے ساتھ ۶۱۰؍ پوائنٹس کم ہوکر ۸۵؍ ہزار ۱۰۲ء۶۹؍ پر بند ہوا جبکہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج ( این ایس ای) کا نِفٹی-۵۰؍ بھی گراوٹ کا شکار رہا ہے۔ نفٹی ۲۲۶؍ پوائنٹس(تقریباً ۰ء۸۶؍ فیصد) گر۲۵؍ ہزار ۹۶۰ء۵۵؍ کے آس پاس بند ہوا۔یہ کمزوری صرف بڑے انڈیکس تک محدود نہیں رہی بلکہ مڈ کیپ اور اسمال کیپ شیئرس نے سب سے زیادہ دباؤ برداشت کیا۔ مڈ کیپ انڈیکس میں۷ء۱؍ فیصد سے زیادہ کمی ہوئی جبکہ اسمال کیپ انڈیکس۲ء۲؍ فیصد سے زیادہ گر گیا۔
مڈکیپ اس مال کیپ کیا ہے؟
واضح رہے کہ مڈ کیپ اور اسمال کیپ اسٹاک مارکیٹ کے ایسے گروپس ہیں جن میں کمپنیوں کو اُن کے مارکیٹ کیپٹلائزیشن یعنی کل مارکیٹ ویلیو کی بنیاد پر رکھا جاتا ہے۔مڈ کیپ انڈیکس میں درمیانے سائز کی کمپنیاں شامل ہوتی ہیں۔ نہ بہت بڑی کمپنیاں (جیسا کہ ریلائنس، ٹاٹا، ایچ ڈی ایف سی وغیرہ)اور نہ بہت چھوٹی اسٹارٹ اپ یا ابھرتی ہوئی کمپنیاں۔اسمال کیپ ا نڈیکس میں چھوٹی یا نسبتاً نئی کمپنیاں ہوتی ہیں جن کا مارکیٹ سائز کم ہوتا ہے۔یہ کمپنیاں اکثر گروتھ اسٹيج پر ہوتی ہیں، اور اگر کامیاب ہو جائیں تو بہت تیزی سے بڑھتی ہیں، لیکن ناکام ہونے کا امکان بھی زیادہ رہتا ہے۔
بازار پر منفی رجحان حاوی رہا، کیوں؟
پیر کو مارکیٹ کا مجموعی رجحان منفی رہا۔ زیادہ تر اسٹاکس کم قیمتوں پر بند ہوئے اور تقریباً ہر شعبے میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔ اندازہ ہے کہ امریکہ میں فیڈرل ریزرو کی پالیسی میٹنگ کے پیش نظر سرمایہ کاروں نے خطرہ کو کم سے کم کرنے کے مقصد کے تحت فروخت پر توجہ مرکوز رکھی۔ یہ میٹنگ عالمی لیکویڈیٹی(نقدی) اور سرمایہ کاری کے بہاؤ پر اثر ڈال سکتی ہے، جو خاص طور پر ہندوستان جیسے ابھرتے ہوئے بازاروں کیلئے اہم ہے۔ مختصراً کہیں تو عالمی مالیاتی پالیسی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا اور انہوں نے اپنی سرمایہ کاری محدود کر دی۔
گھریلو عوامل بھی منفی رجحان کی وجہ بنے
اسی دوران گھریلو عوامل نے بھی منفی رجحان کو تقویت دی ۔ غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں نے پیر کو بھی ہندوستانی مارکیٹ سے پیسہ نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا جو اعتماد میں کمی کی علامت ہے۔ ہندوستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں مزید کمزور ہوا ہے اور گرتی ہوئی کرنسی کو غیر ملکی سرمایہ کار اضافی خطرہ کے طو رپر دیکھتے ہیں۔ اس ماحول میں سرمایہ کاروں نے مڈ کیپ اور اسمال کیپ اسٹاک سے جہاں خطرہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے،پیسہ نکال کر نسبتاً محفوظ یا مستحکم اثاثوں کی طرف رخ کیا، جس سے اسمال اور مڈکیپ کی فروخت میں مزید اضافہ ہوا۔
ریپو ریٹ میں کمی کا اثر بھی زائل ہوگیا
اس فروخت نے وہ اعتماد بھی زائل کردیا جو حال ہی میں ریپور ریٹ میں ۰ء۲۵؍فیصد کی کمی کے آر بی آئی کے فیصلے سے پیدا ہوا تھا۔ اگرچہ اس فیصلے نے کچھ وقت کیلئےمارکیٹ کو سہارا دیا مگر عالمی خدشات نے اس کی وجہ سے پیدا ہونےوالی مثبت تاثر کو پیچھے چھوڑ دیا۔ عالمی سطح پر غیر یقینی برقرار رہی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا انخلا جاری رہا تو مارکیٹس میں اتار چڑھاؤ برقرار رہ سکتا ہے۔