بنگلہ دیش رائفلز نے یہ بغاوت کی تھی جس کے نتیجے میںکئی اعلیٰ فوجی اہلکار قتل کئے گئے تھے ، کمیشن نے انکشاف کیا کہ یہ شیخ حسینہ کے اشارے پر ہوا تھا۔
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ۔ تصویر:آئی این این
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قانونی اور سیاسی مشکلات کم ہونے کانام نہیں لے رہی ہیں۔تازہ واقعہ میں اب۱۶؍ سال پرانے بنگلہ دیش رائفلز (بی ڈی آر) بغاوت کی تحقیقات کرنے والے ایک کمیشن نے چونکا نے والے دعوے کئے ہیں اوراس کے پیچھے بھی شیخ حسینہ کا ہاتھ ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ کمیشن کے مطابق ۲۰۰۹ء میں ہوئی اس خونریز بغاوت کے پیچھے مبینہ طور پرشیخ حسینہ کا ہی حکم کارفرما تھا جس میں کئی اعلیٰ فوجی افسران کو قتل کردیا گیا تھا۔کمیشن نے واضح طورپر کہا ہےکہ یہ قتل شیخ حسینہ کے حکم پر کیاگیاتھا۔
’اے ایف پی‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے اپنی جانچ میں یہ بھی الزام لگایا ہے کہ بنگلہ دیشی فوج کو کمزور کرنے کی اس سازش میں ایک غیر ملکی طاقت کا بھی کردار تھا۔ اتوار کو جاری رپورٹ میں سامنے آنے والے نتائج۷۸؍ سالہ شیخ حسینہ پرنیا دباؤ ڈالنے والے ہیں جنہیں گزشتہ سال ہوئے طلبہ کے زبردست احتجاج کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن کے معاملے میں پہلے ہی ’انسانیت کے خلاف جرائم‘کے الزامات میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
شیخ حسینہ کے خلاف یہ نیا محاذ نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں کام کررہی عبوری حکومت کے اس قدم کے بعد کُھلا ہے جس میں اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد بی ڈی آر بغاوت کی دوبارہ تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔۲۰۰۹ء میں ڈھاکہ سے شروع ہونے والی بغاوت ۲؍ دنوں میں پورے ملک میں پھیل گئی تھی جس میں ۷۴؍افراد کی جانیں گئی تھیں۔ یہ واقعہ حسینہ کی واپسی کے چند ہفتے بعد پیش آیاتھا۔
کمیشن کے سربراہ اے ایل ایم فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت کی عوامی لیگ حکومت اس بغاوت میں براہ راست شامل تھی۔ انہوں نے سابق ایم پی فضل نور تاپوش کو اس سازش کا اہم شریک قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ تاپس نے حسینہ کے اشارے پر اس منصوبے پر عمل کیا۔ رحمان نے کہا کہ ایک غیر ملکی طاقت کے شامل ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں ۔ غور طلب ہے کہ جولائی-اگست۲۰۲۴ء میں بڑے پیمانے پر ہوئے دھرنے اور مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ فرار ہوکر ہندوستان آگئیں۔ کمیشن کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد یونس نے کہا کہ اب سچ سامنے آچکا ہے۔
اس سے قبل کی تحقیقات میںیہ بات سامنے آئی تھی کہ فوجیوں نے برسوں سے اپنے مطالبات کو نظر انداز جانے پر بغاوت کا راستہ اختیار کیاتھا ۔ بہر حال اس کے بعد بھی شیخ حسینہ کی میعاد کار کے دوران تحقیقات جاری رہی اوران کے مخالفین یہ الزام لگاتے رہے کہ شیخ حسینہ کے حکم پر ہی یہ بغاوت کی گئی ہے تاکہ بنگلہ دیش میںفوج کمزور ہواوران کی طاقت میں اضافہ ہو۔