کئی اہم سماجی اقدامات کرنے کے علاوہ جامع مسجد ٹرسٹ کے سابق چیئرمین مسلم نوجوانوں میں سیاسی بیداری کیلئے بھی کوشاں ہیں۔
EPAPER
Updated: July 11, 2025, 12:32 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
کئی اہم سماجی اقدامات کرنے کے علاوہ جامع مسجد ٹرسٹ کے سابق چیئرمین مسلم نوجوانوں میں سیاسی بیداری کیلئے بھی کوشاں ہیں۔
جامع مسجد ٹرسٹ ممبئی کے ٹرسٹی اور فعال سماجی ،تعلیمی اورطبی کارکن شعیب خطیب کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ جامع مسجد ٹرسٹ کے زیرنگرانی متعدد سماجی ،تعلیمی اور طبی خدمات انجام دینےوالوںمیں شعیب خطیب کا نام امتیازی حیثیت کاحامل ہے۔ ا ن کی گوناگوں عوامی خدمات کی طویل فہرست ہے ۔جزوی طورپر معذورہونےکےباوجود سماجی خدمت کے جذبہ سے سرشار شعیب خطیب ہمیشہ ضرورتمندوں کی خدمت میں حاضر رہتےہیں۔اپنی بساط کے مطابق بلاتفریق مذہب وملت ہر کسی کےکام آنے کی کوشش کرتےہیں۔ ان کی سماجی کارگزاریوں اور تعلیمی وطبی خدمات کے تعلق سےکی گئی گفتگو کی تفصیلات قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
۴۷؍ سالہ شعیب خطیب کی سماجی سرگرمیوں کازمانہ ۱۵؍سال پرمحیط ہے۔ متعدد سماجی اداروں کے علاوہ ملّی تنظیموں سے ان کی وابستگی رہی ۔ شعیب خطیب ۲۰۱۳ء سے ۲۰۱۷ء تک بھنڈی بازار پر واقع نواب ایاز مسجدکے ٹرسٹی رہے ۔ جبکہ ۲۰۱۶ء سے جامع مسجد کے ٹرسٹی کے عہدے پر فائز ہیں۔ اس دوران ۲۰۱۹ ء سے ۲۰۲۲ء تک انہیں جامع مسجد ٹرسٹ کے چیئرمین ہونے کا بھی اعزاز حاصل رہا۔اس دوران انہوں نے جامع مسجد ٹرسٹ کے پرچم تلے متعدد ایسی سرگرمیاں انجام دیں، جن سے جامع مسجد کی مقبولیت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔
کووڈ ۱۹؍ کی وباء کے سبب فوت ہونے والوں کی آخری رسومات کی ادائیگی ایک سنگین مسئلہ تھا۔ کووڈ سے متاثرہ مسلم لاشوں کی تدفین کےعمل میں جامع مسجد ٹرسٹ نے جو کردار ادا کیا، وہ اپنی مثال آپ تھا۔ حکومت کی جانب سے کووڈ کے مسلم مہلوکین کی لاشوںکو جامع مسجد ٹرسٹ کے مرین لائنس قبرستان کے علاوہ شہر ومضافات کےدیگر قبرستانوں میں کووڈ پروٹوکال کےمطابق تدفین کیا گیا تھا۔ اس وقت حکومت کی جانب سے ان ذمہ داران کی فہرست جاری کی گئی تھی جو کووڈ مہلوکین کی تدفین بحسن وخوبی انجام دے سکتے ہیں۔ ان میں شعیب خطیب کا نام بھی درج کیا تھا ۔ شعیب خطیب کی رہنمائی میں مرین لائنس قبرستان میں اس وقت ۲۲۰۰؍ اور ممبئی کے دیگر ۴۲؍ قبرستانوں میں ، مجموعی طورپر ۴؍ہزار ۷۰۰؍ کووڈمہلوکین کو سپرد خاک کیاگیا تھا۔ مسلمانوںکے علاوہ کووڈ کے سبب ہلاک ہونے والے برادران ِ وطن کی تقریباً ۲۵۰؍ لاشوں کی بھی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں جن میں شعیب خطیب نے اہم کردار ادا کیا تھا ۔ علاوہ ازیں اس دوران انہوں نے ایمبولینس، ماسک، پی پی کٹ اورسینی ٹائزروغیرہ کی تقسیم کا بندوبست بھی بڑی ذمہ داری کے ساتھ کیا تھا ۔ کورونا کے زمانے میں جن غریب خاندانوںمیں کھانے پینے کا مسئلہ درپیش تھا،وہاں انہوں نے راشن کٹ پہنچائی تھی ۔ شہر ومضافات کے علاقوں کے علاوہ ممبئی کے دیگر قریبی علاقوں مثلاً ممبرا اورکلیان وغیرہ میں جامع مسجد ٹرسٹ کے ذریعے امدادی سامان پہنچایا گیا ،جس سے ہزاروں ضرورتمندوں نے استفادہ کیا۔
جامع مسجد ٹرسٹ کے زیر اہتمام کوکنی سماج کے طلبہ کے علاوہ عام مسلمانوںکی مالی اعانت کانظم کیاجاتاہے۔ شعیب خطیب نے اپنی چیئرمین شپ میں اس نظم کے تحت ہزاروں ضرورتمند طلبہ کی مالی مددکی تاکہ وہ تعلیم حاصل کر کے کامیاب زندگی بسر کرسکیں۔ علاوہ ازیں خانگی تشدد جیسے مسائل کے حل کیلئے جامع مسجد ٹرسٹ نے فیملی فرسٹ نامی سینٹر قائم کیاہے جہاں شادی بیاہ، بچوںکی تعلیم وتربیت ، گھریلو تنازعات اور خانگی مسائل حل کرنے کیلئے متاثرین کی کائونسلنگ کا انتظام کیاگیاہے۔ اس سینٹرکے معرفت ہزاروں افراد کی کائونسلنگ کی گئی ہے۔
شعیب خطیب نے اپنی چیئرمین شپ میں جامع مسجد ٹرسٹ کی شناخت کومزید بہتر بنانےکیلئے متعدد نئی تجاویز پر عمل کیا۔ ان کا ماننا ہےکہ مسجد سے متعلق صرف عبادت گاہ کا تصور کافی نہیں ، اُمت کے مفاد میں جو فلاحی سرگرمیاں یہاں سے انجام دی جاسکتی ہوں ،وہ کی جانی چاہئے ۔ اس لئے انہوںنے جامع مسجد سے متعدد فلاحی سرگرمیاں شروع کرنےکی کوشش کی۔ یہاں الیکشن ووٹنگ کارڈ اور آدھار کارڈ بنانے کاکیمپ لگایا، ان سرگرمیوں سے وہ یہ پیغام دینا چاہتے تھےکہ جامع مسجد ،صرف مسجد نہیں بلکہ ایک کمیونٹی سینٹر بھی ہے۔قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے انہوںنے ’مسجد پرچئے‘ ( مسجد کا تعارف) مہم شروع کی ۔ اس کے تحت برادرانِ وطن کو جامع مسجد میں مدعوکرکے مسجد میں ہونے والی عبادات اور دیگر مذہبی سرگرمیوں سے متعارف کروایا گیا ۔شعیب خطیب نے اس طرح کی متعدد سرگرمیاں انجام دے کر جامع مسجد ٹرسٹ کی شہرت میں اضافہ کیا۔
شعیب خطیب کےمطابق سماجی ،تعلیمی اور ملّی بیداری کے علاوہ ہمارے اندر سیاسی بیداری بھی ہونی چاہئے، جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے تحت میں نے گزشتہ پارلیمانی الیکشن میں زور آزمائی کی تھی ۔فتح اور شکست سے قطع نظر نوجوانوں میں سیاسی شعور پیدا کرنے کیلئے میں نے الیکشن لڑا، ہار گیا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن ہمارے نوجوانوں کو سیاست کی جانب متوجہ ہوناچاہئے۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔ الیکشن لڑنا ہمارا جمہوری حق ہے۔ اس کے باوجود ہمارے نوجوان سیاست سے دور ہیں،جبکہ اس ملک میں اپنے مسائل کے حل کیلئے سیاسی اثر ورسوخ کاہونا لازمی ہے۔ اگر میونسپل کارپوریشن، اسمبلی اور پارلیمنٹ میں ہمارے نمائندے ہوں گے تو ہم مضبوطی سے اپنی بات رکھ سکیں گے۔مثلاً ان دنوں مساجد سےہونےوالی اذان کے تعلق سے جس طرح کا طومار باندھا جارہاہے۔ اگر سیاسی اعتبار سے ہمارا اثر ورسوخ ہوتا تو شاید یہ مسئلہ اتنا طول نہیں پکڑتا لیکن افسوس سیاسی طورپر کمزور ہونے سے ہم اپنی بات سرکاری عہدوںپر فائز ذمہ داران تک نہیں رکھ پا رہے ہیں۔ اس لئے سیاسی طورپر بھی ہمیں مضبوط اورمستحکم ہونے کی ضرورت ہے۔
شعیب خطیب اوقاف کی املاک کیلئے بھی سرگرم عمل ہیں۔انہوں نے ممبئی و اطراف کی اوقاف کی سبھی املاک کا جائز ہ لینےکیلئے ایک مہم شروع کی ہے۔ اس کیلئے انہوں نے ایک ٹیم بنائی ہے۔ جو ہر ہفتہ ایک ملکیت کی مکمل تفصیلات سوشل میڈیا کے ذریعے علمائےکرام اورعوام تک پہنچارہی ہے۔سیریز کی شکل میں جاری اس مہم کو اچھا رسپانس مل رہاہے۔