Inquilab Logo

کے ای ایم اسپتال میں دواؤں کی قلت، مریض اور متعلقین پریشان

Updated: November 06, 2023, 12:03 PM IST | Saadat Khan | Parel

دوا کیلئے گھنٹوں لائن میں لگنےکے باوجود دوا نہ ملنےکی شکایت، کئی مریض درمیان ہی میں دوا لئے بغیر لوٹنے پر مجبور،ڈین کا معاملہ کی جانچ کرکے مریضوں کو سہولت فراہم کرنےکا وعدہ۔

KEM Hospital located in Parel. Photo: INN
پریل میں واقع کے ای ایم اسپتال۔ تصویر:آئی این این

یہاں کے ای ایم اسپتال میں دوا کی قلت کے ساتھ دوا لینے کیلئے لگنے والی طویل قطار سے مریض اور ان کے متعلقین بہت پریشان ہیں۔ متعدد مریضوں اور رشتےداروں کو  تین سے چار گھنٹے قطار لگانے کے باوجود دوا نہیں مل رہی ہے جس کی وجہ سے غریب مریضوں کومجبوراً نجی میڈیکل اسٹور سے دوا خریدنی پڑ رہی ہے ۔ کئی مریض دوا لئے بغیر اسپتال سے لوٹ رہے ہیں۔ اسپتال کی ڈین نے معاملہ کی جانچ کرنے اور مریضوں کو سہولت مہیا کرانے کاوعدہ کیا ہے۔
 مدنپورہ کے تنویر انصاری نے انقلاب کو بتایا کہ ’’میرے بڑے بھائی کا علاج گزشتہ ۴۔۳؍ سال سے کے ای ایم اسپتال سے جاری ہے لیکن اس دوران کبھی بھی آسانی سے دوا نہیں ملی ۔ ایک تو پوری دوا نہیں ملتی  دوسرے دوا کیلئے لمبی قطار لگانا ایک مسئلہ ہے۔ اسی وجہ سے میرا مریض بھائی کبھی یہاں سے دوا نہیں لیتا ہے ۔ چونکہ اس مرتبہ ڈاکٹر نے زیادہ دوائیں لکھی تھیں اس لئے میں سنیچر کو بلڈنگ نمبر ۳۱؍ میں اس کی دوا لینے گیا۔یہاں طویل قطار لگی تھی۔ حالانکہ دوا دینے کیلئے ۵؍ کھڑکیاں ہیں  اس کےباوجود سیکڑوں مریض اور متعلقین قطار میں کھڑے تھے۔ ایک مریض سےدریافت کرنے پر پتہ چلاکہ وہ ہمیشہ یہیں سے دوا لتیاہے اوراسی طرح کی صورتحال ہوتی ہے۔ دوا لینے میں  تین چار گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے متعدد مریض لمبی لائن سے پریشان ہوکر دوالئے بغیر لوٹ جاتے ہیں۔‘‘
 پریشان ہوکر دوا باہر سےخریدنے پر مجبور
 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’ڈیڑھ گھنٹہ قطار میں کھڑے ہونے پر مجھے احساس ہوا کہ میرا نمبر آنے میں مزید ۲؍ گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ یہ سوچ کر میں نے کے ای ایم اسپتال کے باہر ایک نجی میڈیکل اسٹور سے تقریباً ۷۰۰؍ روپے کی دوا خریدی۔ دراصل اسپتال میں جہاں سے دوا دی جاتی ہے  وہاں معقول انتظام نہ ہونے سے بڑی بدنظمی ہے ۔ دوا کیلئے لگائی جانے والی قطار کی بے ترتیبی اور سیکوریٹی کا انتظام نہ ہونے سے افراتفری کا ماحول رہتاہے۔ قطار میں لگے مریضوں اور عزیزوں کے علاوہ دیگر افراد کوبھی دوائیں دی جاتی ہیں ۔ مریضوں کی تعداد کے مقابلے دوا کی کھڑکیاں کم ہونے سے بھی پریشانی ہوتی ہے۔ چونکہ میں پرائیویٹ میڈیکل اسٹور سے دوا خرید سکتاتھا اس لئے میں نے دوا کی قطار چھوڑ دی لیکن جو لوگ باہرسے دوا نہیں خرید سکتےہیں و ہ بہر حال قطار میں لگے تھے۔ ‘‘
مریض زیادہ کاؤنٹر کم
میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے بتایا کہ’’سبھی سرکاری اسپتالوںمیں اس طرح کا مسئلہ ہے۔ ایک تو دوائوں کی قلت ہے جس کی وجہ سے غریب مریض باہر سے دوا خریدنے پر مجبور ہیں۔ دوسرے جو دوائیں اسپتال میں موجود ہیں، ان کیلئے طویل قطار میں گھنٹوں کھڑے رہنے سے مریض اور متعلقین بیزار ہوجاتے ہیں لیکن ا سپتال انتظامیہ اس کا حل نہیں نکال رہا ہے۔ کےای ایم اسپتال میں مریضوں کو دوائوں کیلئے گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنے کی شکایت پر میں نے سنیچر کو یہاں کی ڈین ڈاکٹر سنگیتا رائوت سےبھی بات کی تھی۔ انہوں نے اس مسئلہ کی جانچ کر کے اسپتال کے ایچ اوڈی کی ایک میٹنگ کرنےاور مریضوں کو دوائیں آسانی سےمل سکے ،اس کاحل نکالنےکی یقین دہانی کرائی ہے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’جتنے بھی بی ایم سی اسپتال ہیں ان میں روزانہ ڈھائی سے ۳؍ ہزار مریض اوپی ڈی میں علاج کیلئے آتے ہیں۔ ان مریضوں کودوا دینے کیلئے جو کاؤنٹر بنائیں گئے وہ ناکافی ہیں۔ اس سے یہ مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔ دراصل کائونٹر کم اور مریض زیادہ ہیں ۔ اس لئے مریضوں کو گھنٹوں قطار میں کھڑا ہونا پڑتاہے۔‘‘
شکایت دور کرنے کی یقین دہانی
اسپتال کے سینئر اے ایم او ڈاکٹرپروین بانگر سے استفسار کرنےپر انہوں نے کہا کہ ’’دوا کیلئے مریضوں کو گھنٹوں قطار میں کھڑے ہونے کی شکایت موصول ہوئی ہے ۔ ہم جلد ہی اس معاملہ کی جانچ کریں گےاور آپ کی نشاندہی پر میں ابھی متعلقہ ڈپارٹمنٹ میں فون کرکے صورتحال معلوم کرتا ہوں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK