Inquilab Logo

مہاراشٹرکے مختلف اضلاع میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے’ بند‘ کا خاصا اثر

Updated: January 25, 2020, 12:57 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

احتجاج کو ریاست بھر کی ۱۰۰؍ سے زائد تنظیموں کی جانب سے حمایت، مالیگائوں میں کاروبار جاری رہے لیکن احتجاج کی حمایت میں ریلی نکالی گئی، ناندیڑ اورعلی باغ میں دکانیں بند کرنے کی گزارش کرنے والے کارکنان پر شرپسندوں کا پتھرائو، پولیس کی فوری کارروائی، اورنگ آباد، پونے، شولاپور، بھساول ، دھولیہ اور کولہاپور جیسے اہم شہروں میں لوگوں نے اپنی دکانیں بند رکھیں۔

ناندیڑ میں مورچہ نکالا گیا ۔ تصویر : انقلاب
ناندیڑ میں مورچہ نکالا گیا ۔ تصویر : انقلاب

  ممبئی :  پرکاش امبیڈکر کی پارٹی ونچت بہوجن اگھاڑی کی جانب سے اعلان کئے گئے ’ مہاراشٹر بند‘ کا جمعہ کو خاصا اثر نظر آیا۔  یہ تو  نہیں کہا جا سکتا کہ پورے مہاراشٹر میں لوگ اس ’بند ‘ میں شامل ہوئے لیکن متعدد ایسے علاقے تھے جہاں پورا پورا شہر اس احتجاج میں شامل رہا۔ جلگائوں،  بھساول ، ناندیڑ ،  مالیگائوں  پاچورہ وغیرہ میں یا تو لوگوں نے دکانیں بند رکھیں یا پھر اس احتجاج کو اپنی حمایت کا اعلان کیا۔  حالانکہ اکا دکا مقامات سے   تصادم کی خبریں بھی آئی ہیں 
 جلگائوں اور دھولیہ  میں  بند کامیاب 
   جلگائوں ضلع میں بند پوری طرح کامیاب رہا۔ جلگائوں شہر کے علاوہ  چالیس، گائوں، بھڑ گائوں، بھساول ، بدوڑ، پارولا، اور املنیر وغیرہ میں بھی لوگوں نے  اپنی دکانیں بند رکھیں۔ اہم  بات یہ رہی کہ  اس بند کو یہاں ایم آئی ایم کی طلبہ ونگ کی جانب سے بھی حمایت حاصل تھی۔  جلگائوں شہر میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے ضلعی صدر پرمود انگڑے سمیت سونائونے،راجو مہالے، جتیندر کیدار، دگمبر سونائونے ،شفیق میجر اور خاتون ونگ کی ضلع سیکریٹری فیروزہ شیخ وغیرہ شامل تھے۔ یہ لیڈران گروپ کی شکل میں شہر کی سڑکوں پر گھوم رہے تھے اور دکانداروں سے ہاتھ جوڑ جوڑ کر کاروبار بند کرنے کی التجا کر رہے تھے۔ اس کا خاصا اثر ہوا کیونکہ لوگوں نے ان کی گزارش پر لوگوں نے اپنے کاروبار بند کر دئیے۔ ادھر بھڑگائوں شہر سے ونچت بہوجن اگھاڑی کےتعلقہ صدر انا مورے نے بتایا کہ وہاں اس ’بند‘ کو لوگوں کی خاصی حمایت حاصل ہوئی۔ پاچورہ میں پارٹی کے کارکنان نے شیواجی مہاراج کے مجسمے پر ہار ڈال کر احتجاج کی شروعات کی  اور آخر میں پولیس انتظامیہ کے توسط سے حکومت کو میمورنڈم دیا۔ پارولہ سے  ونچت بہوجن اگھاڑی کے گوتم پوار نے بتایا کہ یہاں پر صبح میں دکانیں کھلی ہوئی تھیں لیکن جب پارٹی کارکنان نے گلی گلی گھوم کر لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر دکانیں بند کرنے کی گزارش کی تو لوگوں نے دکانیں بند کر دیں۔  چالیس گائوں میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے کارکنان کے ساتھ  ایم آئی ایم کی طلبہ ونگ کے کارکنان بھی گروپ کی شکل میں  جگہ جگہ لوگوں سے دکانیں بند کرنے کی گزارش کر رہے تھے ۔ پھر یہ متحدہ گروپ تحصیلدار کے دفتر پہنچا اور انہیں میمورنڈم دے کرحکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس گروپ میں اس وفد میں سمبھا اپا جادھو، نتن مرساڑے ،آصف شیخ ،سوپنل ویدھکر ،دیپک باگل اور ایم آئی ایم اسٹوڈنٹس ونگ کے شہر صدر ندیم شاکر منصوری ،ریحان منصوری ،شیخ وسیم ٹیلر،سلمان خان وغیرہ شامل تھے ۔ ادھر دھولیہ میں بھی  لوگوں نے ریلیاں نکالیں اور انتظامیہ کو میمورنڈم دیا۔ یہاں بیشتر دکانیں بند رکھی گئیں۔ 
 ناندیڑ  اور علی گڑھ میں پتھرائو
  ناندیڑ سے  خبر آئی ہے کہ وہاں اس بند کے دوران پتھرائو کا واقعہ پیش آیا۔ یہاں ونچت بہوجن اگھاڑی کے ’بند‘ کو ’کل جماعتی تحریک‘ نے حمایت کا اعلان کیا تھا۔  بعض مقامات پر صبح ہی سے دکانیں بند تھیں ۔ لیکن کچھ جگہوں پر کاروبار جاری تھا۔  چند نوجوانوں نےگھوم گھوم کر  لوگوں سے گزارش کی کہ  وہ اپنی دکانیں بند کر دیں  ۔ اسی دوران چند شرپسندوں نے ان نوجوانوں پر پتھرائو کر دیا۔ لیکن  پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے  حالات کو قابو میں کرلیا۔ پتھرائو کا واقعہ علی باغ میں بھی پیش آیا۔
 مالیگائوں کاروبار جاری لیکن بند کی حمایت


  صنعتی شہر  مالیگائوں میں یوں تو کاروبار بند نہیں رہا لیکن مختلف تنظیموں نے ونچت بہوجن اگھاڑی کے احتجاج کی حمایت کی۔ ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایکاتمتا چوک سے ایک ریلی بھی  نکالی گئی  جس میں مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی ( سیکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ) نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس ریلی میں شریک ونچت اگھاڑی کے مقامی لیڈر مقیم مینا نگری نے کہا کہ اس احتجاج کے ذریعے شہریت قانون کے ظالمانہ نفاذ کی مذمت کی جا رہی ہے۔ اس کالے قانون کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔  انہوں نے کہا کہ اگھاڑی کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں مختلف مذاہب کے ماننے والوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی. ایڈیشنل کلکٹر لکشمن راوت کو میمورنڈم دیاگیا ۔
  مختلف مقامات پر بند کا اثر 
 ان علاقوں کے علاوہ ونچت بہوجن اگھاڑی کے ذرائع کے مطابق اورنگ آباد، منماڑ، واڑا، پالگھر، جالنہ،  ہنگولی ،پربھنی،کولہا پور، شولا پور، پونے، اندا پور،گوندیا، بیڑ کیج، گڈچرولی اور چندرا پور میں بھی بند کا خاصا اثر رہا۔ا س بند کو ۱۰۰؍ سے زیادہ تنظیموں کی حمایت حاصل تھی ۔ ممبئی کا ملنڈ  علاقہ جسے بی جے پی کا قلعہ مانا جاتا ہے وہاں بھی بند کا خاصا اثر دیکھا گیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK