لاس اینجلس میں اتوار کی شب منعقدہ ٹی وی دنیا کے معروف ایوارڈ شو کی ۷۷؍ویں سالانہ تقریب میں فنکاروں نے غزہ سے یگانگت کا اظہار کیا اور اسرائیل کے بائیکاٹ کا عزم دہرایا۔
EPAPER
Updated: September 16, 2025, 10:51 AM IST | Agency/Inquilab News Network | Los Angeles
لاس اینجلس میں اتوار کی شب منعقدہ ٹی وی دنیا کے معروف ایوارڈ شو کی ۷۷؍ویں سالانہ تقریب میں فنکاروں نے غزہ سے یگانگت کا اظہار کیا اور اسرائیل کے بائیکاٹ کا عزم دہرایا۔
امریکی ٹی وی دنیا کا بڑا ایوارڈ سمجھے جانے والے’ایمی ایوارڈس‘ کی سالانہ تقریب میں غزہ جنگ بندی کیلئے پرزورانداز میں آواز بلند کی گئی ۔ اتوار کی شب لاس اینجلس میں منعقدہ اس ایوارڈ کی ۷۷؍ویں تقریب میں شریک متعدد فنکاروں نے ’’آزاد فلسطین‘‘ اور’غزہ جنگ بندی‘‘ کا مطالبہ کیا۔ کئی فنکاروں نے اہل غزہ کیساتھ یگانگت کے اظہار کیلئے ’آرٹسٹ فار غزہ‘ کا سرخ رنگ کا بَیج اپنے لباس پر لگا رکھا تھا۔ سوٹ بوٹ میں ملبوس ہسپانوی اداکار ہاویئر بارڈیم نےاپنے گلے میں فلسطینی رومال’کیفیہ‘ ڈالا ہوا تھا۔ جبکہ اداکارہ و کامیڈین میگن سالٹر نے ریڈکارپیٹ پر آتے ہی فوٹوگرافرز کو اپنے ہینڈ بیگ پرچسپاں ’’سیزفائر(جنگ بندی)‘‘ کی پرچہ دکھائی۔ ٹکسیڈو سوٹ میں ملبوس امریکی اداکارکرس پیرفیٹی نے اپنے کوٹ کے کالر پر ’آرٹسٹ فار سیزفائر‘ کا بَیج لگایا ہوا تھا۔
اسرائیلی اداکارہ حنہ آئنبینڈر کی حق گوئی نے دل جیتا
معروف امریکی ٹی وی ڈراما سیریز’ہیکس‘ میں اپنی شاندار اداکاری کا مظاہرہ کرکے اسرائیلی اداکارہ حنہ آئنبینڈر ایمی ایوارڈز میں’بہترین معاون اداکارہ‘ کی ٹرافی جیتنے میں کامیاب رہیں۔ انہوں نے ایوارڈ قبول کرنے کےبعداپنے دلی تاثرات بیان کئے اور آخر میں فلسطین کے حق میں نعرہ لگایا۔ انہوں نے مختصر تقریر کے آخرمیں ’فلاڈیلفیا ایگلس ‘ ٹیم کے مداحوں کی جانب سے لگایا جانے والا جوش دلانے والا نعرہ ’’گوبرڈز ‘‘ کے ساتھ امریکہ میں جاری پناہ گزین مخالف مہم (آئی سی ای )کی مذمت کی اور ’آزاد فلسطین‘کا نعرہ دیا ۔رپورٹس کے مطابق حنہ کی اس تقریر کو منتظمین نے سینسر کردیا ہے۔
بعدازیں میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں حنہ آئنبینڈر نے غزہ جنگ کے خلاف دل کو چھولینے والے الفاظ کہے۔ حنہ نے کہا کہ ’’فلسطین کے متعلق میں کچھ کہنا چاہتی ہوں، یہ معاملہ میرے دل سے جڑا ہے۔غزہ میں میرے کئی دوست ہیں جو فرنٹ لائن ورکر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔وہ حاملہ خواتین، بیماربچوں کا علاج کررہے ہیں، کچھ پناہ گزیں کیمپوں میں بچوں کی تعلیم کیلئے سرگرم ہیں‘‘ حنہ نے یاہو حکومت کی زیادتیوں پر بین السطور میں تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ایک یہودی ہونے کے ناطے میرا یہ فرض ہے کہ میں یہودیوں اور ریاست اسرائیل کے فرق کو واضح کروں ۔ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت اس قسم کی نسلی قوم پرست ریاست سے بالکل مختلف ہے (جس کے نام پر یہ سب کچھ کیا جارہا ہے) ‘‘انہوں نے فنکاروں کے ذریعہ اسرائیل مخالف احتجاج کے متعلق کہا کہ ’’بائیکاٹ احتجاج کا موثر ذریعہ ہے، جس کا مقصد دباؤ بنانا ہے،فلسطین کیلئے جو فلم ورکر بائیکاٹ کی تحریک چلارہے ہیں وہ کسی (اسرائیلی) فرد کے خلاف نہیں ہے ، بلکہ وہ ایسے اداروں کا بائیکاٹ کررہے ہیں جو براہ راست نسل کشی کا ساتھ دے رہے ہیں۔ میری نظر میں یہ احتجاجی مہم اہمیت رکھتی ہے اور میں اس کا حصہ بن کر خوش ہوں۔‘‘
سچ کہنے پر کام بھی چھن جائے تو پروا نہیں:ہسپانوی اداکار
معروف ہسپانوی اداکار ہاویئر بارڈیم کیفیہ گلے میں ڈال کر اور اپنے کوٹ پر ’فلم ورکرز فارپیلیسٹائن‘ کا بیج لگاکر ایمی ایوارڈ کے ریڈ کارپیٹ پر پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ :’’ میں آج یہاں غزہ میں نسل کشی کی مذمت کرنے آیا ہوں… آزاد فلسطین!‘‘انہوں نے کہا کہ’’ہم اسرائیل پر پابندیوں کا مطالبہ کرتے ہیں، اگر سچ کہنے پر ہم سے کام بھی چھن جائے تو پروا نہیں ،کیونکہ جو کچھ غزہ میں ہورہا ہے ،اس کے مقابلے میں یہ کچھ بھی نہیں ہوگا۔ ‘‘ انہوں نے یہاں موجودایک میڈیا کے نمائندے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ’’میں فلم انڈسٹری میں ایسے افراد کے ساتھ کام نہیں کرسکتا جو غزہ نسل کشی کی حمایت کرتے ہوں۔یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔ آج کی ہی مثال لیں۔ اسپین میں منعقدہ سائیکلنگ ٹورنامنٹ میں اسرائیلی ٹیم کی شرکت کیخلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر اترے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم اسرائیلی ٹیم کو شریک نہیں ہونے دے سکتےاور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ منتظمین کو مقابلہ ختم کرنا پڑا۔‘‘ ہاویئر نے مزید کہا کہ’’غزہ میں جوکچھ ہورہا ہے وہ نسلی کشی کے سوا کچھ نہیں۔‘‘قابل ذکر ہے کہ روتھ نیگا، ایمی لو ووڈ ، لوسیا اینیلواور دیگر اداکاروں و ہدایتکاروں نے بھی ’آرٹسٹ فار غزہ‘ کے بیج لگاکر تقریب میں شرکت کی۔ خیال رہے کہ ایمی ایوارڈز سے ایک ہفتے قبل ہی ۳؍ ہزار۹۰۰؍ فنکاروں نے ایک کھلے عہد نامے پر دستخط کیے جس میں اعلان کیا گیا کہ وہ ان اسرائیلی اداروں اور فلم کمپنیوں کے ساتھ کام نہیں کریں گے جو فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور نسلی امتیاز میں ملوث ہیں۔یہ عہد نامہ پیر کے دن’فلم ورکرز فار پیلیسٹائن‘ کی جانب سے شائع کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ’’اسرائیل نواز فلمسازوں یا پروجیکٹس میں شراکت داری یا وابستگی کا مطلب نسل کشی اور نسلی امتیاز کو چھپانے کا جواز پیش کرنیوالی حکومت کا ساتھ دینے کے مترادف ہوگا۔‘‘