• Tue, 02 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ری ڈیولپمنٹ معاملہ میں جھوپڑپٹیوں کے مکینوں کو راحت

Updated: December 02, 2025, 1:53 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ہائی کورٹ نے ایس آر اے اسکیم کے تحت ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹوں کے مکینوں کو بقایا کرایہ ادا کرنے کےتعلق سے۱۵؍ دنوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔

More than 250,000 families in the city have been complaining about not receiving their rent arrears for several years. Photo: INN
شہرکے ڈھائی لاکھ سے زائدخاندانوں کوکئی برسوں سے بقایا کرایہ نہ ملنے کی شکایتیں ہیں۔ تصویر:آئی این این
شہر اور مضافات میں جھوپڑپٹیوں یا چالیوں جنہیں ایس آر اے کے تحت ڈیولپ کیا جارہا ہے، کے ہزاروں پروجیکٹ اکثر طے شدہ وقت میں تیار نہیں کئے گئے ہیں۔ یہی نہیں مذکورہ پروجیکٹ کے تحت اکثر و بیشتر مکین وقت پر پروجیکٹ کی تعمیر نہ ہونے   کے علاوہ بلڈر  اور ڈیولپرس کی جانب سے کرایہ نہ ملنے سے انتہائی پریشان ہیں ۔اس معاملہ میں بامبے ہائی کورٹ میں داخل کردہ عرضداشتوں پر کورٹ نے سابقہ سماعتوں میں مکینوں کو کرایہ دینے کے سلسلہ میں کئی سخت ہدایات جاری کی ہیں ۔حتیٰ کہ ایس آر اے اسکیم کے سبھی پروجیکٹوں کے بلڈر اینڈ ڈیولپرس کو ۲؍ سال کا پیشگی کرایہ ایس آراے   میں جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے، اس کے باوجود مکینوں کو کرایہ نہ ملنے کی شکایت پر  ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے ایس آر اے اتھاریٹی کو سخت ہدایت دیتے ہوئے ۱۵؍ دنوں میں متاثرہ مکینوں کے کرایہ کی بقایا رقم کی ادائیگی کے سلسلہ میں ٹھوس فیصلہ لینے کا حکم دیا ہے۔
بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس گریش کلکرنی اور آرتی ساٹھے نے ایس آر اے پروجیکٹ کے تحت شہر اور مضافات کے مختلف مقامات پر برسوں سے کرایہ کے مکانات میں رہنے والےمکینوں کو عدالت کی بارہا ہدایت کے باوجود بقایا کرایہ ادا نہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ۔ ججوں نے ایس آر اے اتھاریٹی کے سی ای او اور دیگر متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ شہر اور مضافات کے جتنے بھی مکین ایس آر اے پروجیکٹ کے سبب شہر کے الگ الگ حصوں میں کرایہ کے مکان میں رہنے پر مجبور ہیں ، ان کا بقایا کرایہ  ادا کرنے کے سلسلہ میں اتھاریٹی آئندہ ۱۵؍ دنوں میں ٹھوس فیصلہ لے اور کرایہ ادا کرنے کی سبیل پیدا کرے ۔کورٹ نے اس سلسلہ میں بد عنوانیوں پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس گریش کلکرنی نے ایس آر اے اتھاریٹی کو ہدایت دی کہ ’’ بلڈرس اور ڈیولپرس سے بقایا کرایہ کی وصولی اور کارروائی کے تعلق سے جو متعلقہ افسران لاپروائی برتتے ہیں یا بد عنوانی میں ملوث پائے جاتے ہیں ، ان کے ناموں کی فہرست کے ساتھ برسوں سے مکینوں کا بقایا کرایہ نہ ادا کئے جانے کا تفصیلی حلف نامہ داخل کیا جائے ۔ اگر محکمہ میں افراد کی کمی ہے تو اسے پورا کرنا اتھاریٹی کی ذمہ داری ہے۔ اس کی وجہ سے مکینوں کے حقوق کو نہ تو سلب کیا جاسکتا ہے  اور نہ ہی انہیں پروجیکٹ میں تاخیر ہونے کےلئے ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے ۔‘‘ کورٹ نے مزید کہا کہ اپنے ذاتی مکانات چھوڑ کر کرایہ کے مکانات میں رہنے والوں کا تحفظ ایس آر اے اتھاریٹی کی ذمہ داری ہے ۔   پروجیکٹ میں تاخیر کے سبب نہ تو ان کا استحصال کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی انہیں برسوں کرایہ سے محروم رکھا جانا چاہئے ۔کورٹ نے اس بات سے بھی متنبہ کیا کہ ’’جو افسران ایس آر اے پروجیکٹ کے متاثرین کا کرایہ ادا کرنے یا ان کی حاصل شدہ رقم کسی اور مقصد میں استعمال کئے جانے کے ذمہ دار پائے گئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اس لئے اپنی روش اور رویے کو تبدیل کیجئے۔‘‘دو رکنی بنچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ دو سال کا پیشگی کرایہ لینے کی ہدایت کے باوجود حیرت ہے کہ برسوں سے بقایا کرایہ کے لئے  مکینو ں کوہی پریشان ہونا پڑ رہا ہے جبکہ کرایہ کی رقم ان کا حق ہے جو ادا نہیں کی جارہی  ہے۔
شہر اور مضافات میں ایس آراے اسکیم کے تحت ڈیڑھ سو سے زائد پروجیکٹ یا تو وقت پر مکمل نہیں کئے گئے ہیں یا طے شدہ وقت گزر جانے کے باوجود تعمیراتی کام جاری ہے ۔ ان میں بہت سے پروجیکٹ بلڈر اور ڈیولپرس کے تبدیل ہونے کے سبب التوا کا شکار ہیں ۔  شہر میں ڈھائی لاکھ سے زائد خاندان جو ایس آر اے پروجیکٹ کے سبب شہر اور مضافات اور اطراف کے  علاقوں میں برسوں سے کرایہ کے مکان میں رہنے پر مجبور ہیں، ان میں کسی کو ۲؍ تو کسی کو ۵؍ یا کسی کو ۷؍ یا اس سے زائد سال کا بقایا کرایہ نہیں دیا   گیا ہے۔قابل ذکر اور حیرت انگیز بات یہ بھی کہ ایس آر اے اتھاریٹی نے کورٹ کے سخت رویے اور دو سال کا پیشگی کرایہ حاصل کرنے کے باوجود اکثر کرایہ داروں کو بقایا ادا نہیں کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ۱۵؍ دنوں میں بقایا کرایہ کی ادائیگی کے سلسلہ ٹھوس فیصلہ کرنے اور اس ضمن میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK