Updated: July 14, 2025, 10:45 AM IST
| Mumbai
پے ٹی ایم کے بانی وجے شیکھر شرما نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے تعلق سے الرٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمتوں پر اس کے اثرکوٹالنا اب ناممکن ہو گیا ہے۔ اے آئی سے متعلق امیدوں اور اندیشوں کےبیچ دہلی میں اس موضوع پر منعقدہ پروگرام میں انہوں نے کہا کہ’’ جلد یا بدیر ہمیں اے آئی کو ملازم یا سی ایف او (چیف فائنانشیل آفیسر) کی طرح استعمال کرنا ہی پڑے گا۔‘‘
چندر شیکھر۔ تصویر: آئی این این
پے ٹی ایم کے بانی وجے شیکھر شرما نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے تعلق سے الرٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمتوں پر اس کے اثرکوٹالنا اب ناممکن ہو گیا ہے۔ اے آئی سے متعلق امیدوں اور اندیشوں کےبیچ دہلی میں اس موضوع پر منعقدہ پروگرام میں انہوں نے کہا کہ’’ جلد یا بدیر ہمیں اے آئی کو ملازم یا سی ایف او (چیف فائنانشیل آفیسر) کی طرح استعمال کرنا ہی پڑے گا۔‘‘انہوں نے تسلیم کیا کہ آنے والے وقت میں انسانوں کے کئی کام اے آئی کرے گا لیکن اس کے ساتھ ہی یہ کہہ کر اس کے مثبت نتائج کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ’’یہ نئی قسم کی نوکریاں اور رول بھی پیدا کرے گا۔‘‘وجے شیکھر شرما نے بتایا کہ معمول کے کاموں کو اے آئی ’’خود کار‘‘ (آٹومیٹ) کر دے گا جو ملازمتوں کے کچھ مواقع کے خاتمے کا سبب بنے گا لیکن ہر تکنیکی تبدیلی کی طرح اے آئی بھی نئی ملازمتیں اور رول لے کر آئے گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ خاص طور سے ڈیٹا سائنس، مشین لرننگ اور انٹیلی جنٹ سسٹم جیسےشعبوں میں اے آئی کی وجہ سے ملازمتوں کےنئے مواقع پیدا ہوںگے۔ انہوں نےا س ضمن میں پی سی او اور ایس ٹی ڈی کے کاروبار کی مثال پیش کرتے ہوئےکہ جیسے موبائل اور انٹرنیٹ نے ان کی جگہ لے لی ہی ویسے ہی اے آئی سے بھی تبدیلی آنا طے ہے۔اس تبدیلی کو ہم کیسے دیکھتے ہیں اور اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں یہ دیکھنا اہم ہو گا لیکن یہ تو طے ہے کہ اے آئی ہماری زندگیوں میں داخل ہو گیا ہے اور اب اس کی یلغار کو روکنے کے لئے بہت زبردست حکمت عملی کی ضرورت ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ پے ٹی ایم میں اے آئی کے استعمال کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بتایا کہ پے ٹی ایم اب صرف فن ٹیک کمپنی نہیں رہ جائے گی بلکہ یہ ’اے آئی -فرسٹ‘بننے کی طرف بڑھ رہی ہے۔کمپنی اپنے معمول کے کاروبار کے عمل میں اے آئی کے استعمال کو تیزی سے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اے آئی کو ’’آلہ‘‘ یا ’’ٹول ‘‘ کی طرح نہیں بلکہ ساتھی ملازم یا کمپنی کے ایگزیکٹیو کی طرح استعمال کرنا سیکھنا ہوگا۔ اس کے بغیر ہم کسی بھی صورت میں اے آئی سے مقابلہ نہیں کرسکیں گے ۔