جنوبی کوریا میں آبادی میں تشویشناک حد تک گراوٹ درج کی گئی ہے، اگر یہی شرح پیدائش جاری رہی تو اس سے آئندہ ۶۰؍ سالوں میں آبادی گھٹ کر نصف رہ جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
EPAPER
Updated: March 08, 2025, 10:03 PM IST | Seoul
جنوبی کوریا میں آبادی میں تشویشناک حد تک گراوٹ درج کی گئی ہے، اگر یہی شرح پیدائش جاری رہی تو اس سے آئندہ ۶۰؍ سالوں میں آبادی گھٹ کر نصف رہ جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
معاشی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی )نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی کوریا کی خطرناک حد تک کم شرح پیدائش اگلے ۶۰؍سالوں میں ملک کی آبادی کے نصف تک گرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ بدھ کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں،اوای سی ڈی نے اشارہ کیا کہ۲۰۲۳ء میں جنوبی کوریا میں خواتین کی فی کس شرح پیدائش صفر اعشاریہ ۷۲؍بچے ہے، جو دنیا میں سب سے کم ہے۔ یہ اوای سی ڈی کی پہلی سرکاری رپورٹ ہے جس نے جنوبی کوریا کی کم ہوتی شرح پیدائش کو موضوع بنایا ہے۔ اگر شرح پیدائش موجودہ سطح پر برقرار رہتی ہے، تو اگلے چھ دہائیوں میں ملک کی آبادی نصف تک گرنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: سی اے آئی آر کی مسلم تارکین وطن سے اپیل، پابندی کے اطلاق سے قبل ملک نہ چھوڑیں
۲۰۸۲ءتک،۶۵؍ سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کل آبادی کے تقریباً۵۸؍ فیصد حصے کی نمائندگی کریں گے۔ بزرگوں کا انحصار کا تناسب۲۸؍ فیصد سے بڑھ کر۱۵۵؍ فیصد ہونے کا امکان ہے، جس کا مطلب ہے کہ ایک کام کرنے والے شخص کو ۱؍ اعشاریہ ۵؍بزرگوں کی کفالت کرنی پڑے گی۔ او ای سی ڈی نے جنوبی کوریا کی انتہائی کم شرح پیدائش کی وجوہات میں اعلیٰ تعلیمی اخراجات، طویل کام کے اوقات، کام کے دورانیےمیں لچک کی کمی، اور کام اور خاندانی زندگی کے درمیان توازن قائم کرنے کی دشواریوں کو قراردیا ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا۲۰۲۳ء کے آخر میں باضابطہ طور پرایک بزرگ قوم بن گیا، جہاں۲۰؍ فیصد آبادی۶۵؍ سال یا اس سے زیادہ عمر کی ہے، اور ملک کو اب بھی اپنی بڑھتی ہوئی عمر کی آبادی سے جڑے مسائل کا سامنا ہے۔