Updated: August 19, 2023, 8:29 PM IST
| Lucknow
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بی جے پی کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی عوام کو بے وقوف بنارہی ہے۔ اسے ملک کو کھربوں کی معیشت بنانا ہے لیکن غریب عوام یہی نہیں جانتے کہ کھرب ہوتے کتنے ہیں۔ اتر پردیش کے متعلق کہا کہ یہاں ۳۳؍ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے لیکن زمینی حقیقت کچھ اور بیان کرتی ہے۔
اکھلیش یادو ایک پروگرام میں۔ تصویر: آئی این این
سماج وادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو نے آج کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد’انڈیا‘ کا مقصد آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا الیکشن میں بی جےپی کو مرکزی اقتدار سے بے دخل کرنا ہے اور اس کیلئے وہ کوئی بھی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اکھلیش یادو نے یہاں ایک نیوز چینل کے پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اپوزیشن اتحاد کا مقصد بی جے پی کو مرکز ی اقتدار سے ہٹانا ہے۔ اس کیلئے سبھی پارٹیاں متحد ہیں۔ ہمارے ساتھ جتنی بھی پارٹیاں ہیں وہ سبھی اپنی اپنی ریاستوں میں طاقتور ہیں۔ سیٹوں کی تقسیم انتخاب کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ فی الحال بڑا مسئلہ مرکز میں بی جے پی حکومت ہے جسے ہٹانا سب سے اہم ہے۔ ہم سیٹ شیئرنگ کے مسئلے پر سمجھوتہ کرنے کیلئے تیا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ء، ۲۰۱۷ء اور ۲۰۱۹ء میں ہوئے الیکشن میں ایس پی کا کانگریس اور بہوجن سماج کے ساتھ کیا گیا اتحاد تجربہ کا ایک حصہ تھا اور انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ الیکشن میں ایس پی کے عوامی حمایت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بی جے پی نے اس دوران الگ طرح کی سیاست کی ہے۔ غریبوں کو اناج کے بدلے نمک کی قسم دلائی گئی۔ لیکن الیکشن ختم ہوتے ہیں ان کو راشن میں ریفائنڈ تیل دینا بند کردیا گیا۔ حقیقت میں اس طرح کے انتظام کے ذریعہ بی جے پی نے جیت حاصل کی ہے۔
اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ نے بی ایس پی کے ساتھ اتحاد کے سوال پر کہا کہ ’’مایاوتی اور بی جے پی کی حکمت عملی ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہے۔‘‘ اس لئے اب وہ کوئی غلط فہمی نہیں چاہتے۔ ۲۰۱۹ء کے بعد سے ان کی مایاوتی سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ لوک سبھا الیکشن لڑنے کے سوال پر اکھلیش یادو نے کہا کہ لڑنا تو چاہئے لیکن کہاں سے لڑیں گے، اس کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔ اترپردیش میں آوارہ مویشیوں کے متعلق یادو نے طنز کیا کہ اترپردیش میں ٹریفک پولیس میں نئی تقرری ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہر دن ایک شخص کی جان جارہی ہے۔ سانڈوں کو یہ لوگ نندی مانتے ہیں مگر ہم کیسے کہہ دیں کہ یہ نندی نہیں ہے جو ہر روز ایک شخص کی جان لے لےگا۔ اترپردیش میں صنعتی سرمایہ کاری کی بابت انہوں نے کہا کہ یوگی حکومت جس کو بھی سوٹ بوٹ پہنے دیکھتی ہے اسی سے ایم او یو پر دستخط کرلیتی ہے۔ بی جے پی حکومت کے مدت کار میں دو انویسٹر سمٹ اور ڈیفنس ایکسپو کے انعقاد کا حساب کتاب کریں تو تقریباً ۳۳؍ لاکھ کروڑ روپے کے ایم او یو دستخط ہوئے ہیں لیکن ان کی زمینی حقیقت کچھ بھی نہیں ہے۔ بی جے پی اگر کھربوں کی معیشت کا خواب دکھا رہی ہے تو اس کیلئے ترقی کی شرح ۳۴؍ فیصد ہونی چاہئے۔ پلاننگ کمیشن کا پیرامیٹر دیکھیں تو اترپردیش کی حالت بیاں ہوتی ہے۔ وہ یہ خواب اس لئے دکھا رہے ہیں کہ غریب عوام سجھ ہی نہ پائے کہ کھربوں ہوتے کتنے ہیں۔ یہ کھرب سوچھ بھارت کی طرح ہے جس میں انہوں نے ہر کسی کے ہاتھ میں جھاڑو پکڑا دیا تو کیا لکھنؤ، وارانسی صاف ہوگئے یا ندیاں صاف ہوگئیں؟