Updated: November 12, 2025, 10:12 PM IST
| Lucknow
اتر پردیش حکومت نے کرایہ داروں اور مکان مالکان کو بڑی راحت دیتے ہوئے کرایہ کے معاہدوں پر لگنے والی اسٹیمپ ڈیوٹی اور رجسٹریشن فیس میں بھاری کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد کرایہ کے معاہدوں کو قانونی طور پر رجسٹرڈ کرانے کو فروغ دینا اور غیر رسمی انتظامات سے پیدا ہونے والے تنازعات کو کم کرنا ہے۔
اسٹیمپ ڈیوٹی۔ تصویر:آئی این این
اتر پردیش حکومت نے کرایہ داروں اور مکان مالکان کو بڑی راحت دیتے ہوئے کرایہ کے معاہدوں پر لگنے والی اسٹیمپ ڈیوٹی اور رجسٹریشن فیس میں بھاری کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد کرایہ کے معاہدوں کو قانونی طور پر رجسٹرڈ کرانے کو فروغ دینا اور غیر رسمی انتظامات سے پیدا ہونے والے تنازعات کو کم کرنا ہے۔
اس کے ساتھ ہی حکومت ایک آن لائن پلیٹ فارم تیار کر رہی ہے، جس کے ذریعے کرایہ دار اور مکان مالک آدھار کی تصدیق کے ذریعے ڈجیٹل طور پر کرایہ کا معاہدہ تیار اور دستخط کر سکیں گے۔ اس سے سب رجسٹرار دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ نیا نظام ریاست کے پراپرٹی رجسٹریشن پورٹل سے جوڑا جائے گا، جس سے لوگ اپنے گھر بیٹھے ہی کرایہ کا معاہدہ رجسٹرڈ کرا سکیں گے۔
اسٹیمپ اور رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ریاستی کابینہ کو بھیجی گئی تجویز کے مطابق، مختلف زمروں میں کرایہ کے معاہدوں پراسٹیمپ ڈیوٹی میں بھاری کمی کی جائے گی۔ فی الحال، ایک سال کی مدت اور دو لاکھ روپے تک کے سالانہ کرایہ والے معاہدے پر چار فیصد یعنی تقریباً ۸؍ہزار روپے کی اسٹیمپ ڈیوٹی لگتی ہے۔ تجویز کے مطابق، اب یہ کم ہو کر صرف ۵۰۰؍ روپے رہ جائے گی۔
حکام کے مطابق یہ اصلاح ریاست کی کرایہ داری مارکیٹ کو رسمی شکل دینے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ ابھی زیادہ تر مکان مالک اور کرایہ دار۱۱؍ ماہ کے معاہدے کرتے ہیں تاکہ وہ رجسٹری کی پریشانی اور بھاری فیس سے بچ سکیں، مگر ایسے معاہدے قانونی طور پر پابند نہیں ہوتے اور تنازع کی صورت میں عدالتوں میں قائم نہیں رہ پاتے۔ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال۲۵۔۲۰۲۴ء میں ریاست میں صرف۳۶؍ہزارکرایہ کے معاہدے رجسٹرڈ ہوئے تھے، جبکہ حقیقی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ مانی جاتی ہے۔ حکام کا خیال ہے کہ فیس میں کٹوتی کے بعد رجسٹریشن میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے:ٹاٹا موٹرس کی دونوں کمپنیاں اب اپنی راہ خود طے کرسکتی ہیں : این چندر شیکرن
حکام کے مطابق، موجودہ قوانین کے تحت کرایہ کے معاہدے زیادہ سے زیادہ۳۰؍ سال تک کیے جا سکتے ہیں۔۳۰؍ سال تک کے معاہدوں پر اسٹیمپ ڈیوٹی کرایہ کی قیمت پر لگتی ہے جبکہ اس سے زیادہ مدت والے معاہدوں پر زمین کی قیمت کی بنیاد پر فیس طے ہوتی ہے جس سے ایسے طویل مدتی معاہدے انتہائی مہنگے اور نایاب ہو جاتے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ فی الحال یہ راحت ۱۰؍ سال تک کی مدت والے معاہدوں پر نافذ ہوگی۔ آگے چل کر اسے طویل مدتی معاہدوں پر بھی نافذ کرنے کا امکان ہے۔ ڈپارٹمنٹ کی انسپکٹر جنرل (آئی جی) نیہا شرما نے بتایا کہ ’’کئی دور کے جائزے اور اعتراضات طلب کرنے کے بعد تجویز تیار کر لی گئی ہے، جسے جلد ہی کابینہ کی منظوری ملنے کا امکان ہے۔‘‘