ٹرمپ کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کیلئے فیڈرل ریزرو کی قیادت میں ممکنہ تبدیلی کے قیاس سے مارکیٹ میں رونق۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 10:59 AM IST | Agency | Mumbai
ٹرمپ کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کیلئے فیڈرل ریزرو کی قیادت میں ممکنہ تبدیلی کے قیاس سے مارکیٹ میں رونق۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کے لئے فیڈرل ریزرو میں قیادت میں ممکنہ تبدیلی کی قیاس آرائیوں کی وجہ سے یورپی بازار میں اضافے سے حوصلہ پاکر مقامی سطح پر سرمایہ کاروں کی طرف سے ہمہ جہت خرید کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو طوفانی اضافہ دیکھا گیا۔
بی ایس ای کا۳۰؍ حصص کا حساس انڈیکس سینسیکس۱۰۰۰ء۳۶؍پوائنٹس یا۱ء۲۱؍فیصد کی چھلانگ لگا کر۸۳؍پوائنٹس کی نفسیاتی سطح کو عبور کرتے ہوئے ۸۳۷۵۵ء۸۷؍پوائنٹس تک پہنچ گیا جو تقریباً ۹؍ ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ اس کے علاوہ، نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) نفٹی۳۰۴ء۲۵؍ پوائنٹس یا۱ء۲۱؍ فیصد کی چھلانگ لگا کر۲۵۵۴۹؍ پوائنٹس پر بند ہوا۔ اسی طرح بی ایس ای کا مڈ کیپ۰ء۵۶؍ فیصد بڑھ کر ۴۶۳۶۲ء۷۷؍ پوائنٹس اور اسمال کیپ۰ء۱۲؍ فیصد بڑھ کر۵۳۹۶۰ء۵۷؍ پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ اس عرصے کے دوران بی ایس ای پر کل۴؍ ہزار ۱۵۳؍ کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے۲؍ ہزار ۹۷؍ خریدے گئے۔ ۱۹؍سو میں فروخت ہوئے جبکہ۱۵۶؍ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اسی طرح این ایس ای پر ٹریڈنگ کے لئے رکھے گئے کمپنیوں کے کل۲؍ ہزار ۹۷۵؍ حصص میں سے ایک ہزار۴۷۴؍میں اضافہ، ایک ہزار۳۹۷؍ میں کمی جبکہ۱۰۴؍ میں استحکام رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جمعرات کو ڈالر ۳؍ سال کی کم ترین سطح پر آگیا جبکہ عالمی اسٹاک مارکیٹس نے گزشتہ ۳؍ دنوں میں دوسری مرتبہ نئی ریکارڈ بلند ترین سطح حاصل کی۔ اس کی وجہ امریکی فیڈرل ریزرو میں قیادت کی ممکنہ تبدیلی کی قیاس آرائیاں بتائی جا رہی ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ فیڈرل ریزرو کے موجودہ چیئرمین جیروم پاول کی جگہ جلد ہی کسی نئے چہرے کو مقرر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ فیڈ سے شرح سود میں تیزی سے کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس سمت میں وہ اگلے چند مہینوں میں پاول کے متبادل کا انتخاب کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اس قیاس آرائی کے بعد سرمایہ کاروں نے امریکی شرح سود میں ممکنہ کٹوتی پر شرطیں لگانی شروع کر دیں جس کی وجہ سے ڈالر میں بڑے پیمانے پر فروخت ہوئی۔ اسی دوران عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی رہی اور مارکیٹس نئی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔
اس کے ساتھ فوکسڈ آئی ٹی، آئی ٹی اور ریئلٹی میں ۱ء۰۴؍ فیصد کی کمی کے علاوہ بی ایس ای میں دیگر۱۸؍گروپوں میں اضافہ ہوا۔ اس عرصے کے دوران کموڈٹیز۱ء۳۹، سی ڈی۰ء۴۲، انرجی ۱ء۶۸، ایف ایم سی جی۰ء۶۱، فائناشیل سروسیز ۱ء۲۵، ہیلتھ کیئر۰ء۲۸، انڈسٹریل۰ء۵۸، ٹیلی کام۰ء۸۰، یوٹیلٹیز۱ء۲۴، آٹو۰ء۵۱، بینکنگ ۰ء۵۹، گڈز ۰ء۵۶، بینکنگ پائیدار۰ء۷۹، میٹلز ۲ء۲۸، آئل اینڈ گیس۱ء۸۸، پاور۱ء۱۳، ٹیک ۱ء۱۳؍ اور سروسیز گروپ کے حصص میں ۰ء۸۸؍ فیصد اضافہ ہوا۔
بین الاقوامی رجحان ملا جلا تھا۔ اس عرصے کے دوران برطانیہ کا ایف ٹی ایس ای۰ء۲۶، جرمنی کا ڈیکس۰ء۸۴؍ اور جاپان کا نکی۱ء۶۵؍ فیصد چھلانگ لگا لیکن ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ۰ء۶۱؍ اور چین کا شنگھائی کمپوزٹ ۰ء۲۲؍ فیصد گر گیا۔