مدنپورہ میں سنی جمعیۃ العلماء کے دفتر میں علماء اور ذمہ داران کی میٹنگ۔ یوپی کے وزیراعلیٰ کی دھمکی اور مسلمانوں کو سبق سکھانے کو شرمناک قرار دیا ۔ گرفتار شدگان کو قانونی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ۔
EPAPER
Updated: September 29, 2025, 11:07 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
مدنپورہ میں سنی جمعیۃ العلماء کے دفتر میں علماء اور ذمہ داران کی میٹنگ۔ یوپی کے وزیراعلیٰ کی دھمکی اور مسلمانوں کو سبق سکھانے کو شرمناک قرار دیا ۔ گرفتار شدگان کو قانونی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ۔
’آئی لو محمدؐ ‘ معاملے سے پیدا شدہ حالات اور جلوس غوثیہ(۴؍اکتوبر )پر سُنی جمعیۃ العلماء کے دفتر میں اتوار کی صبح میٹنگ ہوئی۔ تیز بارش کے سبب میٹنگ میں چند علماء ہی حاضر ہوئے مگر دونوں امور پر بالاتفاق فیصلہ کیا گیا۔ اس میٹنگ میں یوپی حکومت کی زیادتی اور وزیرا علیٰ آدتیہ ناتھ کی دھمکی اور مسلمانوں کے تئیں ان کے متعصبانہ رویے کی شدید مذمت کی گئی۔ اسی کے ساتھ قانونی پہلوؤں پر غور کرکے آگے بڑھنے پر اتفاق کرتے ہوئے کسی بھی حالت میں رسول اکرمؐ کی ذات پاک سے محبت اور اس کے اظہار سے پیچھے نہ ہٹنے کا اعلان کیا گیا۔دریں اثناء بریلی میں گرفتار شدگان کیلئے قانونی چارہ جوئی اور ضمانت وغیرہ کی کوشش سنی جمعیۃ علماء کی جانب سے کرنے اور سڑکوں پر اترکر احتجاج کے بجائے قانونی طور پر آگے بڑھنے پر اتفاق کیا گیا۔
میٹنگ میں موجود رضا اکیڈمی کے سربراہ محمد سعید نوری نے کہا کہ ’’جلوس غوثیہ اپنی سابقہ روایات کے مطابق اہتمام سے نکالا جائے گا مگر ہم سب کی نگاہ حالات پر بھی ہوگی اورمزید باہمی صلاح ومشورہ کیا جائے گا۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’آئی لو محمدؐ ‘ کہنا یا لکھنا ہمارا آئینی اور مذہبی حق ہے، اس نام مبارک سے ہم کسی طرح دستبردار نہیں ہوسکتے اور نہ ہی کسی دباؤ میں آسکتے ہیں۔ ہاں، مگر موجودہ حالات میں اس تعلق سے سڑکوں پر اترکر احتجاج کرنے کے بجائے قانونی طور پر اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔ دہلی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کردی گئی ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’آئی لو محمدؐ ‘ کہنے اور پرامن طور پر اس کے اظہار پر یوپی حکومت نے ظلم وجبر کی تمام حدیں پار کردی ہیں ، یوگی آدتیہ ناتھ کی زبان اور ان کا انداز مسلمانوں کے تعلق سے بالکل مختلف ہے۔ انہیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ وہ ایک آئینی عہدے پر فائز ہیں اور تمام شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک ان کی آئینی ڈیوٹی ہے اور اس کا انہوں نے حلف لیا ہے۔‘‘
سنی جمعیۃ العلماء کے سربراہ مولانا سید معین الدین اشرف عرف معین میاں نے کہا کہ’’ آئی لو محمدؐ ‘ سے کوئی مسلمان کبھی نہ تو الگ ہوسکتا ہے اور نہ ہی اس معاملے میں سمجھوتہ کرسکتا ہے۔ بریلی شریف یا دیگر شہروں میں مسلماوں نے ایسا کوئی عمل نہیں کیا جو آئین اور جمہوریت کے منافی ہو، اس کے باوجود یوپی کے وزیراعلیٰ نے جو انداز اپنایا اور پولیس نے جس طرح لاٹھی چارج کیا، مولانا توقیر رضا اور دیگر کو گرفتار کیا اور سبق سکھانے کی دھمکیاں دی گئیں، وہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’مولانا توقیر رضا نے باقاعدہ امن وامان قائم رکھنے کی اپیل کی تھی اور نوجوانوں نے بھی صرف ہینڈبل لیا تھا، اس پر پولیس نے جو انداز اپنایا وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس کے علاوہ یوگی آدتیہ ناتھ کا انداز، ان کی زبان اور دھمکیاں قابل مذمت ہیں ۔ کیا اب ہم اپنے نبیؐ کا پاک نام بھی نہیں لے سکتے؟ ‘‘معین میاں نے یہ بھی کہا کہ ’’اسی لئے تمام اسیرانِ ناموسِ رسالت کے قانونی معاملات سنی جمعیۃ علماء کے ذریعے لڑے جائیں گے اور گرفتار شدگان کی پوری مدد کی جائے گی۔‘‘
ہانڈی والی مسجد کے امام مولانا اعجاز کشمیری نے کہا کہ ’’بریلی شریف اور یوپی میں جہاں بھی آئی لو محمدؐ ‘ کے تعلق سے کارروائیاں کی گئیں، وہ انتہائی شرمناک ہیں ۔ بریلی میں منصوبہ بند طریقے سے سب کچھ کرایا گیا ہے۔ مولانا توقیر رضا کو نظربند کیا گیا اور جان بوجھ کر ایسے حالات پیدا کئے گئے ورنہ یہ نوبت نہ آتی ۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’افسوس ہوتا ہے کہ یوپی کا وزیراعلیٰ مسلمانوں کی نسلوں کو یاد رکھنے اور انہیں سبق سکھانے کی دھمکی دے رہا ہے۔ کیا یہ کسی سی ایم کی زبان ہوسکتی ہے یا پھر انتہائی معمولی شخص کا انداز لیکن یوگی کو بھی یاد رکھنا چاہئے کہ مسلمان اس ملک میں آن بان شان کے ساتھ زندہ اور آباد رہے گا۔ ‘‘
مولانا خلیل الرحمٰن نوری نے بھی اسی طرح اظہار خیال کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’کسی بھی ریاست کے سربراہ کا انداز تمام شہریوں کے ساتھ یکساں ہوتا ہے مگر یوپی میں کھلی تفریق ہے اور ایسا لگتا ہے کہ سیاسی فائدے کے لئے یوگی آدتیہ ناتھ نے مسلمانوں سے دشمنی میں انتہا کردی ہے۔ ’’مسلمانوں کو سبق سکھانے‘‘ اور’’ان کی نسلیں یاد رکھیں گی‘‘وغیرہ ان کا بیان ان کی سوچ اور مسلمانوں کے تئیں ان کی قلبی کیفیت ظاہر کرتا ہے۔ لیکن انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ مسلمان اس طرح کی کارروائیوں سے اپنے نبیؐ سے مزید اہتمام سے اظہار محبت کرے گا، کسی صورت اس میں کمی نہیں آئے گی۔‘‘