نالا سوپارہ میں منہدم کی جانے والی عمارتوں کے تقریباً ۳۰؍فیصد خاندانوں کے بچےبورڈ امتحان میں شریک ہونے والے ہیں، پڑھائی میں آنےوالی دقتوں سےطلبہ ذہنی طورپر منتشر
EPAPER
Updated: February 09, 2025, 10:00 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
نالا سوپارہ میں منہدم کی جانے والی عمارتوں کے تقریباً ۳۰؍فیصد خاندانوں کے بچےبورڈ امتحان میں شریک ہونے والے ہیں، پڑھائی میں آنےوالی دقتوں سےطلبہ ذہنی طورپر منتشر
یہاں کے اگروال نگری کی ۴۱؍ عمارتیںجوسی ون زمرے(انتہائی خستہ حال عمارتوں سے )میں ہیں،ان میںسے اب تک ۷؍عمارتوںکو منہدم کیاگیاہے جس کی وجہ سے ان عمارتوںمیں رہائش پزیر دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کے علاوہ دیگر۳۴؍ عمارتوں کے طلبہ بھی بری طرح متاثرہیں ۔منہدم کی جانے والی ۷؍عمارتوں کے طلبہ گھر نہ ہونے سے سڑک پر پڑھائی کرنے پر مجبور ہیں ۔ ان سبھی عمارتوں میں مجموعی طورپر تقریباً ساڑھے ۸۰۰؍ خاندان مقیم ہیں جن میں سے کم وبیش ۳۰؍فیصد خاندانوں کے بچے بورڈ امتحانات میں شریک ہونے والے ہیں لیکن مذکورہ کارروائی سے یہ طلبہ ذہنی طور پربری طرح منتشر ہوچکےہیں۔
اس تعلق سےدسویں جماعت کی گریماگپتا نامی طلبہ کا ایک ویڈیوسوشل میڈیا پر گشت کر رہا ہے جس میں وہ رو رو کر اپنے گھر کے ٹوٹنے پر افسوس کااظہار کر رہی ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں ،ایس ایس سی کا امتحان کیسے دوں گی ، ہما را تعلق غریب طبقے سے ہم دوسرے گھر کا انتظام نہیں کرسکتے ۔بڑی مشکل سے میرے والد نے ساڑھے ۴؍لاکھ روپے کا گھر خریدا تھالیکن انتظامیہ نے بڑی بے رحمی سے ہمارے گھر کو عین امتحان کے وقت منہدم کر دیا ۔ جس روز میری بلڈنگ کو منہدم کیا گیا ،میں پریلیم امتحان دینے اسکول گئی تھی۔ اسکول میں انہدامی کارروائی کےبارے میں معلوم ہونے پر ،میں اسکول سے دوڑی دوڑی گھر آئی، جب تک پورا گھر توڑ دیا گیا تھا ۔میرے والدین رو رہے تھے ۔ انہیں دیکھ کر بڑی تکلیف پہنچی تھی ۔ پڑھائی لکھائی کا ساراسامان ملبہ میں دبنے سے برباد ہوگیا ،سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ میں کیسے بورڈ کاامتحان دوں گی اور کہاں بیٹھ کر پڑھائی کروں گی ۔
گریما گپتا کی والدہ نے بھی مذکورہ ویڈیو میں اپنی تباہی اور بربادی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اگر ہماری بلڈنگ غیر قانونی یا غیر محفوظ تھی تو ہمیں پہلے کیوں نہیں بتایا گیا، ہم غریب اور سیدھے سادھے لوگ تکنیکی پیچیدگیوں سے نابلد ہوتے ہیں ۔ ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا ہے ۔ پہلے اس علاقے میں جو مکان ۸۔۷؍ ہزار روپے کرایہ پر مل جاتے تھے ، ہماری ۷؍عمارتوں کے ٹوٹ جانے سے ان مکانوں کا کرایہ ۱۵؍ہزار روپے ہوگیا ہے ۔ بی جے پی کی حکومت غریبوں اور ضرورتمندوں کو مفت گھر فراہم کرنے کا ڈھو نڈرا پیٹ رہی ہے جبکہ پیسے سے خریدے ہمارے گھروں کو منہدم کیا جا رہاہے ،یہ کیسی حکومت ہے۔‘‘
ایس ایس سی کی ایک اور طالبہ نے بتایا کہ ’’میری ساری کتابیں ملبہ میں دب گئی ہیں ،میرے لئے وہ کتابیں بڑی اہم تھیں ، عین امتحان کے وقت کیسے پڑھائی کروں گی ۔حکومت کو اگریہ کارروائی کرنی تھی تو کم ازکم ہمیں امتحان دینےکی مہلت تو دی گئی ہوتی ۔‘‘
ملاڈ، مالونی گیٹ نمبر ۵ ؍ کی ایک مراٹھی اسکول کی ٹیچر سدھی سہاش نائیک نے انقلاب کوبتایاکہ ’’میں ایک ٹیچر ہوں اور غریب طلبہ کے مسائل سے خوب واقف ہوں ۔گزشتہ سال ملاڈ کے امبوج واڑی میں بھی عین بورڈ امتحانات کے وقت انہدامی کارروائی کی گئی تھی جس کی وجہ سے میرا ایک طالب علم جس کا نام ساحل ہے، ایس ایس سی امتحان نہیں دے سکا تھا ، کیونکہ گھر کے نہ ہونے سے جگہ جگہ قیام کرنے کی وجہ سے وہ وقت پرسینٹر نہیں پہنچ سکا تھا ۔ اس کے امتحان نہ دینےکا غم آج بھی ہے ۔ اسی لئے گزشتہ دنوں میں نے اگروال نگری کادورہ کیا۔ وہاں ایس ایس سی کے ایک طالب علم کو سڑک پر پڑھائی کرتے دیکھ کر مجھے بے انتہا تکلیف پہنچی، میں نے اس سے گفتگوکی، اس نے بتایاکہ میرے پاس اس کے علاوہ متبادل جگہ نہیں ہے اس لئے سڑک پر پڑھائی کر رہا ہوں ۔ اس کی بات سن کردل بھر آیا اور مجھے ساحل کی یاد آگئی ۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’اگر مذکورہ عمارتیں غیر قانونی یا غیر محفوظ ہیں توان کےخلاف حکومت کارروائی کرے ،مجھے اس پر اعتراض نہیں ہے لیکن عین بورڈ امتحانات کے موقع پر کی جانے والی کارروائی غیر مناسب ہے۔ بچوںکو اطمینان سے امتحانات میں شریک ہونے دیں۔‘‘
مذکورہ علاقے کےمعروف سماجی کارکن وی کرشنا نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ ہم پوری کوشش کر رہے ہیںکہ جن عمارتوں کو منہدم نہیں کیا گیاہے ،ان کے خلاف فی الحال کارروائی نہ کی جائے، اس کیلئے متعلقہ سبھی محکموں کے افسران سے ملاقات کی جا رہی ہےلیکن کہیں سے کوئی راہ نکلتی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ ‘‘ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ عین بورڈ امتحانات کے وقت ہونےوالی انہدامی کارروائی سے مذکورہ ۴۱؍عمارتوں میں مکین خاندانوں میں سے تقریباً ۳۰؍فیصد خاندانوں کے طلبہ کے متاثرہونےکا اندازہ ہے۔ ‘‘