• Sat, 11 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکی مسلمان دیگر شہریوں کے مقابلے میں زیادہ تعلیم یافتہ: مطالعہ

Updated: July 31, 2025, 10:25 PM IST | Washington

مریکی مسلمان نہ صرف گہری مذہبی وابستگی رکھتے ہیں بلکہ وہ دیگر امریکیوں کے مقابلے میں زیادہ شرح سے کالج ڈگری کے حامل ہیں۔ ایک تازہ مطالعے کے مطابق، دس میں سے چھ امریکی مسلمان کہتے ہیں کہ مذہب ان کی زندگیوں میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔

Photo: X
تصویر: آئی این این

برسوں سے امریکی مسلمانوں کی کہانی اکثر ایک ایسے گروہ کے طور پر بیان کی جاتی رہی ہے جو اگرچہ امریکی مذہبی داستان سے الگ نہیں تو کم از کم اس کے قریب ضرور ہے۔ لیکن پیو ریسرچ سنٹر کے اس ماہ جاری کردہ اعداد و شمار نے اس روایتی تصور کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔اپنی نوعیت کے اس سب سے بڑے سروے میں، پیو کے۲۰۲۳-۲۴ء مذہبی لینڈ اسکیپ اسٹڈی نے امریکا میں مذہبی زندگی کی ایک جامع تصویر پیش کی ہے اور ایک حیران کن ہم آہنگی کو بے نقاب کیا ہے۔ مطالعہ بتاتا ہے کہ مسلم امریکی نہ صرف اپنے ایمان پر قائم ہیں بلکہ وہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں اور لیکچر ہالز میں بھی نمایاں کارکردگی دکھا رہے ہیں۔۴۴؍ فیصد مسلم امریکیوں کے پاس کالج ڈگریاں ہیں، جن میں سے ایک چوتھائی سے زائد کے پاس پوسٹ گریجویٹ اسناد ہیں۔ یہ شرح عیسائیوں اور بے مذہب (غیر وابستہ) امریکیوں دونوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کے باوجود، ان کی زندگی  روحانیت سے پر ہے، جہاں نوجوان مسلمان اپنے بزرگوں کی طرح گہری عقیدت کے ساتھ نماز پڑھتے، اجتماعات میں شریک ہوتے اور ایمان رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ایکدوسرے کی تباہی کا باعث رہ چکے روس اور افغانستان اب آپس میں دوست ہوگئے

گزشتہ سال مارچ میں اختتام پذیر ہونے والے اس مطالعے میں واضح کیا گیا ہے کہ دنیا کے دو سب سے بڑے مذہبی گروہوں، مسلمانوں اور عیسائیوں میں امریکہ کے اندر مذہبی وابستگی کی سطح تقریباً ایک جیسی ہے۔قومی سطح پر کیے گئے اس سروے کے مطابق، دس میں سے چھ ( ۶۰؍ فیصد)امریکی مسلمان کہتے ہیں کہ مذہب ان کی زندگیوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ امریکی عیسائیوں میں یہ شرح ۵۵؍ فیصدہے۔ یہ اعداد و شمار پرانے مفروضوں کو چیلنج کرتے ہیں مثلاً یہ کہ زیادہ تعلیم ایمان کو کمزور کرتی ہے، یا یہ کہ مسلمانوں کی مذہبی وابستگی طاقت کی بجائے صرف رسمی تعلیمات کی علامت ہے۔ درحقیقت، مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم امریکیوں کےڈگری یافتہ ہونے کی شرح ۱۴؍ فیصد عیسائیوں اور۱۶؍ فیصد ملحد افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ  ہے جن کے پاس ایسی ہی اسناد ہیں۔پھر بھی، مسلم امریکیوں میں خاص طور پر نوجوانوں کے درمیان مذہبیت غیر معمولی طور پر مضبوط ہے۔ مسلم بالغوں میں سے ایک تہائی (۳۳؍فیصد)۳۰؍ سال سے کم عمر کے ہیں، اور وہ نماز پڑھنے، مساجد میں اجتماعات میں شرکت کرنے اور اپنی روزمرہ زندگی میں ایمان کو مرکزی حیثیت دینے کے معاملے میں اپنے بزرگوں کے ہم پلہ ہیں۔۵۹؍ فیصد مسلمان کہتے ہیں کہ وہ دن میں کئی بار نماز پڑھتے ہیں۔ مزید۲۸؍ فیصد باقاعدگی سے نماز پڑھتے ہیں، اگرچہ نسبتاً کم کثرت سے۔ صرف۱۳؍ فیصد کا کہنا ہے کہ وہ کبھی کبھار یا بالکل بھی نماز نہیں پڑھتے۔یہ صرف عقیدت مندی کی تصویر نہیں ہے۔ یہ اس مفروضے کے خلاف ایک خاموش تردید ہے کہ تعلیم ایمان کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔ امریکہ میں تقریباً ہر تیسرے (۳۳؍ فیصد) مسلم بالغ کی ابھی تعلیم جاری ہے۔ یہ شرح ۶؍ فیصد عیسائیوں اور۱۰؍ فیصد ملحد بالغوں سے کہیں زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ مسلمان بالغ امریکی آبادی کامحض ایک فیصد ہیں، لیکن مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی موجودگی امریکہ کی اخلاقی اور شہری زندگی میں گہرائی سے سرایت کر گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK