۵۶؍ سالہ انجینئر ترون پرمار نوئیڈا سے سائیکل پر نکلے اور۱۴؍دنوں میں تلنگانہ کے محبوب نگرپہنچے۔
EPAPER
Updated: October 04, 2025, 12:35 PM IST | Inquilab News Network | Hyderabad
۵۶؍ سالہ انجینئر ترون پرمار نوئیڈا سے سائیکل پر نکلے اور۱۴؍دنوں میں تلنگانہ کے محبوب نگرپہنچے۔
منشیات مخالف مہم کے تحت ۵۶؍سالہ انجینئر نے نوئیڈا،دہلی سے محبوب نگر تک کا ۱۷۰۰؍ کلومیٹر کا طویل سفر سائیکل سے طے کیا ہے۔ ترون پرمار کا مقصد’نشہ مکت بھارت ‘کےپیغام کو عام کرنا اور نوجوانوں کو صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔ اس عزم کے ساتھ پرمار نے ۱۳؍ ستمبر کو نوئیڈا سے اپنی سائیکلنگ مہم شروع کی۔
وہ بالکل ’الٹرا ڈِسٹنس سائیکلسٹ‘ کی طرح اس مشن پر نکلے اور ۱۴؍ دنوں تک مختلف شہروں اور گاؤں سے گزرتے ہوئے اور لوگوںکو منشیات کیخلاف پیغام پہنچاتے پہنچاتے وہ بالآخر اپنی منزل تک پہنچ گئے ۔ پرمار کی یہ سائیکل مہم ۲۷؍ستمبر بروز سنیچر کو ضلع محبوب نگر کے چیگور میں واقع کنہا شانتی وانم میں اختتام کو پہنچی۔ نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ترون پرمار نے مرکزی وزارت سماجی انصاف کے ’نشہ مکت بھارت ابھیان‘ کو تقویت پہنچانے کی غرض سے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ اس کا مقصد بیداری پیدا کرنا ہے تاکہ منشیات کے استعمال پر قابو پایا جائے، اس کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے۔وہ روزانہ اوسطاً۱۰۰؍سے۱۲۰؍ کلومیٹر سائیکل چلاتے ہوئے، نوئیڈا، متھرا، آگرہ اور گوالیار سے گزرے اور جگہ جگہ رک کر لوگوں سے اپنے مشن کے بارے میں بات چیت بھی کی۔ ترون پرمار پیشے سے سافٹ ویئر انجینئر ہیں، انہوں نے کہاکہ’’اس مہم کا اصل مقصد نوجوانوں اور تعلیمی اداروں کو اس کام میں شامل کرنا ہے تاکہ ایک صحت مند اور منشیات سے پاک ہندوستان بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی مراقبہ کو فروغ دینا بھی مقصد ہے یہ ایک سادہ عمل ہے جو ذہنی سکون، دباؤ میں کمی، توجہ میں بہتری اور جذباتی توازن پیدا کرتا ہے۔ پرمار نے اس سفر کیلئے ۳۶؍ دن کا تربیتی منصوبہ بنایا جس میں طویل فاصلے کی سائیکل سواری مسلسل کرنے کی مشق شامل تھی تاکہ برداشت میں اضافہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا: ’’نوجوان کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں اور مجھے دکھ ہوتا ہے کہ اتنے زیادہ نوجوان منشیات کے جال میں پھنس رہے ہیں۔ مراقبہ ذہنی طاقت، توجہ اور برداشت پیدا کرتا ہے، جو انسان کو بری عادتوں سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔ منشیات سے پاک بھارت کے پیغام کے ساتھ مراقبہ کو بھی فروغ دینا چاہئے۔