Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوڈان: دوران جنگ پہلا امدادی قافلہ محصور جنوبی خرطوم پہنچا

Updated: December 29, 2024, 12:03 PM IST | Inquilab News Network | Khartoum

مقامی رضاکاروں کے مطابق ۲۰؍ ماہ سے جاری جنگ کے دوران یہ پہلا موقع ہے جب محصور علاقے کے شہریوں کیلئے امداد کا پہلا قافلہ علاقے تک پہنچا۔

The ongoing civil war in Sudan has forced millions of people to flee their homes. Photo: X
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے لاکھوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کیا۔ تصویر: ایکس

گزشتہ ۲۰؍ ماہ سے سوڈان میں جاری جنگ کے دوران ۲۸؍ ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ جنوبی خرطوم پہنچا۔ ملک کے ایمرجنسی رسپانس روم جو رضاکار نیٹ ورک کا حصہ ہے جمعہ کو بتایا کہ یہ قافلہ جبل الاولیا پہنچا۔اس قافلے میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے خوراک لے جانے والے ۲۲؍ ٹرک، ڈاکٹر وداؤٹ بارڈراینڈ کیئر کا ایک ٹرک، اور اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کی ادویات سے لدے پانچ ٹرک شامل تھے۔ مقامی گروپ اور یونیسیف نے کہا کہ یہ سامان ایک اندازے کے مطابق۲؍ لاکھ بچوں اور خاندانوں کی صحت اور غذائیت کی فوری ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرے گا۔

یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۴ء بچوں کیلئے اب تک کا بدترین سال رہا، ہم بچوں کی امید توڑ رہے ہیں: یونیسیف

جبل الاولیا وہ علاقہ ہے جہاں متحارب گروہوں کے ذریعے رسائی منقطع کرنے کے سبب بڑے پیمانے پر عوام کو بھوک کا سامنا ہے۔سوڈانی فوج اورنیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان اپریل ۲۰۲۳ءسے جنگ شروع ہونے کے بعد سے،دونوں فریقوں کی منظوری کے بغیر کچھ بھی اندر یا باہر نہیں گیا ہے۔رضاکاروں نے محدود رسائی حاصل کرنے کیلئے مہینوں کی بات چیت، مسلسل شکوک اور تشدد کی دھمکیوں کو برداشت کیا۔یونیسیف کے سوڈان کے نمائندے شیلڈن یٹ نے کہا کہ قافلے کو خطے تک پہنچنے سے قبل تین ماہ کی بات چیت ہوئی۔انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، کہ ٹرکوں کو ایک سے زیادہ مواقع پر حراست میں لیا گیا تھا،اور ڈرائیورکو بھی خطرات درپیش تھے۔رسائی میں ناکامی کے سبب ماہرین خرطوم میں قحط کا سرکاری اعلان کرنے میں بھی پس و پیش کا شکار تھے۔
ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ خرطوم اور الجزیرہ ریاست کے کچھ حصے، جنوب میں، پہلے ہی قحط کے حالات کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن قابل اعتماد اعداد و شمار کے بغیر تصدیق کرنا ناممکن ہے۔ملک بھر کی نصف آبادی کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔دونوں متحارب فریقوں پر الزام ہے کہ وہ بھوک کو عام شہریوں کے خلاف جنگ کے ہتھیار کے طور پراستعمال کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سوڈان کا بحران دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے جہاں دسیوں ہزار افراد ہلاک اور ایک کروڑ بیس لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK