ٹرمپ انتظامیہ نے سیاحت میں اضافے کو جواز بنا کر انسانی تحفظات کی منسوخی درست قرار دے دی ہے۔
EPAPER
Updated: May 14, 2025, 12:46 PM IST | Agency | Washington
ٹرمپ انتظامیہ نے سیاحت میں اضافے کو جواز بنا کر انسانی تحفظات کی منسوخی درست قرار دے دی ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے افغانستان میں سیاحت میں اضافے کو جواز بنا کر امریکہ میں مقیم۱۱؍ ہزار سے زائد افغانی پناہ گزینوں کیلئے انسانی تحفظات کی منسوخی درست قرار دے دی ہے۔ پیر کو انتظامیہ نے ان۱۱؍ہزار۷۰۰؍ افغان شہریوں کی عارضی قانونی حیثیت ختم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا، جو۲۰۲۱ء میں امریکہ کے انخلا کے بعد ملک چھوڑ کر آئے تھے۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکوریٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ایک بیان میں کہا: ’’یہ انتظامیہ عارضی تحفظاتی حیثیت ( ٹی پی ایس) کو اسکے اصل عارضی مقصد کی طرف واپس لا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’ہم نے افغانستان کی صورتحال کا اپنے بین الاداری شراکت داروں کیساتھ مل کر جائزہ لیا ہے، اور یہ ٹی پی ایس کیلئے درکار شرائط پوری نہیں کرتی۔ افغانستان میں سیکوریٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور اسکی مستحکم ہوتی ہوئی معیشت اب ان کی وطن واپسی میں رکاوٹ نہیں بنتی۔‘‘
محکمہ ہوم لینڈ سیکوریٹی نے وفاقی حکومت کو بھیجے گئے نوٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان کی قومی سلامتی میں ’نمایاں بہتری‘ آئی ہے، اور ’افغان شہریوں کی وطن واپسی مسلح تصادم یا غیر معمولی اور عارضی حالات کی وجہ سے ان کی ذاتی سلامتی کیلئے خطرہ نہیں ہے۔‘وفاقی رجسٹر میں موجود نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’طالبان حکومت اپنا عالمی تشخص بہتر بنانے کیلئے سیاحت کو فروغ دے رہی ہے۔‘‘ نوٹس میں کہا گیا: ’افغانستان میں سیاحت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ اغوا کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ چند رپورٹس کے مطابق سیاح اپنے تجربات سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں، جس میں پرامن دیہی علاقوں، مقامی لوگوں کی مہمان نوازی اور ثقافتی ورثے کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔‘‘تاہم نوٹس میں بتایا گیا کہ ملک میں اب بھی دو کروڑ۳۰؍ لاکھ افراد کو ہنگامی انسانی امداد کی ضرورت ہے، لیکن محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے اسے نسبتاً کامیابی قرار دیا ہے، کیونکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ تعداد دو کروڑ۹۰؍ لاکھ سے کم ہوئی ہے۔پناہ گزینوں کی امدادی تنظیموں نے اس انتظامیہ کے فیصلے کی مذمت کی ہے، اور کہا ہے کہ کئی افغان شہری، جنہوں نے امریکہ کی مدد کیلئے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا، اب ملک چھوڑنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔