• Tue, 18 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوڈان: اقوام متحدہ کا دارفور کی صورتحال پر اظہارِ تشویش، حالات ’’ناقابلِ بیان‘‘

Updated: November 17, 2025, 7:02 PM IST | Darfur

اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے شمالی دارفور کے علاقے تاویلا میں بے گھر ہونے والے شہریوں کی حالت کو ’’ناقابل بیان‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرار ہونے والوں میں نصف سے زیادہ بچے ہیں۔ فلیچر نے اپنے دورے کے دوران خواتین اور بچوں کی ہولناک کہانیاں سنیں اور اعتراف کیا کہ دنیا ان کی حفاظت میں ناکام رہی ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے شمالی دارفور میں بے گھر ہونے والے شہریوں کی حالت کو ’’ناقابلِ بیان‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاویلا سے فرار ہونے والے متاثرین میں نصف سے زیادہ بچے شامل ہیں۔ اتوار کو ایکس پر جاری اپنے بیان میں فلیچر نے کہا کہ ’’تاویلا میں ناقابلِ بیان تکلیف جاری ہے۔ فرار ہونے والے بچ جانے والوں میں نصف سے زیادہ بچے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک زخمی خاتون، جس سے انہوں نے ملاقات کی، حملے میں زندہ بچنے کے بعد اپنے دوست کے بھوکے بچے کو اٹھائے کیمپ تک پہنچی۔ فلیچر نے کہا کہ یہ لوگ دنیا سے صرف ایک سوال پوچھ رہے ہیں: ’’کیا مدد آرہی ہے؟‘‘

اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ فلیچر نے تاویلا کے دورے کے دوران ان خواتین سے ملاقات کی جو چند ہفتے قبل الفاشر سے جان بچا کر بھاگنے پر مجبور ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ بے گھر سوڈانی شہری ’’وحشیانہ تشدد کی ہولناک کہانیاں‘‘ بیان کر رہے ہیں۔ فلیچر کے مطابق: ’’دنیا نے ان کی حفاظت نہیں کی۔ ہمیں بہتر کرنا ہوگا۔‘‘ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے مطابق، فلیچر نے مغربی دارفور کے شہر الجنینا اور وسطی دارفور کے زلنگی کا بھی دورہ کیا۔ اس سے قبل وہ مشرقی سوڈان کے پورٹ سوڈان میں تھے، جہاں انہوں نے عبوری خودمختاری کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطینی مزاحمتی گروپس کا امریکی قرارداد کے مسودے پر سخت ردِعمل

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کا کہنا ہے کہ ۲۶؍  اکتوبر کے بعد سے الفاشر اور قریبی دیہاتوں سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد ۹۹؍ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ گزشتہ ماہ نیم فوجی گروپ ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) نے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا، جس پر بڑے پیمانے پر قتلِ عام کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔ یہ گروہ اس وقت سوڈان کی پانچوں دارفور ریاستوں پر قابض ہے جبکہ باقی ۱۳؍ ریاستوں میں زیادہ تر علاقوں پر سرکاری فوج کا کنٹرول ہے۔واضح رہے کہ دارفور سوڈان کے تقریباً پانچویں حصے کے برابر رقبہ رکھتا ہے، تاہم ملک کی ۵؍ کروڑ آبادی کا بڑا حصہ فوج کے زیرِ قبضہ علاقوں میں رہتا ہے۔ سوڈان میں فوج اور آر ایس ایف کے درمیان اپریل ۲۰۲۳ء میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے نتیجے میں، عالمی ادارۂ صحت کے مطابق، کم از کم ۴۰؍ ہزار افراد ہلاک جبکہ ایک کروڑ ۲۰؍ لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK