سوڈان کی مقامی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ طویلا کیمپ میں ۱۷۰۰؍ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں ۱۰؍ لاکھ افراد پناہ گزین ہیں، جس کے سبب ضروریات میں اضافہ اور وسائل کی کمی کے مسائل درپیش ہیں۔
EPAPER
Updated: November 22, 2025, 10:10 PM IST | Khartoum
سوڈان کی مقامی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ طویلا کیمپ میں ۱۷۰۰؍ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں ۱۰؍ لاکھ افراد پناہ گزین ہیں، جس کے سبب ضروریات میں اضافہ اور وسائل کی کمی کے مسائل درپیش ہیں۔
سوڈان کی ایک مقامی تنظیم نے جمعے کو خبردار کیا کہ فوج اور نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسیز (RSF) کے درمیان جاری تصادم کے دوران ملک کے بڑے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے کیمپوں میں سے ایک، شمالی دارفور کے طویلا بے گھرا فراد کے کیمپ میں کم از کم۱۷۰۰؍ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔جنرل کوآرڈینیشن برائے بے گھر افراد اور پناہ گزینوں نے ایک بیان میں کہا کہ اب سوڈان کی دو تہائی آبادی کو فوری انسانیت کی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے، خواہ وہ بے گھر افراد کیمپوں کے اندر ہو یا دیہی علاقوں، گاؤں اور خانہ بدوش علاقوں میں میزبان برادریوں کے اندر۔بیان میں کہا گیا کہ طویلا کیمپ میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان۱۵؍ اپریل ۲۰۲۳ء سے جاری جنگ کے بعد سے دس لاکھ سے زائد بے گھر افراد آ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: دنیا سے بھوک کے خاتمے کیلئے دفاعی بجٹ کا محض ایک فیصد درکار: ورلڈ فوڈ پروگرام
اس گروپ نے کہا کہ شمالی دارفور ریاست کے دارالحکومت الفاشر میں حالیہ تشدد نے ہزاروں نئے بے گھر ہونے والے افراد کو بھوک، زخموں اور انتہائی مشکلات کی تباہ کن حالتوں میں کیمپ میں دھکیل دیا ہے۔تازہ ترین فیلڈ ڈیٹا سے پتہ چلا ہے کہ۱۶۰۰؍ افراد جنسی بنیاد پر تشدد کا شکار ہوئے ہیں، ۳۱۰۰؍ افراد گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں، ۱۷۰۰؍ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں،۳۶۰۰؍ بزرگ افراد شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں، اور دارفور بھر میں۷۰؍ لاکھ سے زیادہ افراد داخلی طور پر بے گھر ہیں۔
اس گروپ نے خبردار کیا کہ طویلا اور پورے دارفور میں حالات ’’تیزی سے بگڑ رہے ہیں‘‘ کیونکہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور کیمپ کی ضروریات بڑھ رہی ہیں۔سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک نے جمعے کے روز کہا کہ اس کی فیلڈ ٹیموں نے گزشتہ مہینے کے دوران جنوبی کورڈوفان کے شہر ڈلنگ اور کڈوگلی میں۲۳؍ بچوں کی شدید غذائی قلت سے ہونے والی اموات دستاویز کی ہیں، اور ان اموات کا الزام یم فوجی دستوںکے ناکے پر عائد کیا ہے جس نے اس خطے سے خوراک، ادویات اور بنیادی سپلائی منقطع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں کی بے دخلی جنگی جرائم: ایچ آر ڈبلیو
دریں اثناء اس مہینے کی شروع میں،اقوام متحدہ سے منسلک انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (IPC) نے کہا تھا کہ جنگ سے تباہ حال شہر الفاشر، سوڈان کی شمالی دارفور ریاست اور جنوبی کورڈوفان کے محصور قصبے کڈوگلی میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے۔بعد ازاں ۲۶؍ اکتوبر کو، مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق، یم فوجی ملیشیا نے الفاشر پر کنٹرول حاصل کر لیا اور شہریوں کے قتل عام کا ارتکاب کیا، اس کے ساتھ ہی انتباہات دیے گئے کہ یہ حملہ ملک کی جغرافیائی تقسیم کو مزید گہرا کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سوڈانی فوج اورنیم فوجی دستہ ایک ایسی جنگ میں الجھے ہوئے ہیں جسے ختم کرنے میں علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی ناکام رہی ہے۔ اس تنازعے نے ہزاروں افراد کو ہلاک اور لاکھوں دیگر کو بے گھر کر دیا ہے۔