ورلڈ فوڈ پروگرام کے ۲۰۲۶ء کے ایک جائزے میں کہا گیا ہے کہ دنیا سے بھوک کے خاتمے کیلئے دفاعی بجٹ کا محض ایک فیصد رقم درکار ہے، ساتھ ہی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ سال تقریباً ۳۱؍ کروڑ۸۰؍ لاکھ افراد شدید بھوک کا سامنا کر سکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 22, 2025, 3:17 PM IST | New York
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ۲۰۲۶ء کے ایک جائزے میں کہا گیا ہے کہ دنیا سے بھوک کے خاتمے کیلئے دفاعی بجٹ کا محض ایک فیصد رقم درکار ہے، ساتھ ہی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ سال تقریباً ۳۱؍ کروڑ۸۰؍ لاکھ افراد شدید بھوک کا سامنا کر سکتے ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی جانب سے جاری کردہ۲۰۲۶ء کے عالمی جائزے کے مطابق، اگلے سال تخمینی طور پر۳۱؍ کروڑ۸۰؍ لاکھ افراد شدید بھوک کا سامنا کر سکتے ہیں، جن میں سے ۴۱؍ لاکھ افراد ایمرجنسی یا اس سے بھی بدتر حالت میں ہوں گے۔ ڈبلیو ایف پی نے یہ بھی کہا کہ۲۰۳۰ء تک بھوک ختم کرنے کے لیے محض۹۳؍ ارب ڈالر سالانہ لاگت آئے گی، جو گزشتہ دہائی میں فوجی بجٹ پر خرچ کیے گئے۲۱؍ اعشاریہ ۹؍ کھرب ڈالر کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بین الاقوامی ریڈ کراس کے بجٹ میں تخفیف، ۲۹۰۰؍ ملازمین کم کئے جائیں گے
منگل کو جاری کی گئی رپورٹ میں غزہ اور سوڈان کے بعض حصوں میں قحط کی تصدیق کی گئی، جو اس صدی میں پہلی بار ہے کہ دو ممالک میں بیک وقت قحط آیا ہو۔ڈبلیو ایف پی نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے بھوک سے متاثرہ افراد کے لیے بین الاقوامی حمایت ’’سست، منقسم اور فنڈز کی کمی کا شکار‘‘ ہے، جس کا مطلب ہے کہ دنیا کے مصائب زدہ علاقوں میں رہنے والے بہت سے لوگ اگلے سال شاید مناسب مدد حاصل نہیں کر پائیں گے۔
دریں اثناء ہیتی اور مالی سے لے کر افغانستان اور یمن تک کے سولہ بھوک کے خطوں میں اب بھی زیادہ خطرہ موجود ہے۔ تاہم ادارے کے مطابق تنازعات۶۹؍ فیصد بھوک کی بنیادی وجہ ہیں، جبکہ موسمیاتی جھٹکے ، خشک سالی، سیلاب اور طوفان ، اس بحران کو اور بڑھا رہے ہیں۔شام میں فصلوں کی پیداوار میں۶۰؍ فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اور حال ہی میں ہریکین ملیسا نے جمیکا، ہیتی اور کیوبا میں تباہی مچائی ہے۔ بعد ازاں اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ ’’غریب ترین لوگ سب سے زیادہ قیمت چکاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے ایک افریقی کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جب ہاتھی لڑتے ہیں تو گھاس ہی روندی جاتی ہے،‘‘
یہ بھی پڑھئے: ترکی میں شرح پیدائش میں تشویشناک کمی ، ہنگامی اقدامات کی ضرورت: اردگان
۲۰۲۶ء میں، اس ایجنسی کا منصوبہ۱۳؍ ارب ڈالر کی تخمینی لاگت سے۱۱؍ کروڑ کمزور افراد کی مدد کرنے کا ہے، جس میں ہنگامی خوراک، غذائی مدد، سماجی پروگرام، اور قومی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے تکنیکی معاونت شامل ہوگی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ۲۶؍ غذائی بحرانوں میں۵؍ سال سے کم عمر کے تقریباً۳؍ کروڑ۸۰؍ لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، اور۱۲؍ لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔