ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کی عرضی پر نوٹس جاری کرنے کا حکم، کامل و فاضل کے امتحانات کرانے اور ان ڈگریوں کا یونیورسٹی سے الحاق کئے جانے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: May 31, 2025, 11:30 AM IST | Inquilab News Network | Lucknow
ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کی عرضی پر نوٹس جاری کرنے کا حکم، کامل و فاضل کے امتحانات کرانے اور ان ڈگریوں کا یونیورسٹی سے الحاق کئے جانے کا مطالبہ۔
لکھنؤ(انقلاب بیورو) سپریم کورٹ نے ٹیچرس اسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کی عرضی پرسماعت کرتے ہوئے مرکزی و ریاستی حکومت، یونیورسٹی گرانٹ کمیشن، خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی لکھنؤ اور یوپی مدرسہ بورڈ کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ نوٹس سرکاری وکیل کے توسط سے بھیجے جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن کی جانب سے داخل رٹ پٹیشن نمبر ۲۰۲۵ء/۵۰۳؍ میں یوپی مدرسہ بورڈ کےکامل وفاضل درجات کو خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی لکھنؤ سے تعلیمی الحاق کرنےاور ان کے امتحانات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹیچرس اسوسی ایشن کے رِٹ کا جواب جون تک عدالت میں داخل کر نے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ اس پر حتمی سماعت کرسکے۔ رٹ پر بحث کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نکھل گوئل، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ روہت استھالیکر اور ایڈوکیٹ محمد علی اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر مورخہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۴ء میں کامل وفاضل کو اس بنیاد پر غیر دستوری قرار دیا تھا کہ یوجی سی نے۲۰۱۴ء میں مولانا مظہرالحق عربی فارسی یونیورسٹی پٹنہ اور عالیہ یونیورسٹی کلکتہ کی اسی نام والی ڈگریوں کو نوٹیفائیڈ کردیا تھا جس کی وجہ سے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ یوپی کے پاس ان ڈگریوں کو جاری کرنے کا اختیار ختم ہوگیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس آرڈر سے مدرسہ تعلیم میں اعلیٰ سطح پر ایک خلاء پیدا ہوگیا ہےجس کے بھرنے کی ذمہ داری فریقین کی تھی لیکن اس کیلئے اب تک کسی نے کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے طلبہ کیلئے عربی وفارسی اور دینیات میں اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند ہوگئے ہیں۔ اس سے ایک سو بیس سالہ مدرسہ تعلیمی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری اور درخواست گزار دیوان صاحب زماں نے بتایا کہ رٹ میں کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ سنسکرت یونیورسٹی بنارس کے قیام کے بعد مدرسہ عالیہ رام پور کو یونیورسٹی بنانے کیلئے۱۹۵۶ ءمیں ایجوکیشن ڈائریکٹر یوپی کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے آگرہ یونیورسٹی کی طرز پر نصاب تیار کرکے حکومت کو بھیجا تھا لیکن اس پر عمل نہیں ہوا۔ ایسوسی ایشن کے مطالبے پر ۱۹۹۵ ءمیں یوپی حکومت نے منشی ومولوی کو ہائی اسکول اور عالم کو انٹر میڈیٹ کے مساوی قرار دیا۔ اسی ضمن میں ریاستی حکومت نے اپنی یونیورسٹیوں کو ہدایت جاری کی کہ وہ مدرسہ بورڈ کے نصاب کا جائزہ لے کر کامل وفاضل کو بی اے اور ایم اے کےمساوی قرار دیں لیکن بعض وجواہات سے ایسا ہو نہ سکا۔ ۲۰۰۱ء میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی گئی جس کی رپورٹ پر بھی عمل نہیں ہوسکا اوراس کے بعد جب کانشی رام عربی فارسی یونیورسٹی(موجودہ خواجہ معین الدین یونیورسٹی) کا قیام عمل میں آیاتو پاٹھ شالاؤں کی طرز پر مدرسوں کو اس سے جوڑنے کی تجویز یونیورسٹی نے ۲۰۱۱ ءمیں حکومت کو بھیجی، تاہم اس پر بھی کوئی عمل نہیں ہوا۔