Inquilab Logo

سپریم کورٹ بابا رام دیو کو بخشنے کو تیار نہیں، عوامی طور پر معافی مانگنے کی ہدایت، ایک ہفتہ کی مہلت

Updated: April 17, 2024, 8:52 AM IST | Agency | New Delhi

لیکن کورٹ نے یہ بھی کہا کہ معافی قبول کرنے کا فیصلہ اب بھی نہیں ہوا ہے۔

Baba Ramdev`s problems are not reducing. Photo: INN
بابا رام دیو کی مشکلات کم نہیں ہو رہی ہیں۔ تصویر : آئی این این

 سپریم کورٹ،گمراہ کن  اشتہارات اور ایلوپیتھی کے `خلاف بیان دینے سے متعلق توہین عدالت کے معاملے میں بابا رام دیو اور بال کرشن کو کسی بھی طرح بخشنے کو تیار نہیں ہے۔ حالانکہ کورٹ نے دونوں کو ایک ہفتے کے اندر اشتہارات کے ذریعے معافی نامہ شائع کرانے کا حکم دیا ہے لیکن یہ واضح کردیا کہ ان کی معافی قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ فی الحال نہیں کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ  کےجسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے یوگا گرو بابا رام دیو اور ان کے شاگرد بال کرشن کی عدالت میں حاضر ہوکر معافی مانگنے پر ان کی درخواست پر غور کرتے ہوئے دونوں سے اشہارات کے ذریعے معافی  نامہ شائع  کرانے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے لئے عدالت نے انہیں ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے   کہ آپ کی معافی قبول کی جائے یا نہیں۔بنچ نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر اس درخواست پر اگلی سماعت  ۲۳؍ اپریل کو ہوگی۔سپریم کورٹ نے بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنا کو اگلی سماعت کے دن بھی ذاتی طور پر عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت دی۔

یہ بھی پڑھئے: کشمیر:دریائے جہلم میں کشتی پلٹ گئی،۲؍ بچوں سمیت ۶؍ افراد کی موت

واضح رہے کہ بابا رام دیو اور بال کرشن ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوئے تھے اور معافی مانگی۔ پیشی کے دوران  بابا رام دیو نے کہاکہ ہمارا مقصد کسی کی توہین کرنا نہیں تھا۔ اس پر بنچ نے   رام دیو سے سوال کیا  کہ اگر آپ کی آیورویدک دوائیں اتنی کارآمد ہیں تو آپ کو ان کے لیے متعلقہ محکمہ سے منظوری لینی چاہئے تھی، آپ کو ایلوپیتھک ادویات کی مذمت کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ یہ ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ تھا۔ بنچ نے ساتھ ہی کہا کہ  بابا رام دیو کو ہم اتنی آسانی سے نہیں بخشیں گے کیوں کہ وہ کوئی دودھ کے دھلےنہیں ہیں۔ اس کے بعد رام دیو اور بال کرشن نے پھر معافی مانگی اور کہا کہ ہم آئندہ  ان باتوں کا خیال رکھیں گے۔ رام دیو نے کہا کہ میں آج سے کوئی بھی بیان دیتے وقت محتاط رہوں گا۔عدالت عظمیٰ نے دونوں کی پیشی کا نوٹس لیتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگنے کی ہدایت دیتے ہوئے کارروائی ملتوی کردی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK