Inquilab Logo

سپریم کورٹ: گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا پر روک لگانے سے انکار

Updated: April 01, 2024, 4:09 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

آج سپریم کورٹ نے گیا ن واپی مسجد انتظامیہ کی اس عرضی پر سماعت کی جس میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے مسلم فریق کی عرضی مسترد کردی ہے اور دونوں پارٹی کو احاطے میں عبادت کی اجازت دی ہے۔ اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ، جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کررہے تھے۔

Gyanvapi Masjid. Photo: INN
گیان و اپی مسجد۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نے پیر کو الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگانے سے انکار کر دیا جس میں گیان واپی مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کی اجازت دی گئی تھی۔ عدالت نے انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل خارج کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پر نوٹس جاری کیا۔
اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ، جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کررہے تھے۔ البتہ بنچ نے دونوں فریقین کو مسجد کا احاطہ استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہندو پوجا کیلئے جنوب سے داخل ہوں گے اور تہہ خانے میں پوجا کریں گے جبکہ مسلمان شمالی سمت سے داخل ہوں گے اور نماز ادا کریں گے۔ واضح رہے کہ کیس کا حتمی فیصلہ ہونے تک یہ انتظام جاری رہے گا۔
کورٹ نے کہا کہ ’’اس مرحلے پر، اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ ضلعی عدالت اور ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد مسلم کمیونٹی بغیر کسی روک ٹوک کے نماز پڑھ رہی ہے، اور تہہ خانہ میں پوجا ہندو پجاریوں تک محدود ہے، اس لئے جمود کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ عدالت نے مسلم فریق کی طرف سے دائر اپیل پر ہندو فریق کو بھی نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ دونوں فریقین کی عبادت احاطے کے دو مختلف حصوں میں ہورہی ہے۔ کسی بھی فریق کی عبادت سے دوسرے کی عبادت میں کسی قسم کا کوئی خلل نہیں پڑ رہا ہے اس لئے اگلی سماعت تک نچلی عدالت کا فیصلہ برقرار رہے گا۔اس معاملے کی اگلی سماعت جولائی میں ہوگی۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے فروری میں کمیٹی کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جس میں اس نے ضلعی عدالت کے ۳۱؍ جنوری کے حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں ہندوؤں کو تہہ خا نے میں پوجا کی اجازت دی گئی تھی۔ عرضی کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کا ۱۹۹۳ء میں کاشی وشواناتھ مندر سے متصل مسجد کمپلیکس کے جنوبی تہہ خانے میں پوجا پر روک لگانے کا اقدام ’’غیر قانونی‘‘ تھا۔ 
محکمہ آثار قدیمہ کے سروے کی رپورٹ کی کاپیاں قانونی چارہ جوئی کے حوالے کرنے کے چھ دن بعد جس میں کہا گیا تھا کہ گیان واپی مسجد کی تعمیر سے پہلے ایک ہندو مندر موجود تھا، وارانسی کی ضلعی عدالت نے ۳۱؍ جنوری کو ہدایت دی کہ مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں ایک پجاری کو پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK