Inquilab Logo Happiest Places to Work

سپریم کورٹ نے وجاہت خان کی گرفتاری پر روک لگائی

Updated: June 24, 2025, 12:07 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

گستاخ شرمشٹھا پنولی کو وجاہت خان کی شکایت پر ہی گرفتار کیا گیا تھا، وجاہت خان کے خلاف اکثریتی طبقہ کےمذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں دہلی سمیت کئی ریاستو ں  میں ایف آئی آر درج، ایف آئی آر کویکجا کرنے کی درخواست پر مرکز اور متعلقہ ریاستوں کو نوٹس۔

A bench of Justices KV Viswanathan and N Koteshwar Singh issued notice on Wajahat Khan`s petition and passed an interim order. Photo: INN
 جسٹس کے وی وشواناتھن اور این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نےوجاہت خان کی عرضی پرنوٹس جاری کرتے ہوئے عبوری حکم جاری کیا۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کے شہری وجاہت خان کی گرفتاری پر عبوری روک عائد کرتے ہوئے مختلف ریاستوں  میں  ان کے خلاف درج ایف آئی آرزکو یکجا کرنے کی درخواست پرمرکزسمیت دیگر متعلقہ ریاستوں   کو نوٹس جاری کیا۔ واضح رہےکہ وجاہت خان کی شکایت ہی پر گستاخ  شرمشٹھا پنولی کو کولکاتا پولیس نے گروگرام سے گرفتار کیا تھا۔ شرمسٹھا نے اسلا م اور پیغمبرا سلامؐ کے بارے میں انتہائی توہین آمیز تبصرے کئےتھے جس کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں  میں  شدید غم وغصہ پیدا ہوگیا تھا۔ شر مشٹھا کی گرفتاری کے بعد دائیں  بازو کے عناصر نے وجاہت خان کی گرفتاری کیلئے بھی مہم چلائی تھی۔ وجاہت خان کے کئی پوسٹ کا حوالہ دیتےہوئے انہیں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قرار دیا گیا تھا اور اس معاملے میں  آسام، مہاراشٹر، دہلی، ہریانہ اور دیگر ریاستوں   میں وجاہت خان کے خلاف ایف آئی آر کرائی گئی۔ 
  سپریم کورٹ میں  جسٹس کے وی وشواناتھن اور این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نےوجاہت خان کی عرضی پرنوٹس جاری کرتے ہوئے عبوری حکم جاری کیا۔ 
  بنچ کو بتایا گیا کہ وجاہت خان کے خلاف مغربی بنگال میں دو مقدمات درج ہیں  جن میں  انہیں  گرفتار کیا گیا۔ وہ اس وقت عدالتی حراست میں  ہیں۔ ایف آئی آرز کو یکجا کرنے کی درخواست پرسپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور ریاستوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ۱۴؍جولائی تک جواب طلب کیا۔ 
  بنچ نے حکم دیا کہ درخواست گزار کے خلاف دوسری ریاستوں میں درج ایف آئی آر یا کسی دوسری ایف آئی آر کے سلسلے میں کوئی زبردستی کارروائی نہ کی جائے۔ عرضی گزار کی طرف سے پیش سینئر ایڈوکیٹ دما شیشادری نائیڈو نے کہا کہ ان کے مؤکل نے ایف آئی آر درج ہونے سے قبل اپنی پوسٹ کیلئے معافی مانگی تھی۔ عرضی گزار نے جیسا بویا وہ ویسا ہی کاٹ رہا ہے۔ جسٹس وشواناتھن نےجب وجاہت خان کے قابل اعتراض  ٹویٹس کے عرضی کے ساتھ منسلک نہ ہونے پر سوال اٹھایا تو وکیل نے کہا کہ ٹویٹس کو حذف کر دیا گیا تھا اور درخواست گزار نے مقدمات کے اندراج سے پہلے ہی عوامی طور پر معذرت کی تھی۔ سینئر ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان کے مؤکل کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اس پر جسٹس وشواناتھن نے اپنے مشاہدہ میں  کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے کئے گئے ٹویٹس آزادی اظہار کے دائرے میں نہیں آسکتے ہیں۔ انہوں نے عرضی گزار کے طرز عمل پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ آگ سے لگنے والے زخم تو مندمل ہوسکتے ہیں  لیکن زبان کے زخم مندمل نہیں  ہوتے۔ 
 خیال رہے کہ وجاہت خان کولکاتا میں واقع راشدی فاؤنڈیشن کے شریک بانی ہیں۔ انہوں ہی نے شرمشٹھا کے خلاف کولکاتا پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ شرمشٹھا کی گرفتاری کے بعد وجاہت خان کی گرفتاری کی بھی مہم چلائی گئی۔ ان پر الزام ہےکہ انہوں نےہندو دیوتاؤں اور تہواروں وغیرہ کے خلاف توہین آمیز تبصرے کرکے سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK