حاجیوں کی خدمت کرنے والے گروپ اور حجاج نے خود اتنی جلدبازی پر کئی سوالات قائم کئے۔ پوچھا: کیا اس سے عازمین کو کوئی اضافی سہولت ملے گی؟ خرچ کم دینا ہوگا؟ جلد رقم جمع کرانے کا عازمین کو کیا فائدہ ہوگا جبکہ ان کی روانگی۱۰؍ ماہ بعد ہوگی،حج۲۰۲۵ء میں حجاج کو پیش آنے والے مسائل اور دشواریوں کے تدارک کیلئے کیا اقدامات کئے گئے؟
حج ۲۰۲۵ء کی تکمیل قبل ہی سے۲۰۲۶ء کے لئے فارم بھروائے جارہےہیں۔ ( فائل فوٹو)
حج کمیٹی آف انڈیا نے۲۰۲۶ء کے حج کے لئے فارم بھرنے کا۶؍ دن قبل اعلان کیا اور عازمین درخواست بھی دے رہے ہیں مگر اتنی عجلت پر سوال بھی قائم کررہے ہیں کہ۲۰۲۵ء کے حجاج کی واپسی مکمل ہونے سے قبل ہی ۲۰۲۶ء کیلئے فارم بھرنے کے اعلان سے آخر عازمین کو کیا فائدہ ہوگا؟ اسی طرح فارم بھرنے کے بعد ان سے رقم بھی جلد لی جائے گی جبکہ عازمین کی روانگی۱۰؍ ماہ بعد ہوگی۔ اسی طرح ۲۰۲۵ء میں حجاج کو جن زبردست دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اس کے ازالے کے لئے کیا لائحہ عمل ترتیب دیا گیا ہے اور جن کی رقم واپس کی جانی ہے انہیں کب لوٹائی جائے گی ؟ کیا محض فارم جلد بھرنا اور جلد رقم جمع کرانا ہی تمام مسئلے کا حل ہے؟
اس تعلق سے نمائندہ انقلاب نے حجاج اور حجاج کی خدمت کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داران سے بات چیت کی تو انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سخت اعتراض کیا ۔ اسے ذیل میں درج کیا جارہا ہے۔
’’فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے اور اس میں
عازمین کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا‘‘
حج پلگرمس سوشل ورکرس گروپ کے سیکریٹری قاضی مہتاب حسینی نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اولا فارم بھرانے میں اتنی عجلت کیوں کی گئی؟ ابھی حجاج کی وطن واپسی بھی مکمل نہیں ہوئی تھی، جو حجاج نہیں جاسکے یا جن کی رہائش کے زمروں میں فرق تھا، کم سہولتیں ملیں ان کی رقم بھی نہیں لوٹائی گئی اور نئے سال کے لئے فرمان جاری کردیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اتنی جلدبازی سے حج کمیٹی کا تو فائدہ ہوسکتا ہے ، عازمین کا اس لئے نقصان ہے کہ میری دانست میں کئی ایسے عازمین ہیں جن کے پاسپورٹ کا مسئلہ ہے، بغیر پاسپورٹ کے درخواست نہیں دی جاسکے گی، بہت سے عازمین کو سفر حج خرچ کا بندوبست کرنا ہوگا۔ ظاہر ہے وہ ارادے کے باوجود رہ جائیں گے۔ اس کے علاوہ حج۲۰۲۵ء میں جو مسائل تھے ان کو حل کرنے کے لئے کیا لائحہ عمل طے کیا گیا یا نئے سال کے حج کے اعلان کے ساتھ اسے بھلادیا جائے گا اور حاجی یوں ہی پریشان ہوتے رہیں گے؟ ہم اپنے گروپ کے ممبران کے ساتھ خود ان مسائل پر سی ای او سے بات چیت کریں گے۔
حجاج کی خدمت کرنے والے حاجی محمد الیاس قادری نے تو اسے بدنظمی اور بدعنوانی سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب اتنی عجلت کی گئی ہے۔ ہمیشہ حج کے بعد جائزہ لیا جاتا تھا، کیا کمیاں رہیں ، اس کا احتساب کیا جاتا تھا ، ریفنڈ دیا جاتا تھا پھر نئے سال کے لئے فارم کا اعلان کیا جاتا تھا ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس میں عازمین کے لئے فائدے ہی فائدے ہیں تو حج کمیٹی کو وہ تمام فائدے گنوانے چاہئے تھے؟ لیکن یہ سچائی ہے کہ افسران محض سرکاری کارندے کے طور پر کام کرتے ہیں اور اپنی مدت گزار کر اپنے پرانے شعبے میں لوٹ جاتے ہیں، عازمین کے مفادات کی انہیں کوئی پروا نہیں ہوتی۔
’’کوئی ایسا پریشر گروپ نہیں ہے ؕ
جو حج کمیٹی کا احتساب کرے‘‘
دوسال قبل حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے اور امسال اپنے مسجد کے امام کو حج پر روانہ کرنے والے طیبہ مسجد کے صدر شمیم خان نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ عازمین پر بس کوئی چیز تھوپنا ہوتی ہے وہ تھوپ دی جاتی ہے، یہی حج ۲۰۲۶ء کے اعلان کے لئے کیا گیا۔۲۰۲۵ء میں کیا دشواریاں پیش آئیں، اس کا ذمہ دار کون ہے، آئندہ سال اس سے کیسے بچاجائے گا؟ اس پر کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی سالانہ کانفرنس بلائی گئی ۔ بس ۲۰۲۶ءکے حج کا اعلان کردیا گیا۔ ایک سے زائد مرتبہ فارم بھرنے کی تاریخ میں توسیع کی جائے گی پھر رقم وصول کی جائے گی اور وہ رقم مہینوں حج کمیٹی کے کھاتے میں رہے گی، مگر اس سے حاجی کو کیا فائدہ؟ دراصل کوئی ایسا پریشر گروپ نہیں ہے جو حج کمیٹی سے جواب طلب کرے ، اسے کٹہرے میں کھڑا کرے۔ اسی سبب عازمین مجبور رہتے ہیں اور ان کی اسی مجبوری کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
عرب مسجد کے ٹرسٹی حاجی رفیق احمد انصاری کے مطابق میرا حج کمیٹی سے سوال ہے کہ جلد فارم بھروانے کے فوائد بتائیے اور عازمین کو یہ سمجھائیے کہ ان کی جو رقم آپ کے پاس مہینوں رہے گی اس کا عازمین کو کیا فائدہ ہوگا؟ کیا انہیں کوئی اضافی سہولت ملے گی یا کم خرچ دینا ہوگا؟ اگر ایسا نہیں ہے تو اس میں بھی بدعنوانی کی بو آرہی ہے جس کی پرتیں شاید بعد میں کھلیں۔
ان کےمطابق حج کمیٹی کے افسران کو یاد رکھنا چاہئے کہ حج کمیٹی حجاج کی خدمت کے لئے قائم ہے، حجاج کی رقم سے حج کمیٹی کا پورا نظام چلتا ہے ،اس لئے حج کمیٹی کے افسران کو بھی حجاج کے مفادات اور ان کی سہولتوں کا ہرطرح سے خیال رکھنا چاہئے ۔ ہر چیز کا اعلان کرکے اسے بتانا چاہئے تاکہ عازمین کا حج کمیٹی پر اعتماد بڑھے نہ کہ متزلزل ہو۔
حج کمیٹی کے افسر نے کیا کہا
حج کمیٹی آف انڈیا کے ایک افسر سے بات چیت کرنے پر انہوں نے اس کا اعتراف کیا کہ اس طرح کے سوالات اور حج کمیٹی پہلے رقم جمع کرواکر سود کھاتی ہے، اس طرح کے ای میل بھی موصول ہوتے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ جہاں تک اس دفعہ جلد فارم بھروانے کا معاملہ ہے تو سعودی حکومت کی ہدایات اور نئی حج پالیسی کے پیش نظر ایسا کیا جارہا ہے۔ اس سے انتظامات کرنے اور حج کا پروسیس آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔