Inquilab Logo

دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کیلئے ۱۸؍ مارچ سے سروے

Updated: March 12, 2024, 9:20 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

اڈانی گروپ کا اعلان ، کہا : بازآبادکاری کے اہل مکینوں کا فیصلہ ریاستی حکومت کرے گی۔

Adani has been given the responsibility of developing Dharavi by the government. Photo: INN
دھاراوی جسے ڈیولپ کرنے کی ذمہ داری حکومت نے اڈانی کو دی ہے۔ تصویر : آئی این این

اڈانی گروپ کے ’دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ‘ (ڈی آر پی پی ایل) نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جھوپڑ پٹی کی از سر نو تعمیر کیلئے ۱۸؍ مارچ سے دھاراوی کا سروے شروع کیا جائے گا اور اس سروے میں جمع ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر حکومت مہاراشٹر اس میں گھر یا دکان پانے والوں کے اہل یا نا اہل ہونے کا فیصلہ کرے گی۔ یہ سروے کملا رمن نگر سے شروع کیا جائے گا۔ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی جانب سے پیر کو اعلان کردہ تاریخ کے مطابق یہ سروےاسی ماہ شروع کیا جائے گا۔ڈی آر پی پی ایل کی جانب سے بھیجی گئی پریس ریلیز میں دیگر بنیادی باتیں یہ بتائی گئی ہیں کہ اس سروے میں ’اِنفارمل‘ ملکیت والوں کو ’یونک نمبر‘ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ان کی جانب سے ٹول فری نمبر ۱۸۰۰۲۶۸۸۸۸۸؍ شروع کیا گیا ہے جس پر لوگ پروجیکٹ کے تعلق سے معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
 سروے کا طریقہ یہ بتایا گیا ہے کہ تربیت یافتہ افراد پر مشتمل ٹیم گھر گھر جاکر سودیسی ’ایپ‘ پر لوگوں کے دستاویز کو ’اسکین‘ کرے گی۔ اس کے بعد متعلقہ گلیوں اور راستوں کی ’لیز میپنگ‘ کی جائے گی جسے ’لیدار سروے‘ بھی کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس طریقے سے شعاعوں کے ذریعہ راستوں کی پیمائش کی جاتی ہے اور پھر اس کی مدد سے ان جگہوں کی ’تھری ڈی‘ تصویر تیار کی جاتی ہے۔
 ڈی آر پی پی ایل کے مطابق سروے میں جمع شدہ ڈیٹا کی مدد سے حکومت مجوزہ پروجیکٹ کیلئے یہاں کے لوگوں کی بازآبادکاری کیلئے اہلیت کا معیار طے کرے گی۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس کی مدد سے پہلی مرتبہ دنیا کی سب سے بڑی غیرمنظم آبادی کی ڈیجیٹل ’لائبریری‘ تیار ہوگی۔ڈی آر پی پی ایل کے ترجمان  کا کہنا ہے کہ مقامی افراد کے تعاون سے ہی تعمیر نو ممکن ہوسکے گی اور یہاں کے لوگوں کو ان کے خوابوں کا گھر مل سکے گا۔ انہوں نے یہ   دعویٰ بھی کیا ہے کہ حال ہی میں یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ یہاں کے تمام اہل اور نااہل مکینوں کو باورچی خانہ اور بیت الخلاء کے ساتھ مکان فراہم کیا جائے گا۔اس کے علاوہ یہاں قانونی طور پر تجارت کرنے والوں کو ۵؍ برس تک ریاستی جی ایس ٹی کا ’ری فنڈ‘ دیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK