آئندہ ۶؍سال تک مسندصدارت سنبھالیں گے، امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔
EPAPER
Updated: May 09, 2024, 11:46 AM IST | Moscow
آئندہ ۶؍سال تک مسندصدارت سنبھالیں گے، امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔
روس کے نومنتخب صدر ولادیمیرپوتن کی حلف برداری کی تقریب منعقد کی گئی۔ پوتن نے مسلسل پانچویں بار صدارت کا انتخاب جیتا ہے۔ ان کی حلف برداری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب روس کے مغرب سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کریملن میں منعقدہ تقریب میں ولادیمیرپوتن نے اگلے۶؍ سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تقریب کا بائیکاٹ کردیا گیا۔
پوتن نے صدارت کی نئی مدت کی افتتاحی تقریر میں کہا کہ یوکرین میں دوسال سے زائد عرصے سے جنگ لڑنے والے فوجیوں کے سامنے سرجھکانا چاہتا ہوں اور مارچ میں ان کا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک متحد اور درست سمت پر ہے۔ کریملن ہال میں غیرملکی مہمانوں اور سفارت کاروں سے گفتگو میں روسی صدر نے کہا کہ روس کے شہریوں نے ملک کی تقدیر سنوارنے کیلئے مہر ثبت کردی ہے اور ایسے وقت میں جب ہمیں انتہائی مشکل حالات کا سامنا ہے تو اس کی بڑی اہمیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس کو ہمارے مشترکہ تاریخی اہداف، اپنے حقوق، اقدار، آزادی اور روس کے قومی مفادات کا بہادری سے دفاع سمجھتا ہوں۔ خیال رہے کہ۷۱؍سالہ پوتن کو قومی سطح پر سیاسی میدان میں برتری حاصل ہے جہاں بڑے اپوزیشن لیڈرز قید یا جلاوطنی میں ہیں اور ان کے سب سے بڑے مخالف الیکسی نیوالنی رواں برس فروری میں دوران حراست اچانک ہلاک ہوگئے تھے۔ نیوالنی کی بیوہ نے پوتن کی حلف برداری کے موقع پر اپنے حامیوں کو ویڈیو پیغام میں کہا کہ پوتن کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں کیونکہ ان کی ہرمدت میں حالات خراب تر ہوگئے ہیں۔