• Sun, 16 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جی ایس ٹی اصلاحات کے بعد مصنوعی دھاگوں سے ٹیکسٹائل صنعت کو رفتار ملے گی

Updated: November 16, 2025, 7:05 PM IST | Mumbai

جی ایس ٹی اصلاحات میں روئی اور مصنوعی دھاگوں (ایم ایم ایف) پر ٹیکس کی شرح یکساں پانچ فیصد کر دی گئی ہے، جس سے ٹیکسٹائل صنعت کی رفتار بڑھنے کی امید ہے۔ ٹیکسٹائل صنعت روایتی طور پر ہندوستانی معیشت کا ایک اہم حصہ رہی ہے۔

Textiles Shop.Photo:INN
ٹیکسٹائل شاپ۔تصویر:آئی این این

جی ایس ٹی اصلاحات میں روئی اور مصنوعی دھاگوں (ایم ایم ایف) پر ٹیکس کی شرح یکساں پانچ فیصد کر دی گئی ہے، جس سے ٹیکسٹائل صنعت کی رفتار بڑھنے کی امید ہے۔ ٹیکسٹائل صنعت روایتی طور پر ہندوستانی معیشت کا ایک اہم حصہ رہی ہے۔  سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات صنعت کا حصہ ۳ء۲؍فیصد ہے۔ کل صنعتی پیداوار میں اس کا حصہ ۱۳؍ فیصد اور برآمدات میں۱۲؍ فیصد ہے۔ ہندوستان کپڑوں اور ملبوسات کا دنیا کا چھٹا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔
مالی سال۲۴۔۲۰۲۳ء  میں ۴ء۳۴؍ ارب ڈالر کے ٹیکسٹائل (تیار ملبوسات اور دیگر مصنوعات سمیت) برآمد کیے گئے اور اس شعبے کی عالمی تجارت میں ہندوستان کا حصہ ۹۱ء۳؍ فیصد ہے۔
زراعت کے بعد یہ سب سے بڑا روزگار فراہم کرنے والا شعبہ ہے، اس میں براہِ راست ۵ء۴؍ کروڑ لوگ کام کرتے ہیں۔ روئی کی کاشت میں پانی کی زیادہ کھپت کے باعث یہ مہنگی پڑتی ہے، اسی وجہ سے دنیا میں اب مصنوعی دھاگوں کا زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ جی ایس ٹی کے تحت ستمبر تک روئی پر پانچ فیصد اور ایم ایم ایف پر ۱۸؍ فیصد ٹیکس لگتا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں ایم ایم ایف کا استعمال اب بھی روئی کے مقابلے کم ہے۔ ۲۲؍ ستمبر سے نافذ جی ایس ٹی اصلاحات میں اب روئی اور ایم ایم ایف دونوں پر برابر ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ ڈوڈیا گروپ کے ڈائریکٹر بھدرش ڈوڈیا نے بتایا کہ جی ایس ٹی اصلاحات کے بعد ایم ایم ایف کو اب روئی سے غیر منصفانہ مقابلہ نہیں کرنا پڑے گا۔ اس سے قیمتیں کم ہوں گی، برآمدات میں ہندوستانی مصنوعات مزید مقابلہ کر سکیں گی اور گھریلو فروخت بھی بڑھے گی۔

یہ بھی پڑھئے:ڈجیٹل ایگریکلچر مشن ۲؍: فرنٹیئر ٹیکنالوجی سے کاشتکاری بدلے گی

سرس آجیویکا میلہ ۲۰۲۵ء 
 بھارت منڈپم میں جاری سرس آجیویکا میلہ ۲۰۲۵ء میں اتراکھنڈ کے الموڑہ کے تانبے کے دستکاری  اور ہریانہ کے گڑگاؤں کی گوند کے لڈو لوگوں کی خاص دلچسپی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ جے ماں کالیکا  گروپ کی ہرشیتا سویال اپنے اسٹال پر ایپن آرٹ کی چوکیاں، روایتی زیورات، رِنگال کی مصنوعات اور تانبے کے خصوصی برتن پیش کر رہی ہیں، جن کی قیمت ۲۰؍ سے۹۰۰۰؍ روپے تک ہے۔ وہیں ہریانہ کے `پہل  مہیلا گروپ کی پونم شرما گوند، راگی، باجرہ، جَوار اور دیگر اقسام کے لڈو، نمکین اور ملٹس سے بنی کوکیز پیش کر رہی ہیں، جن کی قیمتیں۱۰۰؍ سے۱۵۰۰؍ روپے تک ہیں۔ میلے میں ملک بھر کی۳۱؍ ریاستوں سے۳۰۰؍ سے زیادہ خواتین دستکار اپنی ہنر مندانہ مصنوعات۱۵۰؍ سے زائد اسٹالوں پر نمائش اور فروخت کے لیے پیش کر رہی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK