Inquilab Logo Happiest Places to Work

شام: دروزقبائل وحکومتی فورسیز میں  مفاہمت، جنگ کاخطرہ ٹل گیا

Updated: July 18, 2025, 11:01 AM IST | Damascus

عبوری صدر احمد الشرع اسرائیلی مداخلت پر برہم، کہا کہ اسرائیل شامی عوام کے اتحاد کو توڑکر ایک نہ ختم ہونیوالے انتشار میں دھکیلنا چاہتا ہے۔

A government office in Damascus that was hit by an Israeli airstrike on Wednesday. Photo: INN.
دمشق میں واقع حکومتی دفتر جس پر اسرائیل نے بدھ کو فضائی حملہ کیا تھا۔ تصویر: آئی این این۔

دارالحکومت دمشق سمیت ملک کے ۴؍علاقوں پر بدھ کو اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری اور دروزاور حکومتی فورسیز کے مابین جاری تنازع پر شام کے عبوری صدراحمد الشرع کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ الشرع نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کھلی جنگ کا آپشن موجود تھا تاہم امریکہ، سعودی عرب اور ترکی کی ثالثی نے خطے کو بچا لیا۔ ریکارڈ شدہ خطاب میں شامی صدر نے کہا کہ اسرائیل شامی عوام کے اتحاد کو توڑ کر شام کو ایک نہ ختم ہونے والے انتشار کے سلسلے میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ الشرع نے کہا کہ شام کے عوام جنگ سے نہیں ڈرتے اور اس صورت حال میں ان کے پاس دو آپشنز تھے۔ شامی قوم سے ٹیلی ویژن خطاب میں شام کے صدر احمد الشرع نے کہا کہ قوم کو دو آپشنز کا سامنا تھا، یا تو دروز شہریوں کی قیمت پر اسرائیل کے ساتھ ’’کھلی جنگ‘‘ میں اترا جائے، یا دروز قبائل کے لیڈروں کو موقع دیا جائے کہ وہ قومی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے گفتگو کی طرف لوٹیں۔ انہوں نے کہا ’’ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ہماری تاریخ اپنے لوگوں کے دفاع کیلئے لڑائیوں سے بھری پڑی ہے، لیکن ہم نے اس راستے کا انتخاب کیا جو شامیوں کی فلاح و بہبود کو افراتفری اور تباہی سے دور رکھے گا۔ ‘‘
واضح رہے کہ اسرائیل نے امریکہ کے دباؤ کے باوجود شام کے خلاف بدھ کو حملے تیز کر دیے ہیں، دارالحکومت دمشق پر بدھ کو کیے گئے فضائی حملوں میں کئی سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک ٹی وی چینل کی ویڈیو میں وزارت دفاع کی عمارت کو نشانہ بنتے لائیو دکھایا گیا، حملے کے دوران ٹی وی اینکر کو اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔ جمعرات کو اپنے خطاب میں احمد الشرع نے اسرائیل پر شامی عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی عائد کیا، اور کہا کہ وہ دروز آبادی کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے کہا اسرائیلی وجود ہمیں غیر مستحکم کرنے اور تقسیم کے بیج بونے کی بار بار کوششیں کر رہا ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے ملک کے جنوبی حصے میں جنگ بندی کے بعد دروز شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا ہے، اور دروز جنگجوؤں کے درمیان لڑائی رک گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے ’کھلی جنگ‘ سے بچنے کیلئے سویدا شہر سے اپنی فوجیں نکال لی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے بدھ کو دروز کمیونٹی کی حمایت میں شام کے دارالحکومت دمشق پر کئی طاقتور حملے کیے، دروز آبادی ایک عرب اقلیتی گروپ ہے جو شامی حکومتی فورسیز کے ساتھ مہلک جھڑپوں میں ملوث ہے۔ 
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےاس معاملے میں کہا ہے کہ شام میں فریقین نے جھڑپیں ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ شام میں فریقین نے جھڑپیں ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ لڑنے والے مختلف گروپوں سے رابطہ کیا ہے، تمام شامی فریقین کو اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا۔ گزشتہ روز انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی شام میں جھڑپوں میں شامل تمام فریقوں نے آج رات سے شروع ہونے والے تشدد کو روکنے کیلئے ’’مخصوص اقدامات‘‘ پر اتفاق کر لیا ہے۔ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے بھی بدھ کو دمشق پر اسرائیل کے حملے کو ’’ممکنہ طور پر ایک غلط فہمی‘‘ قرار دیا، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے بھی کہا کہ اسرائیل اور شام کے درمیان کشیدگی غلط فہمی کی بنیاد پر ہوئی، تاہم اسرائیل کی جانب سے کیسی ’غلط فہمی‘ ہوئی، اس کی وضاحت نہیں کی گئی۔ 
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے دمشق پر حملہ کیا تھا، جس میں صدارتی محل اور وزارتِ دفاع کے قریب بمباری کی گئی، ایران اور قطر نے شام پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی شام کی صورت حال پر اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں شام پر اسرائیلی حملوں پر بات کی جائے گی۔ خیال رہے کہ شام میں بدو قبیلے کے ہاتھوں دروز قبیلے کے تاجر کے اغوا سے شروع ہوئے فسادات فرقہ وارانہ شکل اختیار کر گئے ہیں، جہاں جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد۲۰۰؍ سے تجاوز کر گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK