Inquilab Logo Happiest Places to Work

شام: حکومت نے بے گھر افراد کے کیمپ کو بند کرنے کی تصدیق کی، اسے "انسانی المیہ" کا خاتمہ قرار دیا

Updated: June 09, 2025, 10:23 PM IST | Damascus

رکبان کیمپ، شام اور اردن کے درمیان شمال مشرقی سرحد پر غیر فوجی زون میں واقع ایک غیر رسمی اور غیر منظم بستی تھی۔ یہ کیمپ ۲۰۱۴ء میں شامی خانہ جنگی کے نتیجے میں قائم ہوا تھا جس میں ہزاروں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ بشار الاسد کی معزولی کے بعد کیمپ میں پناہ لینے والے خاندان اپنے شہروں اور دیہاتوں کی طرف لوٹ گئے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

شامی حکومت نے ملک کی ۱۳ سالہ خانہ جنگی سے بے گھر ہونے والے افراد کے ایک کیمپ کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے اس فیصلہ کو "ایک سنگین انسانی المیہ کا خاتمہ" قرار دیا۔ شام کے ایمرجنسی اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے وزیر رائد الصالح نے سنیچر کو ایک بیان میں تصدیق کی کہ رکبان کیمپ کو بند کردیا گیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیمپ کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جن میں کیمپ بے گھر افراد سے مکمل طور پر خالی دکھائی دیا۔ وزیر نے مزید کہا کہ اس فیصلہ سے ہمارے بے گھر لوگوں کی زندگیوں کے بدترین انسانی المیوں میں سے ایک المیہ کا خاتمہ ہوا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ اقدام، دیگر کیمپوں میں تکالیف کے خاتمے اور لوگوں کی اپنے گھروں میں وقار اور تحفظ کے ساتھ واپسی کے عمل کا آغاز ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں اسد حکومت کے خاتمے کے چند ماہ بعد شام کی نئی حکومت کا یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔ باغی افواج کے دمشق پر قبضہ کرنے کے بعد بشار الاسد، جو تقریباً ۲۵ سال تک شام کے رہنما رہے، دسمبر میں روس فرار ہو گئے، جس کے بعد ۱۹۶۳ء سے اقتدار میں رہنے والی بعث پارٹی کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔ اسد کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے باغی فورسیز کی قیادت کرنے والے احمد الشارع کو جنوری میں عبوری مدت کیلئے صدر قرار دیا گیا۔ بشار الاسد کی معزولی کے بعد کیمپ میں پناہ لینے والے خاندان اپنے شہروں اور دیہاتوں کی طرف لوٹ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: سعودی ولی عہد کی غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت،عالمی برادری سےاپیل

رکبان کیمپ

رکبان کیمپ، شام اور اردن کے درمیان شمال مشرقی سرحد پر ایک غیر فوجی زون میں واقع ایک غیر رسمی اور غیر منظم بستی تھی۔ کیمپ ۲۰۱۴ء میں شامی خانہ جنگی کے نتیجے میں قائم ہوا تھا جس میں ہزاروں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ یہ کیمپ اپنے سخت موسمی حالات اور بنیادی سہولیات کی کمی کیلئے بدنام تھا۔ ۲۰۱۶ء میں اردن کے سرحدی چوکی پر خودکش بم دھماکے، جس میں ۷ فوجی ہلاک اور ۱۵ زخمی ہوئے تھے، کے بعد اردن نے اپنی شمالی سرحد بند کر دی اور پناہ گزینوں کی داخلے کو روک دیا، جس سے کیمپ تک انسانی امداد کی رسائی منقطع ہو گئی تھی۔ رکبان کیمپ کے رہائشیوں کی خوراک، پانی اور طبی امداد تک رسائی محدود تھی اور انسانی حقوق کے گروپوں نے اسے "انسانی تباہی" قرار دیا تھا۔ اردن کی سرحد بند ہونے کے بعد، کیمپ تک امداد کی ترسیل تقریباً ناممکن ہو گئی تھی اور اقوام متحدہ سمیت امدادی اداروں نے بتایا تھا کہ کیمپ کے مکین، بھوک اور بیماریوں کا سامنا کررہے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK