Inquilab Logo Happiest Places to Work

۹۰ فیصد مسلم آبادی والے ملک تاجکستان میں حجاب پر پابندی سے عوام میں ناراضگی

Updated: June 27, 2024, 11:01 AM IST | Dushanbe

عید پر بچوں  کےغیر ملکی لباس اور انہیں ’عیدی‘دینے کی روایت پر بھی پابندی عائد کی گئی، سماجی تنظیموں نے برہمی کااظہار کیا، کہا کہ عوام کو کپڑوں کے انتخاب کی آزادی ہونی چاہئے۔

Tajik women in traditional dress of the country. Photo: INN.
تاجک خواتین ملک کے روایتی لباس میں۔ تصویر:آئی این این۔

۹۰؍ فیصد مسلم آبادی والے ملک تاجکستان میں حجاب پر پابندی عائد کئے جانے پرعوامی سطح پر سخت برہمی کااظہارکیا جارہاہے۔ 
تاجکستان کے صدر رستم ایمومالی کی صدارت میں پارلیمنٹ کے ۱۸؍ ویں   اجلاس میں ۱۹؍ جون کو جس قانون کو پاس کیاگیا ہے اس میں  صرف حجاب پر ہی پابندی عائد نہیں  کی گئی بلکہ عید الفطر اور عید الاضحی کے موقع پر بچوں  کے غیر ملکی لباس پہننے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ عید کی خوش میں  بڑوں  کے ذریعہ بچوں   کو دی جانے والی ’’عیدی‘‘ کو بھی ممنوع قرار دیاگیاہے۔ مذکورہ قانون کا بحث کے دوران یہ جواز پیش کیاگیا کہ ’’برقع تاجک روایت یا تہذیب کا حصہ نہیں ہے۔ اس لیے غیر ملکی لباس پر تاجکستان میں پابندی عائد کی جاتی ہے۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی ثقافتی روایات، بچوں کی پرورش میں تعلیم کے کردار اور والدین کی ذمہ داریوں سے متعلق قوانین میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ تاجکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ’مجلس نمائندگان‘ نے ۸؍ مئی کو ہی اس بل کو پاس کردیاتھا جبکہ ایوان بالا میں اسے ۱۹؍ جون کو منظوری ملی۔ اس فیصلے نے عوام اور اسلامی اقدار کی حمایت کرنے والی تنظیموں نیزگروپس کو برہم کردیا ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ عوام کو لباس کے انتخاب کی آزادی ہونی چاہئے۔ منیرہ شاہدی کے مطابق’’ایسا قانون نہیں  ہونا چاہئے جو ہمیں  حکم دے کہ کیا پہنناہے۔ ‘‘ سوویت یونین سے الگ ہوکر بننے والاملک تاجکستان کی ۹۰؍ فیصد آبادی مسلمان ہے اور اس کی سرحد افغانستان سے لگی ہوئی ہے جہاں  حجاب لازمی ہے۔ ایسے میں اس بات کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کیا جارہاہے کہ تاجکستان میں   حجاب اور برقع پر پابندی سے تنازعہ بڑھے گا۔ تاجکستان حکومت کے اس فیصلے کی افغانستان کے علماء اوران کی تنظیموں نے مذمت کی ہے۔ امریکی مسلمانوں  کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن نے بھی فیصلے کی مذمت کی ہےا ور کہا ہے کہ’’حجاب پر پابندی مذہبی آزادی پر قدغن ہے۔ ایسی پابندی کسی بھی ایسے ملک میں  نہیں  ہونی چاہئےجو اپنے شہریوں  کے حقوق کا احترام کرتا ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK