Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیریف اضافہ مہنگائی اور بے روزگاری بڑھائے گا

Updated: June 06, 2025, 12:43 PM IST | Agency | New Delhi

ٹرمپ کے اس فیصلے سے ہندوستان سمیت دیگر ممالک کا اسٹیل ایکسپورٹ شعبہ تو متاثر ہوا ہی ہے، امریکی کمپنیوں کیلئے بھی کئی مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔

Employees are seen working in a steel factory. Photo: INN
ایک اسٹیل فیکٹری میں ملازمین کام کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

امریکہ میں  بدھ سے درآمداسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیریف دگنا ہوکر ۵۰؍فیصد ہوگیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کادعویٰ ہے کہ یہ قدم قومی سلامتی کے تحفظ اور گھریلو کاروبار کو استحکام دے گا۔ حالانکہ صورتحال اسکے برعکس نظر آرہی ہے۔  واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق درآمدمیٹل پر منحصر کئی امریکی کمپنیوں  کیلئے نئے ٹیریف بے یقینی صورتحال پیدا کررہے ہیں۔ اس سے امریکی کمپنیاں  قیمتوں میں اضافے پر مجبور ہورہی ہیں۔ نیز تعمیرات سے لے کر کُک ویئر تک کے شعبوں  میں ملازمتوں کیلئے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ جمعہ کو اس فیصلے کا اعلان کیا تھا اورکہا تھاکہ ’’ہائی ٹیریف درآمد سے پیداشدہ قومی سلامتی کے خطرے کو کم یا ختم کردیں  گے۔ ٹرمپ نے پنسلویا میں  اسٹیل ورکروں  سے  خطاب میں کہا تھا کہ ’’۲۵؍ فیصد پر وہ اس باڑ کو پار کرسکتے ہیں۔ ۵۰؍ فیصد پر وہ اب اس باڑ کو پار نہیں  کرسکتے ہیں۔ ‘‘ 
ہندوستان پر کیا اثرات پڑیں  گے؟
 ٹرمپ کے اس فیصلے سے ہندوستان کے ایکسپورٹ سیکٹر سمیت عالمی کاروبار پر برے اثرات پڑسکتے ہیں۔ گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹیو (جی ٹی آر آئی ) کے اعداد وشمار کے مطابق ہندوستان نے مالیاتی سال ۲۰۲۵ء میں امریکہ کو لگ بھگ ۴ء۵۶؍ بلین ڈالر کا اسٹیل، ایلومینیم اور متعلقہ پروڈکٹس کا ایکسپورٹ کیا۔ اس پیداوار کا بیشتر حصہ مہاراشٹر، گجرات اور تمل ناڈو میں  واقع چھوٹے اور درمیانے درجے کی ایکسپورٹر کمپنیوں  سے آتا ہے۔ جہاں  کے لوگوں کی نوکری پر خطرہ منڈلارہا ہے۔ 
 مُوڈیز ریٹنگس نے ۱۰؍ فروری کو جاری کردہ ایک نوٹ میں  انتباہ دیا تھا کہ ’’ٹیریف میں اضافہ سے ہندوستانی اسٹیل پروڈکشن کو اپنی پیداوار کے ایکسپورٹ میں زیادہ دشواریاں  درپیش ہوں  گی۔ مُوڈیز کے نائب صدر ہوئی ٹِنگ سِم نے کہا تھا کہ’’ پچھلے ۱۲؍ ماہ میں ہندوستان میں ہائی اسٹیل امپورٹ نے پہلے ہی قیمتوں  اور آمدنی کو کم کردیا ہے۔ ‘‘ انجینئرنگ ایکسپورٹ پروموشن کاؤنسل آف انڈیا(ای ای پی سی) نے بھی انتباہ دیا ہے کہ ۵۰؍فیصد ٹیریف اس اہم ایکسپورٹ سیکٹر کے لئے سنگین خطرات پیدا کرسکتا ہے۔ بزنس ٹوڈے کے مطابق ای ای پی سی کے چیئرمین پنکج چڈا نے کہا کہ ’’مجوزہ اضافہ سے لگ بھگ ۵؍بلین ڈالر کے انجینئرنگ ایکسپورٹ کو نقصان ہوسکتا ہے۔ ‘‘
  اگر امریکہ بھیجا جانے والا سستا اسٹیل ہندوستانی بازار میں آجاتا ہے تو اس سے گھریلو مصنوعات سازکمپنیوں کی قیمت کے تعین کی طاقت کمزور پڑسکتی ہے اور تعمیرات اور پروڈکشن دو اہم سیکٹر میں عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔ 
دیگر ممالک کا امریکہ سے کتنا کاروبار ہے؟
 ۲۰۲۴ء میں امریکہ کو سب سے بڑے اسٹیل ایکسپورٹر کنیڈا (۷ء۷؍ بلین ڈالر)، برازیل (۵؍بلین امریکی ڈالر) اور میکسیکو (۳ء۳؍بلین امریکی ڈالر ) تھے۔ دوسری جانب چین اور ہندوستان سے امپورٹ بالترتیب ۵۵۰؍ملین ڈالر اور ۴۵۰؍ امریکی ڈالر رہا۔ جبکہ ہندوستان کی شراکت داری کم ہے، یہ اسٹرٹیجک طور سے کمزور ہوسکتی ہے۔ ایکسپورٹرس مالیاتی خسارہ کیلئے تیار ہیں، لیکن عام صارف جلد ہی اس کا اثر محسوس کرسکتے ہیں۔ کاروں سے لے کر ریفریجریٹر تک کی مصنوعات کیلئے لاگت خرچ کا بوجھ خریداروں پر پڑنے کا اندیشہ ہے۔ 
امریکی صنعت کیلئے کون سے چیلنجز درپیش ہیں ؟
 امریکی گھریلو پیداوارسیکٹر کاکہنا ہے کہ اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیریف میں اضافہ نقصان پہنچارہا ہے۔ امریکی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ مطلوبہ گھریلو میٹل حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کررہی ہیں  اور بڑھتی لاگت سے دباؤ میں ہیں۔ بالٹی مور کے پاس واقع انڈیپنڈنٹ کین (کمپنی) کے سی ای او رِک ہیوتر کا کہنا ہے کہ ’’ان کی کمپنی۷۵؍فیصد اسٹیل بیرون امریکہ سے منگواتی ہے۔ کانگرا، اسمرکس اور دیگر فوڈ کمپنیوں  کیلئے ٹِن پیکجنگ بنانے والی کمپنی نے اس سال پہلے ہی ایک بار قیمتیں بڑھائی تھیں۔ اب ہیوتر کا کہنا ہے کہ انہیں  پھر سے ایسا کرنا ہوگا۔ ہیوتر کے بقول’’ہم گاہکوں سے کہتے رہے ہیں کہ یہ ہماری قیمت ہے اور یہ ٹیریف کے ساتھ ہماری قیمت ہے۔ ہم نےبڑھتی لاگت کے پیش نظر پہلے ہی قیمت بڑھادی ہے اور اب مزید بڑھانا مشکل ہے۔ ‘‘ ٹینیسی میں ہیریٹیج اسٹیل کے ڈینی ہَین نے تشویش ظاہر کی کہ ’’کچھ گھریلو متبادل دستیاب ہونے کے باعث مینوفیکچرر قیمتوں میں  بھاری اضافہ اور پیداوار میں  مندی کا انتباہ دے رہے ہیں۔ ‘‘ آٹو موٹیو سیکٹر جو پہلے سے ہی ٹیریف اور سپلائی مسائل سے جوجھ رہا ہے، کو خاص طور سے ٹیریف اضافہ ضرب لگاسکتا ہے۔ اوسط گاڑی کے وزن کا نصف حصہ اسٹیل کا ہوتا ہے اور ماہرین معاشیات کا اندازہ ہے کہ نئے ٹیریف سے کار کی قیمتیں ۲؍ہزار سے ۴؍ہزار ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔ فورڈ کے سی ای او جیمس فارلے نے فروری میں انتباہ دیا تھاکہ ۹۰؍فیصد اسٹیل گھریلو کمپنیوں سے منگوائے جانے کے باوجود فورڈ کو عالمی سطح پر نقصان اٹھانا پڑے گا۔ 
 ماہرین کا خیال رہے کہ پروڈکشن شعبے میں ۷۵؍ہزار نوکریوں  کو خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے سینئر فیلو گیری ہفبائر نے کہا کہ ’’ یہ ٹیریف بہت پریشان کن ہے، کیونکہ ہم ایک دن سے دوسرے تک نہیں  جانتے کہ کیا ہورہا ہے۔ ہم استحکام اورقیاس پر جیتے اور مرتے ہیں  اور ابھی ہمرےپاس دونوں  میں سے کچھ بھی نہیں  ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK