فارما کمپنیوں کے کئی سینئر ایگزیکٹیو افسروں نے کہا کہ امریکہ میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ ایک اسٹرٹیجک فیصلہ ہے اور اس کا اثر مخصوص مصنوعات پر ہوگا۔
EPAPER
Updated: May 08, 2025, 11:20 AM IST | Agency | New Delhi
فارما کمپنیوں کے کئی سینئر ایگزیکٹیو افسروں نے کہا کہ امریکہ میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ ایک اسٹرٹیجک فیصلہ ہے اور اس کا اثر مخصوص مصنوعات پر ہوگا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے ہیں جس کا مقصد ان کے ملک میں ادویات کی پیداوار کو بڑھانا اور فارماسیوٹیکل پلانٹس کی منظوری حاصل کرنے میں لگنے والے وقت کو کم کرنا ہے۔ہندوستان امریکہ کو دوائیاں برآمد کرنے والا بڑا ملک ہے۔ تاہم صنعت کے ذرائع اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام کا ہندوستانی فارما ایکسپورٹرز پر براہ راست اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے۔
’بزنس اسٹینڈرڈ ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق فارما کمپنیوں کے کئی سینئر ایگزیکٹیو افسروں نے کہا کہ امریکہ میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ ایک اسٹرٹیجک فیصلہ ہے اور اس کا اثر مخصوص مصنوعات پر ہوگا۔ ایک سرکردہ فارما کمپنی کے چیف فائنانشل آفیسر نے کہا ہے کہ زیادہ مارجن والی یا ان مصنوعات کیلئے جن میںکسی ہندوستانی کمپنی نے کاروبار کے فروغ اور مارکیٹنگ کیلئے امریکی اکائی کو شراکت دار بنایا ہے، وہ امریکہ میں مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرنے پر غور کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ `امریکہ میں مینوفیکچرنگ یونٹ کھولنے کا فیصلہ کمپنیوں اور مصنوعات کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے۔ مجموعی طور پر یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ یہ کتنا قابل عمل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی کمپنی کافی الحال ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ فارما انڈسٹری کے ایک اور تجربہ کار نے کہا کہ امریکہ کا اپنی گھریلو مصنوعات کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کرنا فطری ہے۔ انہوں نے کہا کہ `ہر ملک روزگار پیدا کرنا اور مقامی صنعتوں کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس کا ہندوستانی برآمد کنندگان پر کوئی اثر پڑے گا۔ ہم اس کے قابل عمل ہونے کی بنیاد پر پیداوار کو امریکہ منتقل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
ٹرمپ نے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (یو ایس ایف ڈی اے) کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ گھریلو مینوفیکچررز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ سہولیات آن لائن آنے سے پہلے ابتدائی مدد فراہم کی جا سکے ۔حکم نامے میں ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کو پلانٹس کی تعمیر میں تیزی لانے کیلئے کام کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے صنعتوں کے تخمینے بتاتے ہیں کہ فارما اور اہم اِن پٹ کیلئے نئے مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے میں ۵؍ سے ۱۰؍سال لگ سکتے ہیں۔
ایف ڈی اے کمشنر مارٹی مکیری نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے کہا ہےکہ ریگولیٹر کا ارادہ غیر ملکی پلانٹس کا اچانک معائنہ شروع کرنے کا ہے۔ ریگولیٹر چاہتا ہے کہ ادویات مینوفیکچرنگ کی نگرانی امریکی قوانین کے مطابق ہو۔ ٹرمپ کے اس حکم سے ہندوستانی فارما کمپنیوں کے حصص متاثر ہوئے ہیں۔ بامبے اسٹاک ایکسچینج میں اربندو فارما کے حصص میں۲ء۵؍ فیصد اورنفٹی فارما انڈیکس۱ء۱؍ فیصد گر گیا۔
تاہم، فارماسیوٹیکل ایکسپورٹ پروموشن کونسل آف انڈیا (فارمیکسل) کے سابق ڈائریکٹر جنرل اُدے بھاسکر نے کہا کہ گھریلو فارما برآمد کنندگان کے متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔ ادے بھاسکر نے کہا’’ `میرے خیال میں ٹرمپ اپنی گھریلو فارما کمپنیوں کو مقامی پیداوار بڑھانے کی ترغیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بہت سی امریکی کمپنیوں کے آئرلینڈ، جرمنی وغیرہ میں مینوفیکچرنگ یونٹ ہیں۔ امریکہ اپنی ادویات اور ادویات کی کمپنیوں (اے پی آئی) ضروریات کا تقریباً۸۰؍فیصد درآمد کرتا ہے اور اس سلسلے میں خود کفیل بننا چاہتا ہے۔ امریکہ ہر سال ۲۰۰؍ بلین ڈالر کی ادویات درآمد کرتا ہے۔ ہندوستان امریکہ کو صرف۱۰؍بلین ڈالر کی ادویات برآمد کرتا ہے جن میں زیادہ تر جنرک دوائیں ہوتی ہیں۔ اس لیے مجھے زیادہ اثر ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔‘‘ راش، نووارٹس ،ایلی للی اور جانسن اینڈ جانسن سمیت کئی کمپنیوں نے حالیہ ہفتوں میں امریکی مینوفیکچرنگ میں بھاری سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے ۔ زائیڈس لائف سائنسزکے منیجنگ ڈائریکٹر شرویل پٹیل نے اس ماہ کے شروع میں بزنس اسٹینڈرڈ کو بتایا کہ مینوفیکچرنگ کا دائرہ وسیع ہوگالیکن اس کا ایک بڑا حصہ ہندوستان میں رہے گا کیونکہ پہلا اصول سستی ادویات بنانا ہے ۔ مینوفیکچرنگ لاگت کے معاملے میں ہندوستان بہت مسابقتی ہے ۔ پٹیل نے کہا کہ ہندوستان مینوفیکچرنگ کا مرکز رہے گا۔