گھریلواستعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے رجحان نظر آنےلگا۔
EPAPER
Updated: August 11, 2025, 1:20 PM IST | Agency | Washington/New Delhi
گھریلواستعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے رجحان نظر آنےلگا۔
امریکہ میں مختلف ممالک سے درآمد ہونےوالی اشیاء پر غیر معمولی ٹیرف کے نفاذ کے بعد مہنگائی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ سمجھا جارہا ہے کہ امریکی صارفین کو جولائی میں ہی بنیادی افراطِ زر میں معمولی اضافے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ خوردہ فروشوں نے آہستہ آہستہ ان اشیاء کی قیمتیں بڑھانا شروع کردی ہیں جو زیادہ درآمدی محصولات (ٹیرف) کے تابع ہیں۔
امریکہ کے ’’کور کنزیومر پرائس انڈیکس‘‘ (کور- سی پی آئی )جسے بنیادی افراطِ زر کا پیمانہ سمجھا جاتا ہےجولائی میں۰ء۳؍فیصد بڑھا ہے۔اس کی نشاندہی بلومبرگ کے ماہرین معاشیات کے سروے کے اوسط تخمینے میں کی گئی ہے۔ جون میں کور -سی پی آئی پچھلے مہینے کے مقابلے میں ۲؍فیصد بڑھا تھا۔یہ اضافہ اگرچہ سال کے آغاز کے بعد سب سے زیادہ ہوگا لیکن امریکی شہری خاص طور پر وہ جو گاڑی چلاتے ہیں، پیٹرول پمپ پر کچھ راحت محسوس کر رہے ہیں۔ سستا پیٹرول غالباً مجموعی سی پی آئی کو صرف۲ء۰؍ فیصد اضافے تک محدود کرنے میں مددگار رہا۔ اس ضمن میں امریکی حکومت منگل کو رپورٹ جاری کرے گی جس میں اس کی تفصیل ہونے کی امید ہے۔
بہرحال ٹرمپ کے ذریعہ نافذ کئے گئے زیادہ درآمدی محصولات کا اثر اب صارفین تک پہنچنا شروع ہو گیا ہے، خاص طور سے گھریلو فرنیچر اور تفریحی سامان وغیرہ میں۔ تاہم ’’کور سروسیز انفلیشن‘‘ کا پیمانہ اب تک قابو میں ہے۔ پھر بھی، بہت سے ماہرین معاشیات نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ زیادہ درآمدی محصولات آہستہ آہستہ رٹیل قیمتوں میں منتقل ہوتے رہیں گے۔یہی فیڈرل ریزرو کے حکام کے لیے ایک مخمصہ ہے، جنہوں نے اس سال سود کی شرح کو بغیر تبدیلی کے برقرار رکھا ہے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ آیا محصولات مسلسل افراطِ زر کا باعث بنیں گے یا نہیں۔
’’ روزکروڑوں ڈالر آرہے ہیں‘‘
اس بیچ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ ٹیرف سے امریکہ کو زبردست فائدہ ہورہاہے اور روزانہ کروڑوں روپے قومی خزانے میں آرہے ہیں۔ ان کے مطابق ’’ٹیرف سے شیئر بازار میں ہر روز نئے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی سیکڑوں ارب ڈالر ملک کے خزانے میں آ رہے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’ اگر کسی انتہا پسند بائیں بازو کی عدالت نے درآمدی محصولات (ٹیرف) کے خلاف فیصلہ سنایا تو اتنی بڑی رقم اور وقار کو واپس پانا مشکل ہوگا۔‘‘