• Fri, 26 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگلہ دیش مسلمانوں، ہندوؤں، بدھسٹوں اور عیسائیوں کا ہے: طارق رحمان

Updated: December 26, 2025, 10:05 AM IST | Dhaka

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان۱۷؍ برس بعد وطن واپس پہنچے اور اپنے پہلے خطاب میں امن، اتحاد اور اقلیتوں کے تحفظ پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش تمام مذاہب اور طبقات کا ملک ہے اور ملک میں قانون و نظم و ضبط برقرار رکھنا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

Tarique Rehman speaking. Photo: INN
طارق رحمان خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان۱۷؍ برس بعد جمعرات کو ڈھاکہ واپس پہنچے اور پارٹی کارکنوں سے اپنے پہلے خطاب میں امن، اتحاد، اقلیتوں کے تحفظ اور قانون و نظم و ضبط پر زور دیا۔ دارالحکومت پہنچنے کے فوراً بعد جولائی۳۶؍ ایکسپریس وے پر ہزاروں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے رحمان نے کہا کہ بنگلہ دیش تمام مذاہب اور خطوں کے لوگوں کا ملک ہے۔انہوں نے کہا:’’وقت آ گیا ہے کہ ہم سب مل کر ملک کی تعمیر کریں۔ یہ ملک پہاڑوں اور میدانوں کے لوگوں، مسلمانوں، ہندوؤں، بدھ مت کے پیروکاروں اور عیسائیوں سب کا ہے۔ ہم ایک محفوظ بنگلہ دیش بنانا چاہتے ہیں، جہاں ہر عورت، مرد اور بچہ گھر سے نکل کر محفوظ واپس آ سکے۔‘‘ طارق رحمان کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اقلیتی برادریوں، خصوصاً ہندوؤں، نے گزشتہ سال اگست میں عبوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے حملوں کے ایک سلسلے کی شکایت کی ہے، جو اُس وقت قائم ہوئی تھی جب سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔تازہ ترین واقعے میں میمن سنگھ شہر میں ۲۵؍سالہ ہندو مزدور کو ہجوم کے ہاتھوں قتل کر دیا گیا۔
اقلیتی گروہوں نے ڈھاکہ میں احتجاجی مظاہرے کئے ہیں اور عبوری حکومت پر انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا ہے، جبکہ ہندوستان بھی بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں پر بار بار تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔سیاسی اور مذہبی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر استحکام برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے رحمان نے کہا:’’ہم جس بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں، جس بھی مذہب پر یقین رکھتے ہوں، یا غیرجانبدار ہوں،ہم سب کو قانون و نظم و ضبط برقرار رکھنے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔‘‘۶۰؍ سالہ طارق رحمان، جو سابق وزیرِاعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے ہیں، آئندہ انتخابات سے قبل ملک کے اعلیٰ ترین منصب کے ایک مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
ان کی اتحاد کی اپیل ایسے وقت میں بھی آئی ہے جب جماعتِ اسلامی، جو۲۰۰۱ء سے۲۰۰۶ء کے دوران بی این پی کی اتحادی رہی تھی، عبوری حکومت کی جانب سے عوامی لیگ پر پابندی کے بعد ایک اہم سیاسی حریف کے طور پر ابھری ہے۔شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کا باعث بننے والے گزشتہ سال کے عوامی مظاہروں سے وابستہ نوجوان لیڈرشریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد بنگلہ دیش میں ایک بار پھر سیاسی کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔اپنی تقریر میں رحمان نے جمہوری حقوق کی بات کی اور ملک کی تاریخ کی مختلف تحریکوں کا حوالہ دیا۔ جنگِ آزادی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا:’’ ہمیں یہ وطن ۱۹۷۱ء کی جنگِ آزادی میں لاکھوں شہداء کے خون سے حاصل ہوئی۔‘‘انہوں نے بعد کی سیاسی جدوجہدوں کو بھی یاد کیا، جن میں۷؍ نومبر۱۹۷۵ءکی سپاہی-عوامی انقلاب،۱۹۹۰ء کی آمریت مخالف تحریک، اور ۵؍ اگست۲۰۲۴ءکی بغاوت شامل ہیں۔
انہوں نے کہا:۲۰۲۴ءمیں طلبہ اور معاشرے کے ہر طبقے کے لوگوں نے اُس دن اس ملک کی آزادی اور خودمختاری کا تحفظ کیا۔امریکی سول رائٹس لیڈر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے ایک مشہور قول کا حوالہ دیتے ہوئے طارق رحمان نے اپنا سیاسی وژن پیش کیا۔سرکاری خبر رساں ادارے بنگلہ دیش سنگباد سنگستھا کے مطابق انہوں نے کہا:’’میرے پاس اپنے ملک اور اپنے لوگوں کیلئے ایک منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ عوام کے مفاد، ملک کی ترقی اور حالات بدلنے کیلئے ہے۔ اس منصوبے پر عمل درآمد کیلئے مجھے ملک کے تمام لوگوں کی حمایت درکار ہے۔ اگر آپ ہمارا ساتھ دیں تو، ان شاء اللہ، ہم اس منصوبے کو نافذ کر سکیں گے۔‘‘رحمان نے کہا کہ بنگلہ دیشی عوام اب اپنے جمہوری حقوق اور آزادانہ اظہارِ رائے کا حق دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔حامیوں سے خطاب کے بعد انہوں نے لوگوں سے اپنی والدہ خالدہ ضیا کی صحت یابی کیلئے دعا کی اپیل کی، جن سے وہ بعد میں ڈھاکہ کے ایورکیئر اسپتال میں ملاقات کیلئے گئے۔تین بار وزیرِاعظم رہنے والی خالدہ ضیا اس وقت انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیرِ علاج ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK