اساتذہ اور تعلیمی تنظیموں کے احتجاج کے دوران محکمہ تعلیم نے ٹیچروںکو آنگن واڑی میں پڑھانے کی اضافی ڈیوٹی دی، فیصلہ پر نظر ثانی کی اپیل۔
ناگپور میں اساتذہ احتجاج کرتےہوئے۔ تصویر:آئی این این
ایک طرف اساتذہ غیر تعلیمی ذمہ داریوںاور ٹی ای ٹی سے متعلق ریاست گیر احتجاج کررہےہیں۔ مطالبات کی تکمیل کیلئے آندولن جاری ہے، دوسری جانب محکمہ تعلیم نے اب ٹیچروںک و ایک نئی ذمہ داری سونپی ہے، جس کےتحت آنگن واڑی وکاس ٹیبل ، مراکز کا معائنہ ، ماہانہ رپورٹ، تعلیمی معیار کی جانچ، بچوں کی صحت و تغذیہ کی رپورٹ، ترقیاتی دستاویزات اور ماہانہ میٹنگوں کیلئے الگ کاغذات تیار کرنے ہیں ۔اس کے علاوہ ہفتہ میں ایک دن آنگن واڑی کے بچوںکو پڑھانے کی ہدایت دی گئی ہےجس سے اساتذہ میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔
واضح رہےکہ ٹی ای ٹی لازمی کرنے اور اساتذہ کے دیگر مسائل سےمتعلق ان دنوں ریاست میں شدید احتجاج اور مظاہرے ہورہے ہیں۔ایسےمیں پربھنی ضلع پریشد نے پرائمری اسکول کے اساتذہ پر ایک نئی اور بھاری ذمہ داری ڈال دی ہے جس کے تحت اساتذہ کوآنگن واڑی وکاس ٹیبل’ پُر کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
اساتذہ پہلے ہی اسکول کے انتظامی کاموں، مختلف سروے، ناخواندگی مکت کلاسیز، آن لائن معلومات فراہم کرنے ، بی ایل او، انتخابی ڈیوٹی، اعداد و شمار، مختلف سرکاری اسکیمیں، ٹریننگ اور اسکول سے باہر بچوں کا سروے جیسے بے شمار کاموں میںمصروف ہیں۔ ایسے میں اس نئے حکم سے اساتذہ میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔
اس ضمن میں اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نےکہاکہ’’اساتذہ کا بنیادی کام درس و تدریس ہے لیکن مسلسل انتظامی ذمہ داریوں کے سبب اساتذہ کو پڑھانے کیلئے مطلوبہ وقت ہی نہیں مل رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ’’ اب ‘آنگن واڑی وکاس ٹیبل’ پُر کرنے کی نئی ڈیوٹی اساتذہ کو سونپی گئی ہے ۔پربھنی کے ضلع پریشد نے اس تعلق سے جو سرکیولر جاری کیاہے ،اس کے مطابق آنگن واڑی کے مراکز کا معائنہ کر کے اس کی ماہانہ رپورٹ ، تعلیمی معیار کی جانچ، بچوں کی صحت و تغذیہ کی رپورٹ، ترقیاتی دستاویزات اور ماہانہ میٹنگوں کیلئے الگ کاغذات تیار کرنےکی ذمہ داری دی گئی ہے۔ یہ ساری اضافی ذمہ داریاں اچانک بڑھا دی گئی ہیںجس سے اسکولی طلبہ کاتعلیمی نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔‘‘
انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’ اس نئی ذمہ داری سے اسکولی طلبہ کے تعلیمی معیار پر براہ راست منفی اثر پڑےگا۔ڈیوٹی کے اوقات، اساتذہ کی تعداد اور تدریسی منصوبہ بندی کا خیال رکھے بغیر یہ حکم جاری کیا گیا ہے جس پر اساتذہ نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔اساتذہ پر غیرتعلیمی کاموں کا بوجھ کم ہونےکےبجائے بڑھتا ہی جارہاہے۔اس لئے رائٹ ٹو ڈیسکنیکٹ جیسے قوانین فوری طورپر تعلیمی شعبہ میں نافذکئے جائیں۔‘‘
ان کے مطابق’’اگر اس طرح کے کاموں کا بوجھ کم نہ کیاگیاتو تدریس کااصل مقصد ہی ختم ہوجائے گا۔ان ذمہ داریوںکو کم کرکے اساتذہ کو طلبہ کی پڑھائی کیلئے مناسب اور مطلوبہ وقت فراہم کیاجائے ۔اساتذہ کےوقار اور خدمات کا احترام کیاجائے ،ورنہ مجبوراً اس حکم کے خلاف بھی آندولن کرنا پڑے گا۔ہم اس فیصلے کی سخت مخالف ہیں۔ ہمیں یہ نئی ڈیوٹی قبول نہیں ہے۔ محکمہ تعلیم سے اپیل ہے کہ وہ اس فیصلہ پر نظر ثانی کرے اور ٹیچروںکو اس کام سے آزاد کیاجائے ۔‘‘