• Fri, 12 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسٹریا:نیشنل کونسل میں ۱۴؍سال سے کم عمر لڑکیوں کیلئے ہیڈ اسکارف پر پابندی منظور

Updated: December 12, 2025, 10:59 AM IST | İstanbul

آسٹریا کی نیشنل کونسل نے ۱۴؍ سال سے کم عمر مسلم لڑکیوں کیلئے اسکولوں میں ہیڈ اسکارف پر پابندی کا متنازع قانون منظور کر لیا ہے جس پر مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی حلقوں میں شدید بحث جاری ہے۔ اس قانون کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسلامی تنظیموں اور قانونی ماہرین نے آئینی عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Austrian Muslim lawyers and teachers will challenge the law in the constitutional court. Photo: INN
آسٹریا کےمسلم وکلا اور اساتذہ اس قانون کو آئینی عدالت میں چیلنج کریں گے۔ تصویر: آئی این این

آسٹریا کی نیشنل کونسل نے جمعرات کو وسیع سطح پر جماعتی حمایت کے ساتھ۱۴؍ سال سے کم عمر لڑکیوں کیلئے اسکولوں میں متنازع اسکارف پابندی کی منظوری دے دی۔ آسٹریا کی خبر رساں ایجنسی او آر ایف کے مطابق یہ قانون اُن سر پوشوں پر پابندی عائد کرتا ہے جو ’’اسلامی روایات کے مطابق‘‘ پہنے جاتے ہیں اور یہ پابندی تمام سرکاری اور نجی اسکولوں پر لاگو ہوگی۔ اسکول کے احاطے سے باہر منعقد ہونے والی تقریبات اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔ ۲۰۲۶ء۔ ۲۷ءکے تعلیمی سال سے۱۵۰؍ سے۸۰۰؍ یورو تک کے جرمانے سمیت پابندیاں نافذ کی جا سکتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: سویڈن: نوبیل عشائیہ کے دوران اسرائیل اور امریکہ کے خلاف شدید احتجاج

حکومت کا اندازہ ہے کہ یہ قانون تقریباً۱۲؍ ہزارلڑکیوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ 
انٹیگریشن کی وزیر کلاڈیا پلاکوم (ÖVP) نے اسکارف کو ’’جبر کی علامت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کے تحفظ کیلئےیہ قانون ضروری ہے۔ او وی پی لیڈروں نے زور دیا کہ اس قانون پر عمل درآمد کی ذمہ داری اساتذہ پر نہیں ہوگی ان کا کام صرف اسکول انتظامیہ کو اطلاع دینا ہوگا۔ ’’این ای او ایس‘‘پارٹی نے بھی اس بِل کی حمایت کی، اسے بچوں کے تحفظ کا اقدام قرار دیا۔ وزیرِ تعلیم کرسٹوف ویڈرکیر نے کہا کہ یہ قانون لڑکیوں کی شخصی نشوونما میں مدد کرتا ہے۔ ’’ایف پی او‘‘جو طویل عرصے سے اس پابندی کا مطالبہ کرتا رہا ہے، نے کہا کہ یہ مسئلہ ’’بڑے پیمانے پر امیگریشن‘‘ کا نتیجہ ہے اور اسکارف کو ’’سیاسی اسلام‘‘ کی علامت قرار دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: عالمی برادری فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرے: پیڈرو سانچیز

گرین پارٹی واحد جماعت تھی جس نے اس بِل کے خلاف ووٹ دیا، اگرچہ اس نے اس کے ظاہری مقصد سے اصولی ہمدردی کا اظہار کیا۔ پارلیمانی ڈپٹی لیڈر سیگریڈ مورر نے خبردار کیا کہ یہ قانون۲۰۲۰ءمیں آئینی عدالت کی طرف سے کالعدم قرار دیئے گئے پرانے پابندی قانون سے ملتا جلتا ہے، جو مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا تھا۔ انہوں نے کہا’’حکومت جانتی ہے کہ یہ قانون منسوخ کر دیا جائے گا۔ ‘‘آسٹریا کی اسلامی مذہبی برادری (IGGO) نے اعلان کیا کہ وہ فوراً آئینی عدالت میں اپیل دائر کرے گی، کیونکہ یہ قانون ’’آئینی اور انسانی حقوق کے خدشات‘‘ کو جنم دیتا ہے۔ تنظیم نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی قسم کے جبر کی مخالفت کرتی ہے، لیکن اُن لڑکیوں کے حقوق کا دفاع ضروری ہے جو اپنی مرضی سے اسکارف پہنتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: سری لنکا میں مسلم مخالف پروپیگنڈا پھیلانے والے ہندو گروہوں میں اضافہ: رپورٹ

اس سے قبل مسلم وکلا اور اساتذہ بھی ایک بیان میں اعلان کر چکے تھے کہ وہ اس قانون کو آئینی عدالت میں چیلنج کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی پابندی اُن ہی دفعات کو دہراتی ہے جو۲۰۲۰ءمیں کالعدم قرار دی گئی تھیں، جب ججوں نے قرار دیا تھا کہ ایسی پابندیاں مسلم لڑکیوں کو حاشیے پر دھکیلنے کا خطرہ رکھتی ہیں اور آئینی تحفظات کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی نئی توجیہ کمزور ہے اور امکان ہے کہ یہ عدالتی جانچ پر پوری نہیں اتر پائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK