دادابھُسےنے ٹیچروں کے بجائے آنگن واڑی ورکرس، تلاٹھی، گرام سیوک ، ڈاک، ہیلتھ اور آشاورکرس سے الیکشن ڈیوٹی کروانے کا مشورہ دیا
دادابھسے۔ تصویر: آئی این این
پہلی مرتبہ کسی وزیر تعلیم نے ٹیچروںکوبوتھ لیول آفیسر( بی ایل او) اور دیگر غیر تعلیمی کاموں کی ذمہ داری نہ دینے کا وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیاہے۔
اس تعلق سے وزیرتعلیم دادابھُسے نے وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس کو ایک مکتوب روانہ کیاہے جس میںاساتذہ کو دی جانےوالی الیکشن ڈیوٹی سے طلبہ کےتعلیمی نقصان کی نشاندہی کی گئی ہے لہٰذا ٹیچروںکو یہ ڈیوٹی نہ دی جائےیہ اپیل کی گئی ہے ۔اساتذہ کے بجائے آنگن واڑی ، تلاٹھی، گرام سیوک ، ڈاک، ہیلتھ اور آشاورکرس جیسے محکموں کے ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی دی جائے، ایسا مطالبہ کیاگیاہے۔ تعلیمی تنظیموں نے وزیر تعلیم کےاس مطالبے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے ’رائٹ ٹو ڈِس کنیکٹ‘ مہم کانتیجہ قرار دیا ہے۔
دادابھُسے نے اپنے مکتوب میں وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو یاد دلایا ہے کہ آنے والے بلدیاتی انتخابات کی ڈیوٹی اساتذہ کو نہ دی جائے۔ الیکشن ڈیوٹی اساتذہ کا وقت ضائع کرتی ہے جس سے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہوتاہے۔ الیکشن کے کام کیلئے دیگر سرکاری محکموں میں قابل عملہ دستیاب ہے، انہیں متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے۔ اس لئے میرا یہ اصرار ہے کہ اساتذہ کو بی ایل اوکی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر آزاد کر کے عزت کے ساتھ پڑھانے کی اجازت دی جائے۔
اپنی دلیل کو تقویت دینے کیلئے دادا بھسے نے لازمی حق تعلیم قانون ۲۰۰۹ءکا حوالہ بھی دیا جس میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ کی بنیادی ذمہ داری تدریس ہے۔ انتخابی ڈیوٹی کی وجہ سےجماعت کے کمرے سے اساتذہ کی طویل غیر حاضری اس قانون کی خلاف ورزی ہے۔ میرے لئے ریاست میں طلبہ کا مستقبل اور تعلیم کا معیار سب سے اولین ترجیح ہے۔میرا مطالبہ اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کی طرف سے غیر تدریسی سرگرمیوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے بارے میں بار بار اٹھائے گئے خدشات پر مبنی ہے۔ اساتذہ کے بجائے دیگر سرکاری محکموں سے ملازمین الیکشن ڈیوٹی کیلئے تعینات کئے جاسکتے ہیں۔ ان میں آنگن واڑی کارکنان، تلاٹھی، گرام سیوک، محکمہ زراعت کا عملہ، ڈاک ملازمین، ہیلتھ ورکرس، آشا ورکرس اور میونسپل ملازمین شامل ہیں۔ اس طرح کے اہلکار ریاست بھر میں بڑی تعداد میں دستیاب ہیں اور الیکشن سے متعلق ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ان محکموں میں کافی افرادی قوت موجود ہے، اس لئے بی ایل او کی ڈیوٹی اساتذہ کے بجائے انہیں دی جائے۔‘‘
اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے اس تعلق سےکہاکہ ’’پہلی مرتبہ کسی وزیرتعلیم نے براہ راست وزیراعلیٰ سے اساتذہ کوبی ایل اوکی ڈیوٹی نہ دینےکی اپیل کی ہے ،جس کاہم خیرمقدم کرتےہیں۔ وزیر اعلیٰ ، وزیر تعلیم کی درخواست پر کیا لائحہ عمل اختیار کرتےہیں ، اس بارےمیں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ہےلیکن وزیر تعلیم نے اس ضمن میں تعلیمی یونینوں سے جو وعدہ کیاتھا ،اسے پورا کیا،اس کا ہم استقبال کرتےہیں۔‘‘ایک سوال کےجواب میں انہوںنے کہاکہ ’’دراصل ٹی ای ٹی کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلہ اور غیر تعلیمی کاموں سے متعلق ریاست بھرکی تعلیمی تنظیموں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ اس وجہ سے ۵؍ دسمبر کوہونے والے ریاست گیر احتجاج اور موبائل ایپ کے ذریعے غیر تعلیمی کاموں کی زیادتی کے خلاف ہم نے ’رائٹ ٹوڈِس کنیکٹ‘ مہم شروع کی ہے ،جس کے مطابق موبائل فون کےذریعے طلب کی جانے والی معلومات فراہم کرنے کا بائیکاٹ کیا گیا ہے ۔ دراصل یونینوں کے اس موقف کے دبائو سے وزیرتعلیم نے وزیر اعلیٰ سے اساتذہ کو بی ایل او کی ڈیوٹی نہ دینے کا مطالبہ کیاہے۔