Inquilab Logo Happiest Places to Work

روہت ویمولا خودکشی معاملہ: تلنگانہ حکومت کا مقدمہ دوبارہ کھولنے کا عندیہ

Updated: July 12, 2025, 10:05 PM IST | Hyderabad

تلنگانہ حکومت نے روہت ویمولا خودکشی کا مقدمہ دوبارہ کھولنے کا عندیہ دیا، ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نے سوال اٹھایا کہ اصل مقدمے میں ملزم رہنے والے لیڈر کو ریاستی صدر کیوں مقرر کیا۔

Hyderabad University scholar Rohith Vemula. Photo: INN
حیدرآباد یونیورسٹی کے اسکالرروہت ویمولا۔ تصویر: آئی این این

 دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق تلنگانہ کے نائب وزیرِ اعلیٰ ملّو بھٹی وکرمارکا نے جمعہ کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے حیدرآباد یونیورسٹی کے اسکالرروہت ویمولاکی خودکشی سے متعلق مقدمہ دوبارہ کھولنے کی ہدایت کے لیے ہائی کورٹ میں قانونی نوٹس جمع کرایا ہے۔ کانگریس لیڈروکرمارکا نے دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ’’ حکومت اس معاملے میں ملوث کسی کو بھی نہیں بخشے گی۔‘‘ نائب وزیرِ اعلیٰ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے فیصلے پر سوال اٹھایا جس میںاین رام چندر راؤ کو تلنگانہ اکائی کا نیا صدر مقرر کیا گیا۔ راؤ جو سابق ایم ایل سی ہیں، ویمولا کی موت سے متعلق اصل مقدمے میں ملزمین میں شامل تھے۔ وکرمارکا نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ ’’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو کوئی بھی آدیواسیوں یا دلتوں کے خلاف جاتا ہے، بی جے پی اسے انعام دیتی ہے۔ بی جے پی کو ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔ کیا دلتوں کو نشانہ بنانا ہی صدر مقرر کرنے کی اہلیت ہے؟‘‘
واضح رہے کہ روہت ویمولا، حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اسکالر نے۱۷؍ جنوری۲۰۱۶ء  کو خودکشی کرلی تھی۔ اپنے خودکشی کے نوٹ میں انہوں نے یونیورسٹی کی جانب سے ذات پر مبنی امتیازی سلوک اور ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔ ویمولا، اپنے سمیت پانچ دلت طلبہ کو ہاسٹلز اور یونیورسٹی کی عوامی جگہوں کے استعمال سے روکنے کے فیصلے کے خلاف بی جے پی کے طلبہ ونگ اکھل بھارتیہ ودھارتھی پریشد (اے بی وی پی) اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ویمولا امبیڈکر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے لیڈرتھے۔ ان کی موت نے ملک گیر احتجاج کو جنم دیا اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ذات پر مبنی امتیاز کے خلاف ایک تحریک کا آغاز کیا۔ ان کی موت کے بعد پولیس نے خودکشی کے اکسانے کا مقدمہ درج کیا اور درج فہرست ذاتوں اور قبائل (اے ٹی روک تھام) ایکٹ کے تحت الزامات عائد کیے۔

یہ بھی پڑھئے: ادیشہ: مقامی روایات کے خلاف شادی کرنے پر جوڑے کو کھیت جوتنے پر مجبور کیا گیا، واقعہ کی شدید مذمت

مئی۲۰۲۴ء میں، ویمولا کی موت کے آٹھ سال بعد، تلنگانہ پولیس نے مقدمے میں ایک اختتامی رپورٹ (کلوژر رپورٹ) دائر کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ویمولا درج فہرست ذات سے تعلق نہیں رکھتے تھے، بلکہ اپنی اصل نسلی شناخت کے انکشاف کے خوف سے انہوں نے خودکشی کی تھی۔  رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ویمولا خاندان نےجعلی نسلی سرٹیفکیٹ حاصل کیے تھے۔ تاہم، خاندان کا اصرار ہے کہ روہت ویمولا کی والدہ پیدائشی طور پردلت مالا ہیں اور انہیں ایک پسماندہ طبقے (او بی سی) سے تعلق رکھنے والی خاتون نے گود لیا تھا۔ اختتامی رپورٹ نے تمام ملزمین کو بری کر دیا، جن میں اس وقت کے سکندرآباد ایم پی بندارو دتاتریہ، ایم ایل سی این رام چندر راؤ، حیدرآباد یونیورسٹی کے وائس چانسلراپا راؤ، اے بی وی پی کے لیڈر اور خواتین و بچوں کی فلاح و بہبودکی وزیراسمِرتی ایرانی شامل تھیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK