Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹیکساس سیلاب: نوجوان کوسٹ گارڈکو سلام !

Updated: July 09, 2025, 11:35 AM IST | Austin/Kerr County

اپنے پہلے ریسکیو مشن میںامریکی کوسٹ گارڈ کے ۲۶؍ سالہ اسکاٹ رسکن نے سیلاب متاثرہ کیر کاؤنٹی سے۱۶۵؍ افراد کوبچالیا۔

US Coast Guard Private Scott Ruskin. Photo: INN
امریکی کوسٹ گارڈ کا جوان اسکاٹ رسکن۔ تصویر: آئی این این

امریکی کوسٹ گارڈ کا نوجوان افسر اسکاٹ رسکن ٹیکساس میںشدید سیلاب کی زد میں آنے والے کیری کاؤنٹی کے سمر کیمپ کے افراد کیلئےمسیحا ثابت ہوا ۔اس سیلاب میںاب تک مہلوکین کی تعداد ۱۰۰؍ سے تجاوز کرچکی ہےلیکن سلام  ہے اسکاٹ رسکن کو جس نے۱۶۵؍افراد کوسیلاب میںڈوبنے سے بچایااور محفوظ مقام پر پہنچنے میں ان کی مدد کی ۔۲۶؍ سالہ اسکاٹ رسکن   نے حال ہی میںکوسٹ گارڈ جوائن کیا ہے۔انہوں نے اکاؤنٹینٹ کو بطور کریئرچھوڑ کر ریسکیوسوئمنگ اسکول میں ۶؍ مہینے ٹریننگ لی اور قابل ذکر ہے کہ یہ ان کا پہلا ریسکیو مشن تھا ۔ ان کی ٹیم کوجمعہ کی صبح ٹیکساس کی لوکل ریسکیو اینڈ سرچ ٹیم کی جانب سے کال آیا تھا ۔ اسکاٹ رسکن کی ٹیم کوجمعہ کی صبح کارپس کرسٹی پر تعینات کیاگیا تھا  جو کیر کاؤنٹی میں گواڈالوپ ندی سے ۲۰۰؍ میل جنوب میں واقع ہے۔ ندی کے اطراف کے علاقوں میںکم سے کم ۳؍ اورزیادہ سے زیادہ ۳۰؍ فٹ تک پانی تھا  اوریہاںواقع کئی سمر کیمپ سیلاب میں بہہ گئےجن میںکیمپ مسٹک بھی شامل تھا جہاںریسکیو آپریشن کیلئے اسکاٹ رسکن کی ٹیم کو بھیجا گیا تھا۔
اسکاٹ رسکن نے بتایا کہ کیمپ مسٹک صرف عیسائی لڑکیوں کیلئے تھا جہاں تقریباً۲۰۰؍ لڑکیاںتھیںجنہیں بچانا تھا ۔ یہاںتک پہنچنے کیلئے جو بریج ، روڈ اورفلائی اوور تھے، سب ڈوب چکے تھےاور پانی  اتنی اونچائی تک تھا کہ کشتی کے ذریعے بچاؤ آپریشن ممکن نہیں تھا ۔رسکن نے بتایا کہ لڑکیوں کو ایئر لفٹ کرانا ہی واحد متبادل تھا۔ رسکن کی ٹیم کی آمد سے پہلےکیمپ مسٹک میں موجود کاؤنسلر اوراسٹاف بھی اپنے طورپربچیوں کو بچانے کی کوشش کررہے تھے اور ایسا بندوبست کر رہے تھےکہ بچیاںکسی طرح اونچائی پر ٹھہری رہیں۔اس دوران رسکن کی ٹیم وہاں نہیںپہنچی تھی۔اس تعلق سے رسکن نے بتایاکہ ’’ ہم جہاںتعینات تھے وہاںسے متاثرہ علاقے میںہیلی کاپٹر کے ذریعے ایک گھنٹے میں پہنچا جاسکتا تھا  لیکن اس دن موسم چونکہ  قہر  ڈھا رہا  تھا اسلئےہمیں پہنچنے میں۷-۶؍ گھنٹے لگ گئے ۔‘‘سیلاب متاثرہ علاقے کے تعلق سے رسکن بتاتے ہیںکہ انہوں نے ایسا المیہ اپنی زندگی میںکبھی نہیں دیکھا۔
رسکن نے بتایاکہ کیمپ سے۲۰۰؍ بچوں کو بچانا تھاجوسبھی خوفزدہ تھے اورسردی سے ان پر کپکپاہٹ طاری تھی اوریہ شاید ان کی زندگی کا بدترین دن تھا ۔مختلف مقامات سے انہوں نےبچوںکو بچاکر ایئر کرافٹ میںپہنچایا ۔کسی مقام سے ۱۰؍ تو کسی مقام سے ۱۵؍۔ایک بار ایسا بھی ہواکہ سبھی بچوں کو ایئرکرافٹ میںرکھنے کی گنجائش باقی نہیںرہی توانہیںخودنیچے رکنا پڑا ۔ اس صورت میں وہ کیمپ مسٹک کے قریب رکے اوروہاںسے ۱۵؍ بچوںکوایئرکرافٹ میںپہنچایااور اس مرتبہ ایئر کرافٹ میںوہ خود نہیںچڑھے۔ رسکن نے بتایاکہ وہ تین گھنٹے متاثرہ علاقے میںآپریشن انجام دیتے رہےاور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ایک سائٹ پروہ اکیلے کارکن تھے اوران کےساتھ صرف بچے تھے۔ وہاںسے ٹیم سے رابطہ ممکن نہیں تھا کیونکہ ریڈیوسگنل نہیںمل رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیںاپنے تعلق سے کوئی اندیشہ نہیںتھا ،انہیں بس سیلاب میںپھنسے بچوںکی فکر تھی جنہیںنہیںپتہ تھا کہ وہ کہاں ہیں۔ رسکن جب تک سائٹ پر رہے، بچوں کو اور دیگر اسٹاف کو یقین دلاتے رہےکہ وہ انہیںبچا لیں گے۔ان کی ٹیم کی مدد کیلئےٹیکساس ایئر نیشنل گارڈ کا طیارہ بھی تھا ۔ اس طیارہ نے کیمپ  کےفٹ بال میدان پرلینڈ کیا۔ یہاں رسکن نے ایک وقت میں۱۰؍ سے ۱۵؍ بچوں کو ایئرکرافٹ میں پہنچایا۔ ان کی توجہ چھوٹے بچو ں کو پہلے  باہر نکالنے پر تھی ۔رسکن نے  اس طرح مختلف مقامات سے تقریباً ۱۶۵؍ کیمپرس کو ایئر کرافٹ میںپہنچانے میں مدد کی ۔ کچھ کو سیدھے ایئر کرافٹ میں لفٹ کیا تو کچھ کو   اپنے ہیلی کاپٹرکی مدد سے بھی نکالا ۔ اس جاں سوز اور بہترین کوشش کے باوجود ان ۲۷؍ لڑکیوںکونہیںبچایا جاسکاجو لا پتہ تھیں۔۱۰؍ کیمپرس اورایک کاؤنسلر تاحال لا پتہ ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK