مارگریٹ دوم نے گزشتہ سال فروری میں کمر کے ایک کامیاب آپریشن کے بعد سوچا تھا کہ `کیا اب وقت آگیا ہے کہ یہ ذمہ ادری اگلی نسل کو سونپ دی جائے۔
EPAPER
Updated: January 02, 2024, 10:20 AM IST | Agency | Copenhagen
مارگریٹ دوم نے گزشتہ سال فروری میں کمر کے ایک کامیاب آپریشن کے بعد سوچا تھا کہ `کیا اب وقت آگیا ہے کہ یہ ذمہ ادری اگلی نسل کو سونپ دی جائے۔
یورپ میں سب سے طویل عرصے تک عہدہ شہنشاہیت پر فائز رہنے والی ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ دوم نے اتوار کے روز اس عہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا اور اپنےعوام کو یہ کہہ کر حیران کر دیا کہ اب وہ یہ عہدہ اپنے بیٹے کے حوالے کر دیں گی۔انہوں نے۵۲؍ برس تک حکومت کرنے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے فیصلے کے لیے اپنی بڑھتی عمر اور صحت کے مسائل کو ذمہ دار ٹھہرایا۔نئے سال کی شام کے موقع پر ٹی وی پر اپنی روایتی تقریر کے دوران مارگریٹ دوم نے حیران کن انداز میں تخت و تاج سے دستبرداری کا اعلان کیا۔ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے تک ڈنمارک کی ملکہ کے عہدے پر رہنے کے بعد وہ۱۴؍جنوری کو باضابطہ طور پر اس عہدے سبکدوش ہو جائیں گی۔
۸۳؍سالہ ماگریٹ نے کہا ’’ `دو ہفتوں کے بعد مجھے۵۲؍ برس تک ڈنمارک کی ملکہ رہنے کا شرف حاصل ہو جائے گا۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اتنا طویل دور حکومت کسی کو بھی نقصان پہنچا سکتا ۔انہوں خطاب کے دوران مزید کہا کہ `کوئی بھی اتنی تندہی سے اتنا کام نہیں کر سکتا، جتنا کہ ماضی میں اس نے کیا ہو۔
ان کی جگہ اب ڈنمارک کی شہنشاہیت کا تاج ان کے ولی عہد بیٹے شہزادہ فریڈرک سنبھالنے کیلئے تیار ہیں۔۱۴؍ جنوری کی تاریخ اس لیے ایک خاص اہمیت کی حامل ہے کہ اسی روز ماگریٹ کے والد کنگ فریڈرک کا ۱۹۷۲ء میں انتقال ہو گیا تھا اور تخت و تاج انہیں ملا تھا۔
کمر کی سرجری نے فیصلے پر مجبور کیا
ڈنمارک کی ملکہ نے اس سے پہلے ایک بار کہا تھا کہ وہ کبھی بھی اپنے عہدے سے دستبردار نہیں ہوں گی، لیکن فروری میں کمر کے ایک کامیاب آپریشن کے بعد انہوں نے سوچا کہ `کیا اب وقت آگیا ہے کہ یہ ذمہ ادری اگلی نسل کو سونپ دی جائے ۔ ستمبر۲۰۲۲ءمیں برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ماگریٹ یورپ کی واحد حکمراں ملکہ رہ گئی تھیں۔ گزشتہ جولائی میں وہ ڈنمارک کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ بن گئی تھیں۔
وزیر اعظم کا خراج تحسین
ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے اس موقع پر ملکہ کا اس بات کے لیے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے زندگی بھر لگن سے اپنے فرائض انجام دیے۔فریڈرکسن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ سمجھنا ابھی بھی مشکل ہے کہ اب تخت کی تبدیلی کا وقت آ گیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملکہ مارگریٹ ڈنمارک کی علامت ہیں اور برسوں سے انہوں نے ان الفاظ اور احساسات کی نمائندگی کی کہ ہم بحیثیت قوم اور بحیثیت ملک کون ہیں۔مارگریٹ ملک کے سابق بادشاہ کنگ فریڈرک اور ملکہ انگرڈ کے ہاں ۱۹۴۰ء میں پیدا ہوئی تھیں۔