Inquilab Logo

ڈنمارک کی ملکہ کا تخت وتاج سے دستبردار ہونے کا اعلان ،فیصلے سے عوام حیرت زدہ

Updated: January 02, 2024, 10:20 AM IST | Agency | Copenhagen

مارگریٹ دوم نے گزشتہ سال فروری میں کمر کے ایک کامیاب آپریشن کے بعد سوچا تھا کہ `کیا اب وقت آگیا ہے کہ یہ ذمہ ادری اگلی نسل کو سونپ دی جائے۔

After the death of Britain`s Queen Elizabeth II in September 2022, Margaret became the sole reigning queen of Europe.. Photo: INN
ستمبر۲۰۲۲ءمیں برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ماگریٹ یورپ کی واحد حکمراں ملکہ رہ گئی تھیں۔ تصویر : آئی این این

یورپ میں سب سے طویل عرصے تک عہدہ شہنشاہیت پر فائز رہنے والی ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ دوم  نے اتوار کے روز اس عہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا اور اپنےعوام کو یہ کہہ کر حیران کر دیا کہ اب وہ یہ عہدہ اپنے بیٹے کے حوالے کر دیں گی۔انہوں نے۵۲؍ برس تک حکومت کرنے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے فیصلے کے لیے اپنی بڑھتی عمر اور صحت کے مسائل کو ذمہ دار ٹھہرایا۔نئے سال کی شام کے موقع پر ٹی وی پر اپنی روایتی تقریر کے دوران مارگریٹ دوم نے حیران کن انداز میں تخت و تاج سے دستبرداری کا اعلان کیا۔ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے تک ڈنمارک کی ملکہ کے عہدے پر رہنے کے بعد وہ۱۴؍جنوری کو باضابطہ طور پر اس عہدے سبکدوش ہو جائیں گی۔
 ۸۳؍سالہ  ماگریٹ نے کہا ’’ `دو ہفتوں کے بعد مجھے۵۲؍ برس تک ڈنمارک کی ملکہ رہنے کا شرف حاصل ہو جائے گا۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اتنا طویل دور حکومت کسی کو بھی نقصان پہنچا سکتا ۔انہوں خطاب کے دوران مزید کہا کہ `کوئی بھی اتنی تندہی سے اتنا کام نہیں کر سکتا، جتنا کہ ماضی میں اس نے کیا ہو۔
 ان کی جگہ اب ڈنمارک کی شہنشاہیت کا تاج ان کے ولی عہد بیٹے شہزادہ فریڈرک سنبھالنے کیلئے تیار ہیں۔۱۴؍ جنوری کی تاریخ اس لیے ایک خاص اہمیت کی حامل ہے کہ اسی روز ماگریٹ کے والد کنگ فریڈرک کا ۱۹۷۲ء میں انتقال ہو گیا تھا اور تخت و تاج انہیں ملا تھا۔
کمر کی سرجری نے فیصلے پر مجبور کیا
 ڈنمارک کی ملکہ نے اس سے پہلے ایک بار کہا تھا کہ وہ کبھی بھی اپنے عہدے سے دستبردار نہیں ہوں گی، لیکن فروری میں کمر کے ایک کامیاب آپریشن کے بعد انہوں نے سوچا کہ `کیا اب وقت آگیا ہے کہ یہ ذمہ ادری  اگلی نسل کو سونپ دی جائے ۔ ستمبر۲۰۲۲ءمیں برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ماگریٹ یورپ کی واحد حکمراں ملکہ رہ گئی تھیں۔ گزشتہ جولائی میں وہ ڈنمارک کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ بن گئی تھیں۔
وزیر اعظم کا خراج تحسین
 ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے اس موقع پر ملکہ کا اس بات کے لیے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے زندگی بھر لگن سے اپنے فرائض انجام دیے۔فریڈرکسن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ سمجھنا ابھی بھی مشکل ہے کہ اب تخت کی تبدیلی کا وقت آ گیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملکہ مارگریٹ ڈنمارک کی علامت ہیں اور برسوں سے انہوں نے ان الفاظ اور احساسات کی نمائندگی کی کہ ہم بحیثیت قوم اور بحیثیت ملک کون ہیں۔مارگریٹ ملک کے سابق بادشاہ کنگ فریڈرک اور ملکہ انگرڈ کے ہاں ۱۹۴۰ء  میں پیدا ہوئی تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK