بی جے پی کے اندر ہی گئورکشکوں کے خلاف آواز اٹھنے لگی ، رکن اسمبلی سدا بھائو کھوت نے متنازع قانون ختم کرنے کا مطالبہ کیا
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 11:39 PM IST | Sangli
بی جے پی کے اندر ہی گئورکشکوں کے خلاف آواز اٹھنے لگی ، رکن اسمبلی سدا بھائو کھوت نے متنازع قانون ختم کرنے کا مطالبہ کیا
قریش برادری کی ہڑتال کا اثر یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ اب خود بی جے پی لیڈران بھی گئو رکشکوں کے خلاف بیان دینے پر آماد ہ ہو چکے ہیں۔ پارٹی کے رکن اسمبلی سدا بھائو کھوت نے کہا ہے کہ ’’گئو رہتیا بندی قانون کو پھاڑ کر پھینک دینا چاہئے کیونکہ اس کی وجہ سے صرف کسانوں کا نقصان ہو رہا ہے۔‘‘ یاد رہےکہ بی جے پی کی سیاست جن بنیادوں پر قائم ہے اس میں ’گئو رکشا‘ سب سے اہم ہے۔ ایسی صوت میں سدا بھائو کھوت کا یہ بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سانگلی سے تعلق رکھنے والے سدا بھائو کھوت کسان لیڈر ہیں۔ایک انگریزی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ میں ایک بات واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی کسان دودھ دینے والی گائے کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ مہاراشٹڑ میں لاکھوں کسانوں کیلئے ڈیری ایک اضافی کاروبار ہے۔ان جانوروں کی خریداری کیلئے انہیں اپنی گائیں بیچنی ضروری ہوتی ہیں جو دوھ نہیں دیتیں لیکن اب وہ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ اس پر پابندی ہے اور اس پرنام نہاد گئو رکشکوں کا خوف ہے۔‘‘ کھوت نے کہا ’’ یہ (گائے کے تحفظ کا) قانون اب کسان مخالف قانون بن چکا ہے۔‘‘
سدا بھائو کھوت نے کھل کر گئو رکشکوںکو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا ’’ یہ گئو رکشک قانونی طریقے سے جانوروں کی نقل وحمل کرنے والے کسانوں اور کاروباریوں سے ہفتہ وصولی کرتے ہیں۔ اگر گئو رکشا کا قانون کسانوں کا روزگار چھین رہا ہے تو پھر اس قانون کو پھاڑ کر پھینک دینا چاہئے۔ ‘‘
انہوں نے ’گئو ہتیا بندی‘ قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’ یہ قانون بالکل بھی کسانوں کے حق میں نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے دیسی گائے کی جگہ جرسی گائے کی افزائش ہونے لگی ہے۔ گئو رکشکوں کے خوف سے و گائیں کی افزائش کیلئے انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے ایک اہم مشورہ دیتے ہوئے کہا ’’ ان نام نہاد گئو شالائوں ( حکومت کی امداد یافتہ) کو چاہئے کہ وہ کسانوں کو ان کی دودھ نہ دینے والی گائیں کیلئے مارکیٹ کے حساب سے دام ادا کریں۔ اگر گئو رکشا کا شوق ہے تو۔‘‘
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے ریاست کی ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ساتھ قریش برادری کی ایک میٹنگ منعقد کی تھی جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ گئورکشکوں کے تعلق سے سرکیولر جاری کیا جائے گا۔ پولیس نے سرکیولر جاری کیا بھی لیکن قریش برادری کی ہڑتال ختم نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ سے کسانوں میں بے چینی ہے۔
کانگریس لیڈر سچن ساونت کا کہنا ہے کہ پولیس نے سرکیولر تو جاری کر دیاہے جس میںکہا گیا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے لے جائے جا رہے جانوروں کے تعلق سے صرف پولیس کارروائی کرے گی۔ کوئی اور اس کو ہاتھ نہیں لگائے گالیکن سرکیولر میں یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ اگر کسی نے ایسا کیا تو اسے کیا سز ا ملے گی۔‘‘