منگل پربھات لودھا کی مالونی پولیس اسٹیشن میںپریس کانفرنس ۔غیرقانونی تعمیرات کا موضوع اٹھایا لیکن غیرقانونی تعمیرات کون کرارہا ہے ، صحافیوں کے سوال کا جواب نہ دے سکے۔
EPAPER
Updated: October 22, 2023, 8:51 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
منگل پربھات لودھا کی مالونی پولیس اسٹیشن میںپریس کانفرنس ۔غیرقانونی تعمیرات کا موضوع اٹھایا لیکن غیرقانونی تعمیرات کون کرارہا ہے ، صحافیوں کے سوال کا جواب نہ دے سکے۔
غیرقانونی تعمیرات اورلاء اینڈ آرڈر کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر پالک منتری منگل پربھات لودھانےمالونی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے سنیچر کو مالونی پولیس اسٹیشن میں پریس کانفرنس کی اورکہا کہ یہاں غیر قانونی تعمیرات دھڑلے سے چل رہی ہیں۔ اُن سے جب صحافیوںنے یہ پوچھا کہ کہاں غیر قانونی تعمیرات چل رہی ہیں تو انہوںنے کہاکہ ’’ اندر جاکر دیکھئے اورقریب میں (پولیس اسٹیشن کے قریب ) بھی پردہ لگاکر تعمیراتی کام جاری ہے۔
وزیرموصوف نے لاء اینڈ آرڈر کا حوالہ دیا
منگل پربھات لودھا نے کہا کہ ’’وہ پالک منتری ہیں، چنانچہ لاء اینڈ آرڈر پردھیان رکھنا ان کی ذمہ داری ہے اور مالونی میں پہلے بھی لاء اینڈ آرڈر کے مسائل پیدا ہوچکے ہیں ۔ اسی لئے وہ آئے ہیں۔‘‘مسجد حضرت علی کے تعلق سے ان سے سوال کرنے پر انہوں نے کہا کہ ’’وہ مسجد کے خلاف نہیں ہیں بلکہ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آخر غیر قانونی تعمیرات کون کروا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’ مجھے نہیں معلوم ،اس کے پیچھے پولیس ہے ، غنڈے ہیں یا کوئی اور ہے۔ ‘‘ انہوں نے انتباہ دینے کے انداز میں کہاکہ ’’ کچھ لوگ خود کو پولیس سرکار ،پولیس اوربی ایم سے اوپر سمجھتے ہیں،ان کومعلوم ہونا چاہئے کہ حکم اورقانون سرکار کا ہی چلتا ہے۔ہماری ذمہ داری ہے کہ امن وامان قائم رہے اورلاء اینڈ آرڈر کامسئلہ پیدا نہ ہونے پائے۔‘‘
مسجدحضرت علی دیکھنے جانے کا ارادہ ملتوی کردیا
مالونی پولیس اسٹیشن میںکانفرنس کے بعد وہ ڈی سی پی راجیو بنسل ،وارڈ آفیسر کرن دیگاؤنکر اورکارکنان کے ساتھ مسجد حضرت علی دیکھنے جانیوالے تھے ۔ اس تعلق سے جمیل مرچنٹ نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ انہیں پولیس اسٹیشن سے فون پراس کی اطلاع دی گئی توانہوںنے کہا کہ ’آئیے،آپ لوگو ںکا استقبال ہے ‘ مگر یہاں مسجد میںکوئی تعمیراتی کام جاری نہیں ہے۔ اس کے بعد انہوں نے آنے کا ارادہ بدل دیا۔‘‘ جمیل مرچنٹ نے یہ بھی بتایا کہ ’’لودھا کے الزام میں کوئی صداقت نہیں ہے ،وہ مالونی کے تعلق سے مسلسل غلط بیانی کرتے رہتے ہیں، اس لئے میںیہی کہتا ہوں کہ اُن کی باتوں پرتوجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ رام نومی کے موقع پران کے اپنی پوزیشن کے غلط استعمال کرنے اورپولیس پر دباؤ ڈالنے کے خلاف میں نے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے،اس سے ان کالہجہ بدل گیا ہے۔ ‘‘
پولیس کی تعریف کی
نگراں وزیرنے یہ بھی کہا کہ ’’روہنگیا اوربنگلہ دیشی ممبئی میں فرضی طریقے سے اپنے دستاویزات تیار کرارہے ہیں ، یہ ملک کیلئے انتہائی خطرناک ہے لیکن اس تعلق سے پولیس نے ایک خاتون کو پکڑاہے اوراس کی تفتیش کی جارہی ہے ، پولیس کایہ قابل ستائش کارنامہ ہے۔ ‘‘ لودھا سے بی جے پی کے ایک عہدیدار کی پولیس کے ذریعے گرفتاری کے تعلق سے جب سوال کیا گیا تو راہ ِفرار اختیار کرتے ہوئےنظر آئے اورکہا کہ ’’ وہ یہاں سیاست کرنے نہیں بلکہ اہم مسئلے کے سبب آئے ہیں۔ ‘‘
مالونی کے سلسلے میں پہلے کی گئیں لودھا کی غلط بیانیاں
اس سے قبل بھی منگل پربھات لودھا مالونی میں بنگلہ دیشیوں کی بھرمار اور مسلمانوں کے ظلم کے سبب برادران وطن کے نقل مکانی پر مجبور ہونے تک کاالزا م عائد کرچکے ہیں ، حالانکہ اس کا جواب رکن اسمبلی اسلم شیخ نے اسمبلی میں دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ صریح جھوٹ ہے ۔سچائی یہ ہے کہ بحیثیت نگراں وزیر منگل پربھات لودھا کومالونی والوں کے مسائل معلوم کرنے چاہئیں اور ان کو یہ جاننا چاہئے کہ ٹریفک کے سنگین مسئلے کے سبب مہاڈا میں رہنے والے بہت سے لوگ اپنا مکان بیچ چکے ہیں یا کرایہ پر دے کرکسی ا ورعلاقے میں سکونت اختیار کر چکے ہیں۔ لیکن مسلم علاقہ ہونے کی بناء پر وہ وقفے وقفے سے الزام تراشی اورغیر ذمہ دارانہ بیان بازی کرتے رہتے ہیں۔ رام نومی کے موقع پر جو کچھ ہوا تھا اورجس طرح باہر سے آنے والوں نےجان بوجھ کر مسجد علی کے پاس ہنگامہ آرائی کی اور ماحول خراب کرنے کی منصوبہ بند کوشش کی تھی ،وزیرموصوف کی بدولت ہی پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ۲۱؍مسلم نوجوانو ں کو حراست میں لیاتھا اورآج تک فریق مخالف میں سے کسی ایک کو بھی نہیں گرفتار کیا گیا۔اتنا ہی نہیں لودھا نے پہلے مسجدحضرت علی کےانہدام کیلئے بھی آواز بلند کی تھی۔