Inquilab Logo

غزہ میں اسپتالوں کی حالت ناقابل بیان، ہر طرف آہ وبکا

Updated: October 11, 2023, 1:07 PM IST | Agency | Gaza

زخمیوں میں بچو ں کی بڑی تعداد، دواؤں اور طبی سازو سامان کی قلت، بجلی غائب دیگر سہولیات کا فقدان، بمباری میں  زخمی ہونے والوں کا علاج بھی مشکل مرحلہ۔

Israel is using extremely powerful bombs in Gaza that turn settlements into piles of rubble. Photo: INN
اسرائیل غزہ میں انتہائی طاقتور بموں کا استعمال کررہاہے جوبستیوں کوا س طرح ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیتے ہیں۔ تصویر:آئی این این

 سنیچر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کےبعد سے غزہ پر شروع ہونےوالی اسرائیلی بمباری منگل کو لگاتارچوتھے دن جاری رہی۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب اسرائیل نے غزہ کے چھوٹے سے علاقے میں۲۰۰؍ سے زائد فضائی حملے کئے ۔ یہاں  جاں  بحق ہونےوالے فلسطینی شہریوں  کی تعداد منگل کو ۸۰۰؍ کے قریب پہنچ گئی جبکہ ۴؍ ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ ان میں  بڑی تعداد چھوٹے چھوٹے بچوں کی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کی وجہ سے بجلی پہلے ہی نہیں   ہے، جس کی وجہ سے علاج اور بطور خاص آپریشن میں  دشوری ہورہی ہے ، ساتھ ہی دواؤں  اور علاج کیلئے استعما ل ہونے والے سازوسامان کی بھی قلت ہوگئی ہے۔ 
غزہ میں  کوئی جگہ محفو ظ نہیں 
 شادی الحصی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے اہل غزہ کی حالت بیان کی۔انہوں  نےبتایا کہ ’’رات ایک بجے میں  اپنے بچے اوربیوی کے ساتھ جان بچا کراپنے گھر سے بھاگاکیوں کہ وہاں   فضائی حملہ ہونے والاتھا۔ ہم جس جگہ کو محفوظ سمجھ کر پہنچے وہاں پہلے ہی حملہ ہوچکاتھا۔ ہر طرف سیاہ دھواں اور ملبہ پھیلاہوا تھا۔ غزہ میں اب کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔‘‘
الشفاءاسپتال میں افراتفری
 الجزیرہ کی ایک رپورت کے مطابق بعد میں  دن کے وقت غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفاء میں افراتفری کا عالم رہا۔ لوگ اپنے اپنے زخمیوں کو لے کر اسپتال پہنچ رہے تھے جن میں  بڑی تعداد بچوں  کی تھی۔ غزہ میں الجزیرہ کی نمائندہ یومنا السید نے بتایا کہ اسپتال کا عملہ دن رات کام کرتے کرتے تھکن سے چور ہوچکا ہے۔
اسپتال کے باہر لاشوں کا انبار
 اسپتالوں  میں  ان کی گنجائش سے زیادہ مریض پہنچ رہے ہیں جن کاعلاج اسپتال کے باہر کھلی جگہ پر چادر کاشامیانہ باندھ کرکیا جارہاہے۔ اس کے ساتھ ہی مردہ خانہ بھر جانے کی وجہ سے لاشوں  کورکھنے کیلئے بھی اسپتال کے باہر عقبی حصے میں  شامیانے باندھ کر عارضی مردہ گھر بنائے گئے ہیں۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ’’اسپتال کےاحاطہ میں سفید کپڑے کا شامیانہ باندھا گیا ہے۔ اس میں  لاشیں  رکھی گئی ہیں ۔ کچھ لوگ اپنے اعزہ کی لاشیں جلد لے گئے کچھ کی باقی ہیں۔
مسلسل بمباری سے تدفین بھی مشکل
اسرائیل کی جانب سے بمباری کا نہ تھمنے والا سلسلہ شہیدوں  کی تدفین میں  بھی مشکلیں  پیدا کر رہا ہے۔تمام انسانی اصولوں  کو بالائے طاق رکھ کر کی جارہی اس بمباری کے ساتھ ہی اسرائیل نے پہلے ہی غزہ کیلئے غذا، ایندھن اوربجلی کی سپلائی روک دی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ایسا محاصرہ جس میں  کھانا پانی، بجلی اور ایندھن کو بھی روک دیاگیاہے اور جس کا مقصد یہ ہے کہ شہری بھوک سے مر جائیں ،ا قوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف جنگی جرم ہے،مگر امریکہ، فرانس، جرمنی، لندن اور دیگر مغربی ممالک بے شرمی سے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کررہے ہیں۔
غزہ میں ۱۳؍ طبی مراکز پر بھی حملے
اسرائیل غزہ میں جنگ کے اصولوں  کو بالائے طاق رکھ کر وحشیانہ بمباری کررہاہے۔ اقوام متحدہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سنیچر کو غزہ پر اسرائیلی بمباری شروع ہونے کے بعد سے منگل کی صبح تک ۱۳؍ طبی مراکز کو نشانہ بنایا جا چکاہے۔ ڈبلیو ایچ او نے حملے روکنے اور ادویات کی فراہمی کیلئے محفوظ گزرگاہ کا مطالبہ کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK