وزیر اعظم کا کام تو دھیان اِدھراُدھر کرنے کا ہے،نفرت اور تشدد پھیلانے کا ہے: راہل، حکومتیں آئیں، باتیں کرتی رہیں ، دکھاوا کرتی رہیں لیکن کام نہیں کیا : وزیر اعظم مودی
EPAPER
Updated: October 01, 2023, 11:36 AM IST | Agency | Shahjahanpur (Shajapur)/Bilaspur
وزیر اعظم کا کام تو دھیان اِدھراُدھر کرنے کا ہے،نفرت اور تشدد پھیلانے کا ہے: راہل، حکومتیں آئیں، باتیں کرتی رہیں ، دکھاوا کرتی رہیں لیکن کام نہیں کیا : وزیر اعظم مودی
مدھیہ پردیش کے شاجاپور (شاہجہاں پور) میں کانگریس کی جن آکروش ریلی سے سنیچر کو راہل گاندھی نے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر کئی پہلوؤں سے حملہ کیا۔راہل گاندھی نےکہا کہ وزیر اعظم مودی اوبی سی ،دلتوں اور آدیواسیوں کیلئے کام نہیں کرتے، ان کا کام تو دھیان اِدھراُدھر کرنے کا ہے،نفرت اور تشدد پھیلانے کا ہےاور یہ کام انہیں آر ایس ایس نے سونپا ہے۔ملک کی پانچ ریا ستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نےریلی میں ایک بار پھر ذات پات کی مردم شماری کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں کس ذات کے لوگوں کی آبادی کتنی ہے،یہ سامنے لانے کیلئے ملک کا ایک ’ایکسرے‘کرانے کی ضرورت ہے اور اگر کانگریس کی حکومت بنے گی تو ذات پات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی۔
مدھیہ پردیش کے شاہ جہاں پور ( شاجاپور) ضلع کےپولائے کلاں میں ریاستی کانگریس کی طرف سے نکالی جا رہی ’جن آکروش یاترا‘سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے اپنی بات کی تائید میں پارٹی کی ریاستی اکائی کے صدر کمل ناتھ کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں کمل ناتھ زخمی ہوئے جس کے بعد جیسے ہی وہ اسپتال پہنچے، ڈاکٹروں نے سب سے پہلے ان کا ایکسرے کروایا اور پھر مزید پریشانی کے بارے میں بتایا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ جس طرح کمل ناتھ کا سب سے پہلے ایکسرے کیا گیا، اسی طرح اب ملک کا ایکسرے کروانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری آج ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ہے۔کانگریس کی اس جن آکروش یاترامیٹنگ کے دوران ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ، پارٹی جنرل سیکریٹری اور ریاستی انچارج رندیپ سرجے والا، سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ، اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر گووند سنگھ سمیت کئی سینئر لیڈران موجود تھے۔اپنا پرانا الزام دہراتے ہوئے راہل گاندھی نے ایک بار پھر کہا کہ ملک کو۹۰؍اعلیٰ افسران چلاتے ہیں جن میں سے صرف تین کا تعلق او بی سی سے ہے۔بجٹ کے اخراجات میں ان تینوں افسران کی شراکت بھی صرف ۵؍ فیصد ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مان لیجئے کہ اگر ملک میں او بی سی زمرے کی آبادی تقریباً۵۰؍ فیصد ہے تو ان کا بجٹ اخراجات کے صرف ۵؍فیصد پر کنٹرول کیوں ہے؟
خواتین ریزرویشن کے بارے میں راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس اس کی حمایت میں ہے، لیکن کانگریس نے او بی سی ریزرویشن کے بارے میں پوچھا، جس کا کوئی جواب نہیں دے رہا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کے تین وزرائے اعلیٰ او بی سی کیٹیگری سے آتے ہیں لیکن او بی سی زمرہ کے لوگ جنہیں بی جے پی نے ایم ایل اے یا ایم پی بنایا ہے، انہیں بھی بولنے نہیں دیا جاتا۔اپنےتقریباً۲۵؍منٹ کے خطاب میں راہل گاندھی نے آرایس ایس کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ او بی سی کیٹیگری کے ایم ایل اے اور ایم پی سے پوچھیں کہ کیا قانون بنانے سے پہلے ان کی رائے لی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قانون آر ایس ایس کے لوگ اور ملک کے منتخب عہدیدار بناتے ہیں ۔انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت کے پاس کانگریس کی طرف سے کی گئی ذات پات کی مردم شماری کے اعداد و شمار موجود ہیں لیکن حکومت ان اعداد و شمار کو ملک کے سامنے پیش نہیں کرنا چاہتی۔
چھتیس گڑھ کے شہر بلاس پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کے جلسہ عام کے ساتھ، بی جے پی نے اس سال ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات کیلئےبگل بجا دیا ہے۔ اپنی ریلی کے دوران پی ایم مودی نے کئی مقامی مسائل پر ریاست کی بھوپیش بگھیل حکومت پر حملہ کیا، اس پر بدعنوانی کا الزام لگایا، اور خواتین ریزرویشن بل کے معاملے پر کانگریس اور ہندوستانی اتحاد کو بھی نشانہ بنایا۔ وزیر اعظم مودی نے یہاں تک کہہ دیا کہ کانگریس نے شراب میں کرپشن کیا، گائے کے گوبر کو بھی نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت نے ’ پردھان منتری غریب کلیان یوجنا‘ کے تحت دیئے گئے راشن میں میں بھی بدعنوانی کی۔
خواتین ریزرویشن بل کے معاملے پر وزیر اعظم مودی نے کانگریس اور انڈیا اتحاد کو گھیرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ اب مائیں بہنیں مودی کو ہی آشیرواد دیں گی، اسی لئے وہ اب نیا کھیل کھیل رہے ہیں ۔ مودی نےکہا کہ یہ بل ۳۰؍سال سے زیر التوا تھا، کئی حکومتیں آئیں لیکن کسی نے یہ کام نہیں کیا، مودی نے کردیا تو وہ (انڈیا اتحاد) غصے سے بھر گئے۔
بلاس پور ریلی میں اپنے خطاب کے دوران مودی نے کہا ’’مودی نے آپ کو دی گئی ایک اور ضمانت پوری کر دی۔ اب لوک سبھا اور اسمبلی میں بہنوں کیلئے۳۳؍فیصد سیٹیں محفوظ ہوں گی۔ ناری شکتی وندن ایکٹ اب بی جے پی حکومت کے تحت ایک حقیقت بن چکا ہے اور ابھی کل ہی ہماری صدر دروپدی مرمو جی نے، جو ایک قبائلی خاتون ہیں ، اس پر دستخط کر کے اسے قانون بنا دیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ’’ مودی یہ کریں گے، مودی جو گارنٹی دیتے ہیں وہ پوری کرتے ہیں ، لیکن آپ کو خاص طور پر ماؤں بہنوں کو بہت محتاط رہنا ہوگا۔ بڑی مشکل سے ہم نے اتنا بڑا سنگ میل عبور کیا ہے۔ (بل)۳۰؍ سال سے زیر التوا تھا، ذرا ۳۰؍ سال کا تصور کریں ۔ حکومتیں آئیں ، باتیں کرتی رہیں ، دکھاوا کرتی رہیں ، لیکن کام نہیں کیا۔ کانگریس اور اس کے مغرور اتحادیوں کو لگتا ہے کہ مودی نے کیا کردیا، وہ غصے سے بھرے ہوئے ہیں ، انہیں لگتا ہے کہ یہ سب مائیں بہنیں اب مودی کو ہی آشیرواد دیں گی، ان کی نیندیں اڑ رہی ہیں ۔ خوف کی وجہ سے اب وہ نئے نئے کھیل کھیل رہے ہیں ۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا’’ کیا آپ جانتے ہیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی انہیں پارلیمنٹ میں اس بل کی حمایت کیوں کرنی پڑی؟ ماؤں اور بہنوں ، وہ تمہارے اتحاد اور بیداری سے خوفزدہ تھے، اسی لیے انہیں آج تمہارے قدموں میں آنا پڑا، لیکن اب انہوں نے ایک نیا کھیل شروع کر دیا ہے۔ اب وہ بہنوں میں بھی تقسیم پیدا کرنا چاہتے ہیں ، انہیں لگتا ہے کہ اگر بہنیں منظم ہو جائیں تو ان کا کھیل ختم ہو جائے گا۔‘‘انہوں نے کہا ’’میں چھتیس گڑھ کی ماؤں اور بہنوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس کا اثر آنے والے ہزاروں سالوں تک رہے گا، یہ ہر خاندان کی ماؤں اور بہنوں کو نئی طاقت دینے کیلئے کیا گیا ہے۔ آپ کی بیٹی کے مستقبل کو روشن کرنے کے لیے کام کیا گیا ہے۔میری ماؤں اور بہنوں ، ان جھوٹوں کے جھوٹ میں مت پھنسنا، یہ آپ کو توڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں ، ایسا نہ ہونے دیں ۔ آپ کا اتحاد قائم رہے، آپ کا آشیرواد قائم رہے، تاکہ آپ کے خواب اس مودی کے ذریعے پورے ہوں ۔