نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا کہ الیکشن کےبعد مہایوتی کی تینوںپارٹیاں مل کر فیصلہ کریں گی کہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ کسے دیا جائے
EPAPER
Updated: October 28, 2024, 11:25 PM IST | Mumbai
نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا کہ الیکشن کےبعد مہایوتی کی تینوںپارٹیاں مل کر فیصلہ کریں گی کہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ کسے دیا جائے
مہاراشٹر کا اگلا وزیر اعلیٰ کون ہوگا؟ یہ سوال مہاوکاس اگھاڑی کے تعلق سے تو کئی بار پوچھا گیا لیکن اگر مہایوتی کی حکومت دوبارہ آئی تو کیا ایکناتھ شندے کوپھر سے وزیراعلیٰ بنایا جائے گا؟ یا دیویندر فرنویس کو کرسی دی جائے گی جیسا کہ عام طور پر کہا جا رہا ہے؟ ان سوالوں کے جواب خود دیویندر فرنویس نے دینے کی کوشش کی حالانکہ انہوں نے یہ کہا کہ وزیر اعلیٰ کا فیصلہ الیکشن کے بعد ہوگا۔ لیکن وہ بار بار یہ بھی یاد دلاتے رہے کہ اس وقت وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ہیں۔ اتوار کی شام فرنویس ایک ٹی وی چینل کے شو میں انٹر ویو دے رہے تھے ۔
ایک سوال کے جواب میں فرنویس نے کہا ’’مجھ سے اکثر لوگ کہتے ہیں کہ دیویندر جی لوگ آپ کو وزیر اعلیٰ سمجھتے ہیں۔ لوگوں کیلئے یہ ایک مسئلہ ہے۔ لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ اسے مسئلہ مت سمجھئے، بلکہ ایک حل سمجھئے۔ ‘‘ انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں وزیر اعلیٰ بننے والا ہوں۔ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ اسے مسئلہ مت بنایئے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ مہایوتی کو وزیراعلیٰ کے چہرے کا اعلان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایکناتھ شندے پہلے ہی ہمارے وزیراعلیٰ ہیں۔ ‘‘ فرنویس کا کہنا تھا کہ’’ اگلا وزیراعلیٰ کون ہوگا اس کا فیصلہ ہم الیکشن کے بعد کریں گے۔ ہمارے اتحاد میں تین پارٹیاں ہیں ایک شیوسینا جسکے سربراہ ایکناتھ شندے ہیں۔ دوسری این سی پی جس کے قائد اجیت پوار ہیں اور تیسری بی جے پی جس کے فیصلے پارلیمانی بورڈ کرتا ہے۔ہم مل کر فیصلہ کریں گے مہاراشٹر کا اگلا وزیراعلیٰ کون ہوگا ۔‘‘
دیویندرفرنویس کا کہنا تھا’’ لیکن اس کیلئے ہم پریشان نہیں ہیں کیونکہ ہمارے پاس ہمارا وزیر اعلیٰ موجود ہے .... ایکناتھ شندے جو ہماری حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔‘‘ فرنویس نے کہا ’’ مسئلہ تو مہا وکاس اگھاڑی کا ہے۔ لوگوں کو مہاوکاس اگھاڑی سے سوال کرنا چاہئے کہ ان کے پاس وزیراعلیٰ کے طور پر کون سا چہر ہ ہے؟‘‘ انہوں نے کہا ’’ وزیراعلیٰ کا چہرہ مہا وکاس اگھاڑی کیلئے ایک مسئلہ ہے مہایوتی کیلئے نہیں۔‘‘ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مہا وکاس اگھاڑی میں یہ بحث چھڑی تھی کہ الیکشن بعد وزیر اعلیٰ کسے بنایا جائے لیکن جلد ہی کانگریس، این سی پی، اور شیوسینا (ادھو) اس بات پر رضامند ہو گئے کہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کیا جائے گا۔